دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی ریاست مزورام کے سابق گورنر اور بھارت کی آنجہانی وزیر خارجہ سشما سوراج کے شوہر سوراج کوشل بالی ووڈ اداکار نصیر الدین شاہ پر برس پڑے۔
بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بیان دینے پر نصیر الدین شاہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور اب آنجہانی سشما سوراج کے شوہر سوراج کوشال نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے نصیر الدین شاہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
سوراج کوشال نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’مسٹر نصیرالدین شاہ، آپ ایک ناشکرے آدمی ہیں، اس ملک نے آپ کو بڑا نام، شہرت اور پیسہ دیا پھر بھی آپ مایوس انسان ہیں‘۔
سوراج کوشل نے مزید لکھا کہ ’ آپ نے اپنے مذہب سے باہر شادی کی، کسی نے کبھی بھی آپ کو ایک لفظ نہیں کہا، آپ کا بھائی بھارتی فوج کا لیفٹیننٹ جنرل بن گیا، کیا آپ کو زیادہ نہیں دیا گیا ہے اور پھر بھی آپ ناخوش ہیں، آپ بے حسی اور امتیازی سلوک کی بات کرتے ہیں، جب آپ الزام تراشی کرتے ہیں تو یہ ہی آپ کا ‘ضمیر’ ہے‘۔
واضح رہے کہ بھارت کے موجودہ حالات سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے نصیر الدین شاہ کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ 70 سال بعد اب احساس ہونے لگا ہے کہ ہم ’مسلمان‘ ہو کر بھارت میں نہیں رہ سکتے۔
بھارت کے متنازع شہریت بل پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس برتھ سرٹیفکیٹ نہیں تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ مجھے بے دخل کر دیا جائے گا؟
انہوں نے مزید کہا کہ وہ بھارت کے موجودہ حالات سے پریشان نہیں بلکہ حکومتی اقدامات سے ناراض ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) بھارتیوں کو اپنی شہریت ثابت کرنے پر مجبورکر رہی ہے۔
نصیر الدین شاہ نے احتجاج کرنے والے بھارتی طالب علموں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طلباء کی توہین کی وجہ سے مجھے سب سے زیادہ تکلیف پہنچ رہی ہے، طالب علموں کی توہین کرنا دانشوروں کی توہین کے مترادف ہے، یہ بالکل بھی تعجب کی بات نہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی میں طلباء کے لیے ہمدردی کا جذبہ نہیں ہے۔
ورسٹائل بھارتی اداکار نے انٹرویو میں کہا کہ میں بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ اس تحریک میں کوئی رہنما نہیں ہے، یہ اچانک پیدا ہونے والا غصہ ہے، اگر آپ نوجوانوں کے غصے کو مسترد کرتے ہیں تو آپ خود اپنے لیے خطرات پیدا کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔
تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان زیریں (لوک سبھا) میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔
ایوان زیریں کے بعد ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں بھی اس متنازع بل کو کثرت رائے سے منظور کیا جا چکا ہے۔
متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔