نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس کی وبا سے متاثرین کی تعداد 70 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، دوسری طرف حکومت حالات کے مدنظر لاک ڈاون میں مزید توسیع کے امکان پر غور کررہی ہے۔
بھارتی وزارت صحت کے مطابق پچھلے 24 گھنٹے میں 3604 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 87 افراد اس وبا کی وجہ سے چل بسے۔
تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 70815 ہوگئی ہے جبکہ 2296 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس دوران 22549 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔ کووڈ انیس سے متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد مغربی ریاست مہاراشٹر میں ہے جہاں پچھلے 24 گھنٹوں میں 1230 نئے کیسز کے ساتھ متاثرین کی مجموعی تعداد 23401 ہوچکی ہے جبکہ 868 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم کی آبائی ریاست گجرات دوسرے نمبر پر ہے جہاں 8542 افراد متاثر اور 513 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ قومی دارالحکومت دہلی میں متاثرین کی تعداد 7233 ہوچکی ہے اور 73 افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔
کورونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار کے مدنظر حکومت ملک میں جاری لاک ڈاون میں توسیع کرنے پر غور کررہی ہے۔ خیال رہے کہ بھارت میں پچھلے 25 مارچ سے ملک گیر لاک ڈاون جاری ہے۔ پہلے تین مئی تک کے لیے لاک ڈاون کا اعلان کیا گیا لیکن اس میں توسیع کرکے 17 مئی تک کردیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر11 مئی کووزرائے اعلی کے ساتھ میٹنگ میں لاک ڈاون کے متعلق مشورے طلب کیے۔ میٹنگ میں بیشتر ریاستوں کے وزرائے اعلی نے لاک ڈاون میں توسیع کرنے کا مشورہ دیا۔ البتہ بعض ریاستیں متاثرہ علاقوں سے باہر اقتصادی سرگرمیاں بحال کرنے کے حق میں ہیں۔
ذرائع کے مطابق کم شدت والے علاقوں میں لاک ڈاون میں رعایت دی جاسکتی ہے لیکن ریڈ زون میں پابندیاں برقرار رہیں گی۔
لاک ڈاون کے درمیان تقریباً پچاس دنوں کے بعد بھارتی ریل آج سے مرحلہ وار خصوصی ٹرین سروسز شروع کررہی ہے۔ اس سلسلے میں آج نئی دہلی ریلوے اسٹیشن سے ڈبرو گڑھ، اگرتلا، ہاوڑہ، پٹنہ، بلاس پور، رانچی، بھونیشور، سکندر آباد، بنگلورو، چینئی، ترواننت پورم، مڈگاوں، ممبئی سنٹرل، احمد آباد اور جموں توی کے لیے ٹرینیں روانہ ہورہی ہیں۔
مسافروں کو متعدد شرائط کے بعد سفر کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ اگر کسی شخص میں کورونا کی ہلکی سی بھی علامت ملی تو اسے ٹرین پر سوار ہونے نہیں دیا جائے گا۔
بعض ریاستی حکومتوں نے ٹرین سروس شروع کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ ان ٹرینوں سے سفر کرکے آئیں گے ان پر نگاہ رکھنا مشکل ہوگا اور کورونا وائرس کی وبا میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
کورونا وائرس سے متاثرین کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں مردوں کا تناسب خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ چھ اپریل کو مرد متاثرین کی تعداد 76 فیصد تھی جبکہ مئی میں اس میں کمی آئی ہے تاہم مرد متاثرین کی تعداد اب بھی 64 فیصد ہے۔ تقریباً 40 فیصد متاثرین کی عمریں 21 سے 40 برس کے درمیان ہیں۔ جبکہ 60 برس سے زیادہ عمر کے متاثرین کی تعداد 12 فیصد ہے۔
اپوزیشن جماعتو ں نے حکمرا ں بھارتیہ جنتا پارٹی پر کورونا وائرس کی آڑ میں سیاست کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے وزیر اعظم کے ساتھ وزرائے اعلی کی میٹنگ میں مودی حکومت پر سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت سب کچھ پہلے ہی طے کرلیتی ہے۔ ہم سے کچھ پوچھا تک نہیں جاتا۔ انہوں نے مرکز پر جانبدارانہ رویہ اپنانے کا بھی الزام لگایا۔
کانگریس کے سینئر رہنما اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی دگ وجے سنگھ نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم مودی خود کو ٹھوس فیصلہ لینے والا وزیر اعظم ثابت کرنے کی کوشش میں پہلے قدم اٹھالیتے ہیں اور بعد میں اس کے نتائج کے بارے میں سوچتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں روزانہ نئی نئ گائیڈ لائنز جاری کرنی پڑتی ہیں۔ دگ وجے سنگھ نے ایک ٹوئٹ میں کہا”اگر وزیر اعظم کے پاس ملک گیر لاک ڈاون کے سلسلے میں واضح بصیرت اور سمجھ ہوتی تو وہ لوگوں کو اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کے لیے کم سے کم تین چار دن کا وقت ضرور دیتے۔“