پاکستان نے ایک اور بھارتی سازش کو بری طرح ناکام کردیا بین الاقوامی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے حکومتی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکال دیا آجکل پاک بھارت تعلقات کے حوالہ سے بڑی گرما گرم خبریں چل رہی ہیں اور یہ کوئی پہلا موقعہ نہیں ہے بھارتی سیاستدان اپنے ہر الیکشن کے موقعہ پرایساہی ڈرامہ رچاتے ہیں اور اس ڈرامہ میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے اپنے ہی شہریوں کو جان سے مارنے سے باز نہیں آتے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھی جان بوجھ کر معصوم اور نہتے شہریوں پر گولیاں چلاتے ہیں اور آخر کب تک کوئی ظلم سہے پلوامہ میں مرنے والے بھارتی فوجی کیا وہاں پر پڑھنے گئے ہوئے تھے نہیں بلکہ کشمیریوں کا قتل عام کرنے آئے تھے ،کشمیریوں کو بھی اپنی جان مال اور عزت کی حفاظت کیلئے لڑنے اور بدلہ لینے کا حق ہے اور اگراب مودی سرکار کو جنگ کا اتنا ہی شوق ہے تو پھر ہم انکا چیلنج قبول کرتے ہیں فوج اور وزیر اعظم اللہ کا نام لیکر میدان میں نکلیں پوری قوم بھارت کے خلاف قدم بقدم ان کا ساتھ دے گی اس وقت بھارت کے خلاف پاکستان کے عوام ،فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں۔
مودی سرکار کے ہاتھوں ناصرف کشمیری مسلمان بلکہ غریب ہندو ں،سکھوں اور عیسائیوں کا بھی قتل عام اور استحصال ہورہا ہے بلکہ وہ پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے کیونکہبھارت کو عالمی عدالت انصاف کے بعد فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں بھی ناکامی کا سامنا ہے اور اسکی پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی تمام سازشیں دھری کی دھری رہ گئی، ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی معاونت روکنے کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے کیے گئے ٹھوس اقدامات کا اعتراف کرلیاجبکہ پاکستان بہتر کام کے باعث بلیک لسٹ ہونے سے بچ گیا بین الاقوامی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے پاکستان نے اقدامات کے ذریعے پیشرفت کی ہے، تاہم ’گرے لسٹ‘ سے نام نکلوانے کے لیے اسے مئی 2019 کی ڈیڈلائن تک تیزی سے مزید ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
ایف اے ٹی ایف نے اپنے بیان میں تسلیم کیا کہ ‘جون 2018 کے بعد سے، جب پاکستان نے’ایف اے ٹی ایف‘اور’اے پی جی‘ کے ساتھ مل کر انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے اعلی سطح پر سیاسی عزم کیا تھا، پاکستان نے اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔تاہم بیان میں ان اقدامات کی بھی نشاندہی کی گئی جو اٹھائے جانے باقی ہیں۔ایف اے ٹی ایف کے بیان کے مطابق پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کی ہے لیکن اسے داعش، القاعدہ، جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، لشکر طیبہ، جیش محمد، حقانی نیٹ ورک اور طالبان سے جڑے لوگوں کی طرف سے لاحق خطرات سے متعلق مناسب سمجھ بوجھ نہیں ہے۔
بیان میں جن تنظیموں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں داعش، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ کے ساتھ ساتھ لشکرِ طیبہ، جماعت الدعوۃ، جیشِ محمد اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کا نام بھی شامل ہے۔گرے لسٹ سے نام نکلوانے کے لیے ایف اے ٹی ایف نے سفارش کی ہے کہ پاکستان کو اسٹریٹیجک خامیاں دور کرنے کے لیے اپنے ایکشن پلان پر عمل درآمد جاری رکھنا چاہیے۔دہشت گرد گروپوں کی جانب سے لاحق خطرات سے متعلق اپنی سمجھ بوجھ بڑھانی چاہیے اور ان گروپوں پر کڑی نظر رکھنی چاہیے۔
پاکستان کو اس بات کا مظاہرہ کرنا چاہیے کہ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کی مخالفت پر کارروائی اور پابندیاں عائد کی جائیں اور ان اقدامات کی روشنی میں مالی ادارے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کی ہدایت پر عمل پیرا ہوں۔پاکستان یہ بھی ظاہر کرے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے ہونے والی سرگرمیوں کی نشاندہی کرکے اس میں ملوث افراد اور اداروں کے خلاف تحقیقات کر رہے ہیں دہشت گردوں کی مالی معاونت میں ملوث افراد کے خلاف پراسیکیوشن کے نتائج موثر پابندیوں کی صورت میں نکلے جبکہ پراسیکیوٹرز اور عدلیہ کی کی حمایت اور ان کی استعداد کار بڑھائی جائے۔
پاکستان اس بات کا بھی مظاہرہ کرے کہ ایک ہزار 267 نامزد دہشت گردوں اور ان کے لیے کام کرنے والے ایک ہزار 373 افراد پر مالی پابندیوں کا موثر طریقے سے اطلاق ہو رہا ہے۔دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کی خلاف ورزی کرنے والوں پر انتظامی اور مجرمانہ پینلٹیز لگائی جائیں اور وفاقی اور صوبائی انتظامیہ اس طرح کے کیسز میں تعاون کریں۔ واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے 2018 کے اوائل میں پاکستان کا نام منی لانڈرنگ کی ‘گرے لسٹ’ میں ڈال دیا تھا، تاہم پاکستان کو وقت دیا گیا تھا کہ وہ ‘بلیک لسٹ’ میں شامل ہونے سے قبل کارروائی کرے۔