بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) عالمی ادارہ صحت کے مطابق بھارت میں کورونا کے موجودہ بحران میں مودی حکومت کی طرف سے مذہبی اور سیاسی اجتماعات جاری رکھنے کا اہم کردار رہا۔
بھارت میں عوامی سطح پر تنقید بڑھ رہی ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک میں کورونا کی وبا تیزی سے پھیل رہی تھی مودی حکومت کی طرف سے اس کے تدارک کی کوششوں کے بجائے اسمبلی انتخابات کے لیے مہم زور شور سے جاری تھی اور تمام اعتراضات کے باوجود کنبھ میلے کی بھی اجازت دی گئی۔
اب عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے بھی وبا کے بحران پر اپنی تجزیاتی رپورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ بڑے مذہبی اجتماعات اور سیاسی جلسوں کی وجہ سے کورونا کی دوسری لہر تیزی سے پھیلنا شروع ہوئی۔
وبائی امراض سے متعلق بدھ کو اپنی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ بھارت میں کووڈ 19 کے تیزی سے پھیلنے کے کئی عوامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، “متعدد مذہبی اور سیاسی اجتماعات کی وجہ سے معاشرتی اختلاط میں زبردست اضافہ ہوا اور اس دوران صحت سے متعلق ہدایات اور احکامات کو بھی عموماً نظر انداز کیا گیا جس سے انفیکشن کی شرح میں اچانک زبردست اضافہ ہونا شروع ہو گيا۔”
بھارت میں اپریل کے مہینے میں پانچ ریاستوں میں اسمبلی کے انتخاب کرائے گئے جس کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی، ان کی کابینہ کے درجنوں ارکان اور حزب اختلاف کے بعض رہنماؤں نے زبردست عوامی مہم چلائی تھی۔ ان بڑے انتخابی جلسوں میں لاکھوں لوگ سماجی فاصلوں سے متعلق ہدایات نظرانداز کرتے ہوئے اور بغیر ماسک کے شریک ہوئے۔
اس پر مدراس ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران اس پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ اس کے لیے انتخابی کمیشن پر قتل کا مقدمہ چلانا چاہیے۔
اپریل میں ہی ہندوؤں کا مقدس کنبھ میلہ بھی تھا اور اس میں بھی مسلسل کئی روز تک لاکھوں افراد ایک ساتھ دریائے گنگا میں ڈبکی لگاتے رہے۔ ماہرین نے اس کے سنگین نتائج کے لیے متنبہ بھی کیا تھا اور اس پر پابندی کا مطالبہ کیا تاہم حکومت نے اس حوالے سے نکتہ چینی کو مسترد کر دیا تھا۔
متعدی امراض کے معروف امریکی ڈاکٹر انتھونی فاچی نے بھی اس حوالے سے بھارتی حکومت پر نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے امریکا میں صحت، تعلیم اور لیبر سے متعلق سینیٹ کی ایک کمیٹی کو بتایا ہے کہ بھارت نے یہ، “غلط مفروضہ” اختیار کر لیا تھا کہ اسے وبا سے نجات مل گئی ہے اور وقت سے پہلے ہی سب کچھ کھول دیا گیا تھا جس کی وجہ سے ملک آج اس طرح کی “سخت پریشانیوں” میں مبتلا ہے۔
ان کا کہنا تھا، “بھارت اب اس طرح کی سخت پریشانیوں میں اس وجہ سے مبتلا ہے کہ ان کے یہاں حقیقت میں وبا میں اضافہ ہو رہا تھا لیکن انہوں نے یہ غلط اندازہ لگایا کہ وہ اس سے نمٹ ہو چکے ہیں۔ اور پھر کیا ہوا، انہوں نے وقت سے پہلے ہی سب کچھ کھول بھی دیا، اور اسی سمت بڑھتے چلے گئے۔ یہاں تک کہ اب ہم سب ان کی انتہائی تباہ کن صورت حال سے بہت اچھی طرح سے واقف ہیں۔”
ڈاکٹر فاچی نے مزید کہا، “بہت سے عوامل میں ایک اہم چیز یہ ہے کہ کبھی بھی صورت حال کو کم کر کے نہ دیکھا جائے۔”
بھارت میں گزشتہ ایک ماہ سے کورونا وائرس کا شدید بحران جاری ہے اور صورت حال میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔ یہ بات درست ہے کہ ممبئی اور دہلی جیسے بڑے شہروں میں انفیکشن کی شرح میں کچھ کمی درج کی گئی ہے تاہم مجموعی طور پر صورت حال میں کوئی واضح بہتری نہیں۔
گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے 4120 مزید افراد کا انتقال ہو گيا ہے جبکہ گزشتہ روز 4220 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس دوران تین لاکھ 62 ہزار سے بھی زیادہ افراد وائرس سے متاثر پائے گئے۔
بھارت میں اس وبا سے مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد اب ڈھائی لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے اور حکومت کے مطابق اب تک دو لاکھ 58 ہزار 317 افراد اس وبا سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
مجموعی طور پر متاثرہ افراد کی تعداد دو کروڑ 37 لاکھ سے سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ اس وقت بھارت میں تقریباً ساڑھے سینتیس لاکھ ایکٹیو کیسز ہیں جن کا مختلف ہسپتالوں میں علاج جاری ہے۔