نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی حکومت نے چین سے متصل اپنی سرحد پر فوج کی تعداد میں اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس نئی تعیناتی پر 65 ہزار کروڑ روپے کے اخراجات آئیں گے۔ یہ فوجی مغربی بنگال میں بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات کئے جائیں گے۔
گزشتہ ایک سال میں کئی بار بھارتی علاقے میں چین کی جانب سے مبینہ در اندازی کی خبریں آتی رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حالیہ دنوں میں چین نے بھی بھارت سے ملحقہ سرحد پر اپنی فوجی نفری میں اضافہ کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ہزاروں کلومیٹر طویل سرحد گزشتہ کئی دہائیوں سے تنازع کا سبب بنا ہوا ہے اور اس کے حل کے لئے فریقین کے درمیان کئی دفعہ بات چیت ہو چکی ہے تاہم مبصرین کے مطابق اس ضمن میں پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔
بھارتی فوج کی 17 ویں کور اس تعیناتی کے ابتدائی دور میں جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں رہے گی اور بنیادی ڈھانچے کے تیار ہو جانے کے بعد اسے مغربی بنگال کے پانا گڑھ علاقے میں منتقل کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ حقیقی کنٹرول لائن پر تعینات ہونے والی یہ پہلی کور ہوگی جو جنگ کی صورت میں چین کے خود مختار علاقے تبت میں کارروائی کرنے کے لئے تیار ہو گی۔
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کی قیادت میں 17 جولائی کو ہونے والی کابینہ کی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس نئی کور کے قیام کی تجویز کو منظوری دی گئی تھی۔ مبصرین کے خیال میں یہ بھارت کی جانب سے ایک اہم قدم ہے کیونکہ چین بھی اپنے خود مختار تبت کے علاقے میں اپنی فوجی صلاحیتوں کو مستحکم بنانے میں مصروف ہے۔