بھارت کی ثقافتی دہشت گردی

Pakistan

Pakistan

پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا۔ کیونکہ مسلمان اور ہندو دو الگ الگ قومیں ہیں۔ مذہب، اقدار، عقائد، رہن سہن، رسم ورواج ایک دوسرے سے مختلف تھے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اسی تصور پر مسلمانوں کے لئے الگ وطن (جسے آج پاکستان کے نام سے جانتے ہیں )حاصل کیا۔ برصغیر میں مسلمان اور ہندو اکٹھے رہتے تھے تب بھی اور آج بھی مسلمان دو الگ قومیں تھیں اور ہیں اور رہیں گی۔ ہندو شروع دن سے مسلمانوں کے خلاف تھے، خلاف ہیں اور ہمیشہ خلاف رہیں گے۔؟

مگر بدقسمتی یہ کہ آج ہمارے گھروں میں انڈیا ناچتا ہے۔ ہماری محفلیں بھارت کی ثقافت کو اجاگر کرتیں نظر آتیں ہیں۔ ہماری ثقافت، ہماری رسمیں کہیں گم ہو گئیں ہیں۔ ہندوئوں کی تمام رسمیں ہم اپنا چکے ہیں، ہمارا اُٹھنا، بیٹھنا، ہندوئوں جیسا، ہمارا کھانا پینا، ہندوئوں جیسا ہے۔ ہمارے فنکار ہوں، یا گلوگار، بھارت جاکر کام کرنے کو ترجیح دینے دے رہے ہیں۔ بندہ ان سے پوچھے پاکستان میں کس چیز کی کمی ہے جو بھارت کو سینے سے لگا رہے ہو۔ نوٹوں کے پو جاری، مذہب اور ثقافت کو بھول بیٹھے۔ دولت کا نشہ انسان کو بے ضمیر بنا دیتا ہے۔ دولت انسان کو مکار بناد یتی ہے۔ بھارت اپنی ثقافت کی یلغار میں قید کرتا جا رہا ہے اور ہم عقل کے اندھے سر کے بل چل کر اس کو گلے لگا رہے ہیں۔

آج ہمارے بچے، عورتیں، نوجوان بھارتی ڈرامے، فلمیں، میوزک، تقربات کے پروگرام دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ آپ کو کوئی گھر ایسا نہیں ملے گا جس میں انڈین چینلز نہ چلتے ہوں۔ ابھی بھارتی فلم دھوم تھری، دھوم مچانے پاکستان کے سیمنا گھروں پر رقص کرنے آئی ہوئی ہے۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کبھی بھی پاکستانی فلم بھارت نہیں چلی، کم از کم مجھے تو نہیں یاد کہ ایسا عجوبہ ہوا ہو۔ بھارت میں تو پاکستانی چینلز چلانے پر پابندی ہے۔ ایک ہم ہیں کہ بھارتی ثقافت کو اپنے گلے کا ہار بنائے ہوئے ہیں۔ بھارت اپنی ثقافت پھلانے کے لئے اربوں خرچ کر رہا ہے۔ بھارت میں اگر کیبل آپریٹر پاکستانی چینلز چلاتے ہیں توان کے خلاف کاروئی کی جاتی ہے اور پاکستانی کیبل آپریٹر کو کوئی پوچھتا تک نہیں۔

Amitabh Bachchan

Amitabh Bachchan

پاکستان کا بچہ بچہ امیتابھ بچن بنا ہوا ہے۔ اپنی ثقافت کیا ہے کچھ پتہ نہیں۔ انڈین لباس زیب تن کرتے ہیں، ہماری رسومات میں انڈین ثقافت رچ بس گئی ہے ایک خبر میری نظروں سے گزری کہ ایک پاکستانی خاتون نے ہندو لڑکے کو راکھی باندھی ہے۔ لو جناب ایک ہی پیٹ سے جم لینے والے بھول گئے اور ہندوئوں کو راکھیاں باندھاں جا رہی ہیں۔

شادی کو ہی دیکھ لو۔ شادی ایک فیشن ایبل ڈش بن گئی ہے۔ شادی کی رسومات کئی کئی دنوں تک ختم ہی نہیں ہوتیں۔ مہندی کی رسم، دودھ پلائی، جوتا چھپائی، وغیرہ، نجانے کتنی رسمیں پیدا ہو گئیں ہیں۔ خدا کا شکرہے کہ ایک ”نکاح”مسلمانی طریقے سے ہوتا ہے۔ ورنہ کوئی رسم ایسی نہیں جو ہندوئوں سے نہ لی ہو۔ میں ایک دوست کی شادی میں شریک تھا۔ تمام تقریبات بخوبی انجام پائی۔وہاں یہ سن کر مجھے حیرت کا شدید جھٹکا لگا کہ ایک کم سن بچہ اپنی ماں کو کہہ رہا تھا۔ یہ کیسی شادی ہے جس میں ”پھیرے”تو لیے نہیں گئے۔ ہو سکتا ہے آئندہ چندسالوں میں یہاں بھی سات پھیرے شروع ہو جائیں۔ لڑکے ہوں یا لڑکیاں بھارتی فیشن اپنائے ہوئے ہیں۔ بالوں کا اسٹائل ہو یا لباس، انڈیا کے ہیروز جیسا۔ الغرض ہر چیز میں بھارت کو ہی مدنظر رکھا جاتا ہے۔ بڑوں کو مخاطب کرتے ہوئے ،ہاتھ جوڑنا، ان کے پائوں چھونا، ہم نے کوئی کسر بھی تو نہیں چھوڑی ۔پھر ہم الگ کیسے ہو ئے؟ہمارے بڑوں نے قربانیاں دے کر الگ وطن پاکستان حاصل کیا تاکہ مذہب، اقدار، عقائد میں کوئی دخل اندازی نہ کرے۔ آزادی سے اپنے رب کی عبادت کر سکیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا صرف اس لئے قربانیاں دی گئی کہ پھر سے ہندوئوں کی ثقافت کو اپنا لیا جائے۔

آج بھارت ہمارا پانی بند کرنے پر تلا ہوا ہے۔ کبھی اپنا فالتو پانی چھوڑ کر ہمارے بہت سے دیہات صفحہ ہستی سے مٹا دیتا ہے۔ ہر سال ہمیں جانی، مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ ہماری حکومت تو حکومت ٹھہری، ہماری (عوام) ہی بھارت کے گن گاتی ہے۔ جس کی مثال ہر گھر میں انڈین میوزک کا چلنا ہے۔ انڈین ڈراموں کا دیکھنا۔ پاکستان کے کونے کونے میں انڈین فلموں کے اشتہار دیواروں پر آویزاں نظر آئیں گے۔ حکومت ہر بار دوستی کرنے کے لئے (میں میں) کرتی رہتی ہے۔ جب کہ بھارت نے کبھی کان تک نہیں دھرے۔ بلکہ ہر معاملے میں پاکستان کو تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انڈیا میں (کوا)بھی مر جائے تو الزام پاکستان پر آتا ہے۔ بھارت کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ہے۔ ہر معاملے میں اپنی ٹانگ مارتا رہتا ہے۔ خود کش حملہ یا کوئی قتل ہوبنا سوچے سمجھے نزلہ پاکستان پر گِرایا جاتا ہے۔ آئے روز کنٹرول لائن پر کشیدگی، بھارے کی ہٹ دھرمی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی بھارت کے مرہون منت ہی تو ہے۔ آج بنگلہ دیش والے پاکستان کے خلاف ہیں تو یہ سب بھارت کا کیا دھرا تو ہے۔ کشمیر یوں پر مظالم ہوں ،یا سیاچن کی کاروائی بھارت نے اپنا سیاہ چہرہ ہی دیکھایا ہے۔ یوں سمجھیں کہ بھیگی بلی کی طرح پاکستان کو نوچنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔ پھر بھی ہمارے چینلز انڈین پروگرام، چلانا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ حالانکہ پاکستانی چینلز صرف آٹھ فیصد غیر ملکی پروگرام چلا سکتے ہیں۔ مگر افسوس صرف آٹھ فیصد پاکستانی پروگرام اور باقی غیر ملکی خصوصی طور پر انڈین پروگرام چلائے جاتے ہیں۔

ہماری عوام بھی انہی کے شوقین ہیں۔ نہ ہی ہماری حکومت کوئی اقدام کرتی ہے، اور نہ ہی کیبل آپریٹر کے لائنس منسوخ ہوتے ہیں۔ واضح ثبوت بھارتی فلم (دھوم تھری )جس نے پاکستان میں صرف دو دن میں تیس کروڑ کما لیے ہیں۔ ذمہ دار ادارے، حکومت آنکھیں پر نوٹوں کی پٹی باندھے ہوئے ہیں۔ آخر بھارتی دہشت گردی کب تک جاری رہے گی۔ ہماری نئی نسل تباہی کے دہانے پر جا کھڑی ہے بھارت اپنی ثقافتی یلغار پھیلانے میں لمحہ بھر غفلت نہیں کرتا ہے۔ اور ہم اسے کمر شلزم کا نام دے رہے ہیں۔ بھارت کبھی ہمارا دوست تھا ہی نہیں، نہ اب ہے اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ یہی حال رہا تو مشرقی پاکستان کی طرح، اب پاکستان کا کوئی حصہ لے اڑے گا اور ہم منہ بسورتے رہ جائیں گے۔ ہمیں سنجیدگی سے سوچنا اور عمل کرنا ہو گا ورنہ ہماری ثقافت، ہمارا کلچر تباہ و برباد ہو جائے گا اور ہم صرف نام کے مسلم رہ جائیں گے۔ ہماری ثقافت، ہمارے کلچر کا نام و نشان تک مٹ جائے گا۔ خدارہ اپنا احتساب کریں اور اپنا قبلہ درست کریں۔

Majeed Ahmed

Majeed Ahmed

تحریر: مجیداحمدجائی
majeed.ahmed2011@gmail.com