کراچی (اسٹاف رپورٹر) محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے روشن پاکستان آنے والے کشمیریوں کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد اور پاکستان کی سفارتی میدان میں کوششوں سے مسئلہ کشمیر دنیا کے سامنے اجاگر اور بھارتی فورسز کے مظالم بے نقاب ہورہے ہیں۔ حریت پسندوں کی جدوجہد رنگ لارہی اورآزادی کی منزل قریب آرہی ہے مگر پاکستان میں جاری مفاداتی سیاست سے پیدا ہونے والا انتشار کشمیریوں کی جدوجہد و کشمیر کی آزادی کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اسلئے کشمیر وکشمیریوں کے مفاد میں تمام سیاسی ‘ جمہوری ‘ مذہبی و قومی قوتوں کو تمام اختلافات پس پشت ڈالتے ہوئے اس موقع پر اتحاد و یکجہتی کے اظہار اور کشمیریوں کی تحریک خود ارادیت کی مکمل حمایت کی ضرورت ہے ۔امیر پٹی نے مزید کہا کہ وزیراعظم نوازشریف‘ انکی ٹیم اور صدر آزاد کشمیر نے یواین اجلاس کے دوران مسئلہ کشمیر بھرپور طریقے سے اٹھایا۔ یہ ٹمپو برقرار رہنا چاہیے تاآنکہ کشمیریوں کو ان کا حق مل جائے‘ حق استصواب مل جائے‘ آزادی کا حق مل جائے جو ہر قوم کا بنیادی اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق ہے۔ اب بھارت کے ساتھ تجارت‘ تعلقات اور دوستی کی خواہش کا جواز نہیں رہتا۔ پرانی پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ بھارت کیلئے نرم گوشے کا شائبہ تک بھی نہیں ہونا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کراچی (اسٹاف رپورٹر) جونا گڑھ پاکستان کا پانچواں صوبہ اور آئینی حصہ ہے اسلئے اس پر بھارتی قبضہ کیخلاف پاکستان کی خاموشی افسوسناک و شرمناک ہے جبکہ جونا گڑھ سے تعلق رکھنے والوں کی آئینی حقوق سے محرومی ظلم کے مترادف ہے ‘ حکومت و حکمران طبقہ کشمیر کی طرح جونا گڑھ کے معاملے کو بھی اہمیت دے اور اقوام متحدہ پر جونا گڑھ کے معاملے کے حل کیلئے بھی دباو ڈالتے ہوئے جونا گڑھ کو بھارتی قید سے چھڑاکر اس کا پاکستان سے الحاق یقینی بنانے کیلئے سرکاری و ریاستی سطح پر مثبت و ترجیحی اقدامات کئے جائیں ۔جونا گڑھ کے پاکستان سے الحاق کے حوالے سے غیر سنجیدہ حکومتی کردار کیخلاف گجراتی قومی موومنٹ ‘ جونا گڑھ اسٹیٹ مسلم فیڈریشن اور جونا گڑھ والنٹیئرکور کے اشتراک سے فرزند جونا گڑھ اقبال چاند ‘ خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی وروبینہ شاہین کی میزبانی اور اقبال ٹائیگر کی نظامت میں منائے جانے والے ”یوم یکجہتی جونا گڑھ “ میں جونا گڑھ سے تعلق رکھنے والی میمن ‘ کاٹھیاواڑی ‘ گجراتی ‘ کتھری ‘ بوہری ‘ اسماعیلی ‘ بلوچ ‘ پٹھان و دیگر برادریوں کی نمائندہ جماعتوں کے عہدیداران اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ تقریب کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر ‘ فرزند جونا گڑھ اقبال چاند ‘ روبینہ شاہین‘ یحییٰ خانجی تنولی ‘ سلیمان پڈھیار ‘ خاتون کونسلر شمع کلثوم ‘روزینہ خان روزی ‘ علی مراد‘منظور سولنگی ‘ مصطفی خان ‘ سلیم لودھی ‘ حنیف خلیفہ ‘ لبنیٰ غزل ‘ صدیق زری والا‘ معین باپو ‘ اسلم ترک ‘ غلام حسین کچھی ‘ وہاب کھتری ‘ نور محمد غازی ‘ حاجی رزاق ہنگورہ ‘ تاج حنفی ‘ زبیدہ آپا ‘ صبا بانو ‘ محمدانور ‘ فرہان قادری ‘ صالح محمد ‘ زاہد سایانی ‘ نفیس احمد ‘ امین کچھی اور ڈاکٹر شام لال و دیگر نے کہا کہ بھارت کشمیر میں مظالم بند کرے اور کشمیر کے علاوہ جونا گڑھ کو بھی پاکستان کے حوالے کرنے کی تیاری کرلے کیونکہ جونا گڑھ کمیونٹی متحدہوچکی ہے اورآج سے جونا گڑھ و کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی و پاکستان سے الحاق کی جدوجہد کا آغاز کررہی ہے اور انشاءاللہ اس جدوجہد کو ہر صورت منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کراچی (اسٹاف رپورٹر) پانامہ کے بعد بہاماس لیکس میں بھی سینکڑوں پاکستانیوں کی جانب سے ٹیکس بچانے کی غرض سے بیرون ملک قومی سرمائے کی منتقلی سے آف شور کمپنیاں بناکر ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا انکشاف محفوظ وکرپشن سے پاک قومی مستقبل کیلئے احتساب کے حوالے سے حکومتی سنجیدگی کا متقاضی ہے ۔ پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی نے آف شور کمپنیاں بناکر ملک و قوم کو نقصان پہنچانے والوں کے کڑے و غیر جانبدارانہ احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت احتساب کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پانامہ لیکس اور بہاماس لیکس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کراکر ملک و قوم کو نقصان پہنچانے والوں کا کڑا احتساب کرے بصورت دیگر پانامہ لیکس کے ذریعے پیدا ہونے والا سیاسی ہیجان و بحران بہاماس لیکس کے بعد مزید گہرا ہوکر جمہوریت کیلئے خطرات پیدا کرسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کراچی (اسٹاف رپورٹر) تحریک انصاف کو حکومت کی جانب سے جلسہ کی اجازت دیئے جانے کو قومی مستقبل کیلئے نیک شگون اور حکومت کا مثبت و جمہوری طرز عمل قرار دیتے ہوئے پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیرعلی سولنگی ‘ پنجاب کے صوبائی صدر ملک نذیر سولنگی‘ معین سولنگی ‘ عمر سولنگی ‘غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘اکرم سولنگی‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی‘ اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی اور نعمت اللہ سولنگی ودیگر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاجی مارچ کے حوالے ڈنڈا بردار اور بلا بردار فورسز کے آمنے سامنے آنے سے جس فساد آمیز فضا کا خدشہ تھا مدبرانہ وبروقت حکومتی فیصلے نے کافی حد تک اسے ٹال دیا ہے مگر پھر بھی خطرہ و خدشہ ہے کہ شاہ سے زیادہ شاہ وفادار ذاتی مفاد ات کی خاطر ڈنڈہ برداروں کو حرکت میں لاکر اپنی وفاداری کے اظہار و مفادات و مراعات کے حصول کی خاطر حکومت کیلئے مشکلات پیدا کرسکتے ہیں اسلئے حکومت اور تحریک انصاف دونوں ہی کی ذمہ داری ہے کہ دونوں جانب سے امن قائم رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے کیونکہ یہی ملک و قوم کے مفاد میں ہے اور یہی جمہوری طریقہ ‘ حق اور رویہ بھی ہے۔