بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی حکومت نے آئندہ مالی بجٹ میں صحت کی دیکھ بھال کے شعبہ کے لیے 30.6 بلین ڈالر مختص کیے ہیں۔ کووڈ کی عالمی وبا کی وجہ سے بھارتی معیشت کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے آج یکم فروری کو نئی دہلی میں بھارتی پارلیمان میں آئندہ مالی سال کا ملکی بجٹ پیش کیا، جس میں ہیلتھ سیکٹر کے بجٹ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک سو پینتیس فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔ زرعی سیکٹر کے لیے قرضے فراہم کرنے کا حجم بڑھا دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زرعی ڈھانچے پر نئے ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ بھی دیا۔
سیتارامن نے اس مجوزہ بجٹ میں صحت عامہ کے نظام کو بہتر بنانے اور کورونا ویکسینیشن کی مہم میں فنڈنگ کے لیے کُل 30.6 بلین ڈالر تک بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔ خیال رہے بھارت میں 1.3 ارب افراد کو کورونا ویکسین لگانے کی ایک بڑی مہم جاری ہے۔ بجٹ میں انشورنس سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے کا بتایا گیا۔
کووڈ انیس کی عالمی وبا کی وجہ سے بھارتی اقتصادیات کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ آئندہ برس کے بجٹ میں ان مسائل سے نمٹنے کے لیے خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مطابق دنیا بھر میں امریکا کے بعد بھارت سب سے زیادہ کورونا کیسز کا سامنا کرنے والے ملک ہے، لہٰذا اس بجٹ کا مقصد ملک میں ‘دولت اور فلاح و بہبود‘ پیدا کرنا ہے۔ بھارت اس وقت صحت کے شعبہ پر اپنی جی ڈی پی کا تقریباﹰ ایک فیصد خرچ کرتا ہے، جو کہ کسی بھی بڑی معیشت والے ملک میں سب سے کم ہے۔
زرعی اصلاحات پر ناراض بھارتی کسانوں نے کہا ہے کہ یہ بجٹ ان کے خدشات دور کرنے میں ناکام رہا ہے اور وہ احتجاج کی شکل میں حکومت پر دباؤ ڈالتے رہیں گے۔ نئی دہلی میں مظاہرے میں شریک کسانوں کے ایک رہنما کرن کمار ویسا کہتے ہیں کہ اس بجٹ میں کسانوں کی آمدن بڑھانے یا دیہی علاقوں میں روزگار پیدا کرنے کے لیے ایک بھی اقدام نہیں ہے۔ ان کے بقول، ”وزیر خزانہ نے ایک مرتبہ بھی اپنی حکومت کے اس وعدہ کا ذکر نہیں کیا جس کے مطابق سن 2022 تک کسانوں کی آمدن دوگنی کی جانی تھی۔‘‘
بھارتی وزیر خزانہ کی جانب سے پارلیمان میں سالانہ بجٹ پیش کرنے کے موقع پر بھارتی سکیورٹی اہلکاروں نے کسان مظاہرین کے نئی دہلی میں داخلے کو روکنے کی خاطر سکیورٹی سخت کردی تھی۔ واضح رہے چھبیس جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر احتجاج کرنے والےکسان دہلی کے لال قلعے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے اور وہاں پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔
گزشتہ برس کی پہلی سہ ماہی میں بھارتی اقتصادیات میں 23.9 فیصد کی پریشان کن کمی ہوئی تھی۔ حکومت کی جانب سے پچھلے سال کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کی وجہ سے لاکھوں افراد اپنی ملازمت سے محروم ہوگئے تھے۔ ہزاروں افراد اپنے چھوٹے کاروبار بند کرنے پر بھی مجبور ہوگئے تھے۔
بھارت میں کورونا وائرس سے اب تک ایک لاکھ 54 ہزار سے زیادہ افراد کی اموات ہوچکی ہیں جبکہ ایک کروڑ پچھتر لاکھ سے زائد افراد اس وائرس کی زد میں آچکے ہیں۔