اِس سے ساری دنیا خوب واقف ہے کہ امریکا کی بھارت سے عفوودرگزراور نوازشوں اور پاکستان سے متعلق امریکی ہٹ دھرمیوں کا نہ رکنے والاسلسلہ برسوں سے جاری ہے، البتہ، پاکستان کے بارے میں امریکی رویوں میں کبھی نرمی توکبھی گرمی اوراکثرو بیشترسختی کے ساتھ ساتھ زیادہ تر کمی بیشی کا ہونا حیران کُن ہوتا ہے۔جبکہ اِس حقیقت سے اِنکار نہیں ہے کہ ایسا کرنا امریکا کی ہٹ دھرمی اور ہم بے کس و مجبوروں کی برداشت کا انتہائی درجے کا امتحان ہوتاہے؛ مگر کیا کریں؟ ہم اگر یہ سب نہ کریں۔ تو یہی امریکا آج ہمارا جیسے تیسے جینا بھی محال کرچکاہوتا۔اِسے ہماری مجبوریوں اور کمزوریوں کا ادراک ہے؛ اور ہمیں اِس کی ساری بلیک میل کرنے والی عادتوں اور سازشوں کا بھی پتہ ہے۔
مگر جب بات اپنے سابق سِول اور آمرحکمرانوں کی نااہلی کی سامنے آجاتی ہے۔ توپھر اپنی مجبوریوں ، کمزوریوں اور خامیوں کے ساتھ امریکاکے سامنے اپنی گردن جھکا کر ہاتھ و دامن پھیلا کر پیش ہونا ؛ جیسے ہماری پکی عادت بن گئی ہے۔اَب جس کے بغیر ہم بھی رہ نہیں سکتے ہیں۔ویسے یہ تو امریکا کو بھی پتہ ہے کہ خودمختاری ، سلامتی اور استحکام کے لئے پاکستانیوں کے ہاتھ میں خواہ کشکول لکڑی کا ہو یا سونے کا اِس میں بھیک امریکی اور دیگر دوست ممالک کی ہی پڑے گی؛ تو پاکستان کی گاڑی چلے گی۔ ورنہ کھڑی رہے گی۔ لہذا پاکستان کے ہر کشکول میں کسی بھی شکل میں اِتنی ہی بھیک ڈالی جائے۔ جس سے اِس کا گزارہ ہوسکے۔ بس اگرکبھی زیادہ بھیک ڈال دی ؛تو اِسے(پاکستان کو) بھی بدہضمی ہوجاتی ہے؛ پھرامریکا سمیت امریکی دوست ممالک کے پیٹ میں بھی مڑور اٹھنے لگتے ہیںایسا کئی مرتبہ ہواہے ماضی جس کا گواہ ہے۔
شاید اِس لئے پچھلے دِنوں ایک طرف امریکا نے 2سال بعد خطے میں اپنے اور اپنے بھارت جیسے دوست ممالک کے سامنے جھکنے کے لئے پاکستان کے لئے فوجی تربیتی اور تعلیمی پروگرام بحال کردیا ہے؛ تو وہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اِسی امریکا نے ایک بار پھر پاکستان کو دیگر ممالک برما ، چین،اریٹریا، ایران، شمالی کوریا،سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان کے ساتھ خصوصی تشویش کے حامل ملکوں کی فہرست میں شامل کرلیا۔جہاں میسر مذہبی آزادی پر سوالیہ نشان اُٹھائے جاتے ہیں۔ اگرچہ، امریکا نے اِن ممالک کے لئے یہ اقدام بین الاقوامی مذہبی آزادی کے ایکٹ کے تحت کیاہے۔ جس پرپچھلے جمعے کو امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیاہے۔پتہ چلا ہے کہ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے حسبِ روایت اپنے مخصوص انداز سے گردن تان کے سینہ پھولا کے کہا ہے کہ ” مذہبی آزادی کے تحفظ کو ٹرمپ انتظامیہ کی خارجہ پالیسی میں اولین ترجیح دی جارہی ہے“۔
جبکہ اِس موقع پر اُنہوں نے اِس کابھی اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ” آج جو دنیا کے ہر خطے میں مذہب اور عقائد کی بنیاد پر ظلم وستم اور امتیاز برتاجارہاہے امریکا اِس کے سخت خلاف ہے “۔اِسی کے ساتھ ہی اِنہوں نے اِس کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ” امریکی محکمہ خارجہ نے18دسمبر2019ءکو برما، چین، اریٹریا،ایران،شمالی کوریا،پاکستان، سعودی عرب،تاجکستان اور ترکمانستان کو اِن ملکوں کی فہرست میں شامل کیا ہے جوآج بین الاقوامی مذہبی آزادی کے ایکٹ کی روسے اِن ممالک میں شامل ہیں جنھیں خصوصی تشویش کے حامل مُلک قراردیاگیاہے“ ۔
اِس سارے پس منظر میں اِن ممالک کے لئے جنھیں امریکا نے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ میں شامل تشویش کیا ہوا ہے۔ کیا اِن ممالک کے لئے یہ بات یقینی طور پر سخت حیران کُن اور پریشا ن کردینے والی نہیں ہوگی؟ کہ دنیا کہ سب سے بڑے دہشت گردِ اعظم امریکا نے اپنے چہیتے بھارت اور اپنے بغل بچہ اسرائیل کو اپنے اِس بین الاقوامی مذہبی آزادی کے ایکٹ سے دانستہ الگ کیوں رکھا ہوا ہے؟ کیا اِن ممالک میں برسوں سے یہاں بسنے والے دوسرے ممالک کے شہریوں کی مذہبی آزادی پر قدغن نہیں لگا ئی جارہی ہے؟مذہبی آزادی کی یک طرفہ قدغن صرف میسر پر ہی آج بھارت اور اسرائیل میں مسلمانوں پر مذہبی آزادی سلف کرنے کا جو سلسلہ شدت سے جاری ہے کیا یہ امریکا بدمعاش کو نظر نہیں آرہاہے؟ دہت تیرے کی۔ اِس طرح امریکا نے دیدہ دانستہ بھارت اور اسرائیل کو اِس ایکٹ سے نکال کر یہ ثابت کردیاہے کہ امریکا بھارت اور اسرائیل اپنے یہاں بسنے والے دوسرے مذاہب بالخصوص مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو ختم کرنے اور اِنہیں طاقت کے زور پر اقلیت میں بدلنے کے لئے ہر قسم کی مد د فراہم کرنا اپنی خارجہ پالیسی کااولین حصہ سمجھتاہے۔ اِس حوالے سے اِن ممالک کی مدد کے لئے امریکا اپنے سالانہ بجٹ میں ایک بڑی رقم مختص بھی کرتاہے۔ جس کی بنیا د پر یہ ممالک اپنے یہاں مسلمانوں کی مذہبی آزادی بتدریج ختم کرنے کے لئے تیزی سے سرگرم ہیں ۔اور دن بدن بھارت اور اسرائیل کی اِس جانب سرگرمیاں تیز سے تیز تر ہوتی جارہی ہیں۔جس پر ابھی تک مسلم اُمہ منہ میں انگھوٹھاڈالے چوسنے اور سونے پر مجبوری ہے بس۔
آج بھارت میں مسلم مخالف متنازع شہریت قانون امریکا اور اسرائیل کی پست پناہی کے بعد منظور کریا گیاہے۔ جس کے لئے مودی حکومت نے بھارت کوخالصتاَ ہندوریاست میں تبدیل کرنے کا اپنا پکاپروگرام بنالیا ہے۔اِس بل کی منظور ی کے بعد بھارت کی کئی بڑی چھوٹی ریاستوں میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں ، مسلم مخالف متنازع شہریت قانون کے خلاف لاکھوں بھارتی شہری سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں۔کئی شہروں اُترپردیش ،بنگلور، حیدرآباد، پٹنہ ، لکھنوء، چندی گڑہ، ممبئی اور دہلی سمیت دیگر میں کرفیو، دفعہ 144اور پابندیوں کے باوجود نمازجمعہ کی ادائیگی کے بعد کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئی ہنگاموں اور مظاہروں کی وجہ سے مودی سرکار نے حکمتِ عملی کے تحت کئی علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معطل کردی ہے اورمشتعل مظاہریںپر ، فورسز کی فائرنگ،لاٹھی چارج ، آنسوگیس کی شیلنگ سے اُترپردیش میں 6مظاہرین ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں ۔ہنوز مودی حکومت کی کھلی ہٹ دھرمی اور مظاہرین پر طاقت کے بیجا اور بیدریغ استعمال کی وجہ سے بھارت کی کئی ریاستوں اور شہروں میں متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ بے لگام ہوکر بڑھتاہی جارہاہے۔
اَب تک ہونے والے اِن ہنگاموں اور مظاہروں کی وجہ سے بھارت کا انتظامی اور معاشی ڈھانچہ غیر مستحکم ہوچکاہے۔ بھارت سے آنے والی اطلاعات کے مطابق اَب تک مودی حکومت کو اِن ہنگاموں میں املاک کو پہنچنے والے نقصانات کی وجہ سے اربوں امریکی ڈالرزکا نقصان ہو چکاہے۔راقم الحرف کا قوی خیال یہ ہے کہ اگر ہٹ دھرمی پر قائم مودی حکومت نے اِس متنازع بل کو فی الفور واپس نہ لیا؛ توایک طرف بھارت سیاسی اور مذہبی لحاظ سے بٹ جائے گا تو وہیں معاشی طور پر بہت جلد زمین بوس ہوجائے گا۔ تو دوسری جانب اِن بڑھتے ہوئے ہنگاموں اور مظاہروں کے نہ رکنے والے سلسلے سے پورا بھارت تباہ وبرباد تو ہوگاہی مگر عنقریب بھارت کی کئی ریاستیں کئی سقُوط سے بھی گزرجائیں گی۔ جس سے ہر حال میں بھارت کا وجود ختم ہوجائے گا۔
آج جس طرح روس کئی ریاستوں میں بٹ کر کمزور ہوکر اپنا پہلے والاوجود ختم کرچکاہے ۔اِسی طرح بہت جلد بھارت بھی متنازع شہریت کے بل کی وجہ سے کئی سقُوط سے دوچار ہوجائے گا ۔آج بھارت خطے میں ایک سُقوط ڈھاکہ پر خوش ہوتا ہے۔ پھراگلے سال یا بہت جلد متنازع شہریت قانون پر نریندرمودی سمیت سارے بھارتی کئی ریاستوں میں شروع ہونے والی سقوط کی تحاریک دُھرائی جانے کے بعد اپنے ماتھے پر تاقیامت ہاتھ رکھ کر روتے رہیں گے۔ تب کوئی اِن کی داد رسی کرنے والا کوئی نہیں ہوگا؛اَب اِسی بھارت کا خطے میں چوہدراہٹ قائم کرنے کا خواب چکنا چور ہوگا۔بیشک ،جس کے لئے مودی نے کشمیر پر بھارتی قبضے کے بعد پورے مُلک کو تباہ کرنے والا متنازع شہریت کا بل منظور کرکے اپنی تباہی اور بربادی کا سامان خودپیداکرلیاہے۔(ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com