افغانستان (جیوڈیسک) محل کی تعمیر نو کے کام کا آغاز تین سال قبل ہوا تھا اور اس پر تقریباً ستاون لاکھ ڈالر کی لاگت آئی جس کے لیے بھارت نے معاونت فراہم کی۔
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ان کا ملک اور عوام امن و استحکام کے تلاش کی راہ میں افغانستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
یہ بات انھوں نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع ستور محل کی تعمیر نو کا کام مکمل ہونے کے بعد افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ایک وڈیو کانفرنس کے ذریعے محل کے افتتاح کے موقع پر کہی۔
نریندر مودی نے افغانستان کو ایک قریبی دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت افغانستان کے روش مستقبل کے لیے کام کرتا رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ “ہر افغان شہری ترقی کرے اور معاشی ترقی کے فوائد سے آپ کا معاشرہ مستفید ہو۔”
کابل میں واقع ستور محل کی تعمیر نو کے لیے آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک، افغانستان اور بھارت نے درمیان ایک سہ فریقی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
محل کی تعمیر نو کے کام کا آغاز تین سال قبل ہوا تھا اور اس پر تقریباً ستاون لاکھ ڈالر کی لاگت آئی جس کے لیے بھارت نے معاونت فراہم کی۔
اس موقع پر افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھارت کی معاونت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ “آج بھی افغانستان کے ہر کونے میں چھوٹے اور بڑے ترقیاتی اور تعمیرانی منصوبوں میں شامل ہو کر بھارت کی حکومت اور عوام، افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہتے ہیں”۔
جنگ سے تباہ حال افغانستان کو سلامتی کی صورت حال کے علاوہ کئی طرح کے اقتصادی چیلجنوں کا بھی سامنا ہے۔
افغان دارالحکومت کابل میں قومی اسبملی کی نئی عمارت، پن بجلی، سڑکوں کی تعمیر کے علاوہ کئی منصوبوں میں بھارت نے معاونت فراہم کی۔
پاکستان کے بعض حلقوں کی طرف سے افغانستان میں بھارت کے بڑھتے ہوئے کردار پر ناصرف تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے بلکہ یہ الزامات بھی عائد کی جاتے رہے ہیں کہ بھارت افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے۔
پاکستان کی حکمران جماعت کے سینیٹر اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیدوار کے سربراہ ریٹائرڈ لیفٹینٹ جنرل عبدالقیوم نے گفتگو میں کہا کہ ’’ہمیں کوئی افغانستان کے ساتھ بھارت کے تعلقات پر کوئی اعتراض نہیں ہے بھارت ایک آزاد ملک ہے۔
افغانستان ایک آزاد ملک ہے اور ہر ملک کے دوسروں ملکوں کے ساتھ تعلقات اپنے مفاد میں ہوتے ہیں، ہر ملک کرتا ہے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔۔۔۔ لیکن ہمیں اس بات پر اعتراض نہیں ہے کہ بھارت افغانستان کی سرزمین کو استعال کر کے پاکستان کے اندر درپردہ جنگ کر رہا ہے۔‘‘
بھارت کی طرف سے پاکستان کے ایسے الزامات کی ہمیشہ تردید کی جاتی رہے جب کہ کابل کی طرف سے بھی یہ کہا جاتا رہا ہے کہ وہ اپنے ملک کے سرزمین کو کسی بھی تیسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔
پاکستان کے ایک سینیئر تجزیہ کار ڈاکٹر اے زیڈ ہلالی نے گفتگو میں کہا کہ اقتصادی شعبے کی ترقی کے منصوبوں پر کسی کو بھی معترض نہیں ہونا چاہئے تاہم ان کے بقول انکے سیاسی مضمرات کوپیش نظر رکھنا ضروری ہے۔
“اگر افغانستان اور بھارت کے تعلقات بڑھ رہے ہیں۔ اگر اس سے کسی ملک میں اقتصادی خوشحالی، معاشی ترقی ہوتی ہے وہاں کے عوام کو آسودگی حاصل ہوتی ہے تو کسی تیسرے ملک کو اس پر نا تو کوئی تحفظات ہیں اور نا ہی وہ ان کے بارے میں کوئی منفی جذبات رکھتا ہیں”۔
پاکستان بھی افغانستان میں کئی تعمیراتی و ترقی کےمنصوبوں میں معاونت فراہم کر رہا ہے جس میں سڑکوں کی تعمیر کا منصوبہ بھی شامل ہے۔