ممبئی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت کے چند بڑے شہروں میں سخت لاک ڈاؤن کا نفاذ ہفتہ تین اپریل سے کر دیا گیا ہے۔ اس وقت بھارت کو شدید کورونا وبا کا سامنا ہے اور یہ گزشتہ چھ ماہ کی بلند ترین سطح پر بتائی گئی ہے۔
بھارت میں کورونا وبا کی تیسری لہر میں انتہائی شدت پیدا ہو چکی ہے۔ اس کی لپیٹ میں قریب سبھی شہر اور قصبے ہیں۔ خاص طور پر سب سے امیر ریاست مہاراشٹر میں حالات بہت ہی خراب بتائے گئے ہیں۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ نے اپنی عوام کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وبا سے انفیکشن کی یہی صور حال رہی تو ساری ریاست میں سخت لاک ڈاؤن کا نفاذ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے عوام کو محتاط اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بھارت کی مالی طور پر مستحکم ریاست مہاراشٹر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد سارے ملک کا نصف رہی ہے۔ بھارتی وزارتِ صحت کے مطابق مہاراشٹر میں نوے ہزار سے زائد افراد کووڈ انیس سے متاثر ہیں۔
بھارت میں کورونا وبا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ایک کروڑ تیس لاکھ کے قریب ہے اور اموات ایک لاکھ چونسٹھ ہزار سے زائد ہیں۔ ریاستی وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ اگر انفیکشن کی صورت حال یوں ہی رہی تو اسپتالوں میں ہنگامی طور پر طبی امداد کی فراہمی اور انتہائی نگہداشت کا نظام منہدم ہو سکتا ہے۔
جنوبی بھارتی ریاست کرناٹک کو ملک میں ٹیکنیکل ترقی کا مرکز قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے شہر بنگالورو (بنگلور) کو ڈیجیٹل دنیا کا ایک اہم مقام سمجھا جاتا ہے۔ کرناٹک میں حکومت نے تمام ورزش کے مراکز اور مذہبی مقامات پر تقریبات کے انعقاد کی ممانعت کر دی ہے۔ اسی طرح کورونا وبا کی افزائش کے بعد سینما گھروں، شراب خانوں اور ریستورانوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ محدود افراد کو داخل ہونے کی اجازت دیں۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کو بھی کورونا وبا نے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ گزشتہ ایک دن میں کورونا مریضوں کی تعداد ساڑھے تین ہزار سے کہیں زیادہ بتائی گئی ہے، جو پچھلے ایک سال میں سب سے زیادہ ہے۔
بھارت کا شمار امریکا اور برازیل کے ساتھ ہوتا ہے، جہاں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد دس ملین یعنی ایک کروڑ سے زیادہ ہے۔ امریکا میں ایسے مریضوں کی تعداد تین کروڑ سے متجاوز ہو چکی ہے جبکہ برازیل دوسری پوزیشن پر ہے اور وبا سے متاثرہ افراد دو کروڑ کے قریب ہیں۔ بھارت ایسے مریضوں والا تیسرا ملک ہے۔ کورونا اموات کے اعتبار سے امریکا میں ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد، برازیل میں سوا تین لاکھ کے قریب اور بھارت میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد انسان موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔