بھارت میں بچے کو جنم دینا پاکستانی خاتون کا جرم بن گیا

India

India

نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت میں بچے کو جنم دینا پاکستانی خاتون کا جرم بن گیا۔ امیگریشن حکام نے نومولود کا پاسپورٹ اور ویزہ نہ ہونے پر ماں باپ اور بچے کو پاکستان واپسی سے روک دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق گھوٹکی سندھ کی رہائشی مائی فاطمہ اپنے بوڑھے باپ سے ملنے بھارت میں جیسلمیر Jaisalmer کے قریب Basan pir آئی۔ فاطمہ کا شوہر میر محمد مہر بھی اس کے ساتھ تھا۔ اْن کا ویزہ ڈیڑھ ماہ کا تھا۔

لیکن اس دوران فاطمہ کے باپ کا انتقال ہوگیا جس کی وجہ سے ویزے کی مدت میں ایک ماہ کی توسیع کردی گئی۔ جس وقت فاطمہ بھارت آئی وہ 7 ماہ کی حاملہ تھی۔ 14 اپریل کو اس نے بھارت کے نجی اسپتال میں ایک بچے کو جنم دیا۔

مقامی میونسپل کونسل نے بچے کو سہیل خان کے نام سے پیدائش کا سرٹیفیکٹ جاری کردیا۔ جب فاطمہ اور میر محمد اپنے نومولود بیٹے کے ساتھ جمعے کو پاکستان واپس آنے کے لیے تھر روانہ ہونے لگے تو انہیں مونا باو پر بھارتی امیگریشن حکام نے روک لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یا تو فاطمہ بچے کو چھوڑ کر پاکستان واپس جائے یا پھر بھارت میں ہی رک کر بچے کی دستاویزات مکمل کرے۔ بھارتی حکام کے مطابق اب فاطمہ اور میر محمد مہر کو نئی دلی جاکر پاکستانی ہائی کمیشن سے مطلوبہ دستاویزات حاصل کرنی ہوں گی تبھی وہ پاکستان جاسکیں گے۔