بھارت: ایک دن میں کورونا کے ایک لاکھ پندرہ ہزار کیسز، نیا ریکارڈ

India Corona Cases

India Corona Cases

بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہورہی ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ آئندہ چار ہفتے ‘بہت، بہت سنگین‘ ہوں گے۔

بھارت میں ایک بار پھر ایک دن میں کورونا کے نئے کیسز ایک لاکھ سے تجاوز کر گئے۔ ایک لاکھ پندرہ ہزار سے زائد نئے کیسز درج کیے گئے، جو اس وبا کے آغاز کے بعد سے اب تک کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس دوران قومی دارالحکومت دہلی میں حکومت کی جانب سے رات میں کرفیو کے نفاذ پر سوالا ت بھی اٹھائے جارہے ہیں۔

بھارت، امریکا اور برازیل کے بعد کورونا وائرس سے دنیا میں سب سے زیادہ متاثرہ تیسرا ملک ہے۔ بھارت میں اب تک ایک کروڑ اٹھائیس لاکھ سے زائد افراد اس وبا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ 66 ہزار سے زائد لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔

سیاسی جماعتوں نے بھی رات کو کرفیو نافذ کرنے کے دہلی حکومت کے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ اپوزیشن کانگریس پارٹی کے دہلی کے صدر چودھری انیل کمار نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”حکومت شاید یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ اگر رات کا کرفیو لگا دیا گیا تو کورونا کے وائرس کو قابو میں کیا جاسکتا ہے۔ یہ مضحکہ خیز ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کے روک تھام کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے اور کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل لوگوں کی روزی روٹی کو بھی دھیان میں رکھا جانا چاہیے۔

دہلی حکومت نے منگل کی رات سے ہی آئندہ 30 اپریل تک کے لیے رات دس بجے سے صبح پانچ بجے تک کرفیو نافذ کردیا ہے۔گوکہ خصوصی اجازت نامے لے کر ضروری کاموں کے لیے گھر سے باہرنکلنے کی اجازت ہوگی تاہم پولیس نے کرفیو کو سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسے میں ماہ رمضان کے دوران تراویح کی نماز کی ادائیگی کے تئیں مسلمانوں میں تذبذب ہے۔ دوسری طرف اگلے ہفتوں کے دوران ہندوؤں کے نوراتری اور رام نومی کے تہوار بھی آنے والے ہیں، جب راتوں کو مندروں میں لوگوں کا زبردست ہجوم ہوتا ہے۔

بھارتی وزارت صحت کی طرف سے بدھ کی صبح کو جاری اعدادو شمار کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے ایک لاکھ پندرہ ہزار 736نئے کیسز درج کیے گئے۔

اس سے قبل پانچ اپریل کو ایک لاکھ تین ہزار 558 نئے کیسز درج ہوئے تھے۔ گزشتہ برس کورونا وائرس کی وبا شروع ہونے کے بعد سے بھارت میں ایک دن میں ایک لاکھ سے زائد نئے کیسز کے یہ اولین ریکارڈ ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران 630 مزید اموات ہوئیں۔

بھارتی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایک بیان جاری کرکے کورونا کے تئیں لوگوں کی جانب سے احتیاطی اقدامات میں تساہلی پر تشویش کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا،”ایسا لگتا ہے لوگوں نے کووڈ سے خود کو بچانے کے لیے احتیاطی اقدامات ‘درکنار‘ کردیے ہیں۔ انہوں نے ماسک پہننا، بھیڑ بھاڑ سے پرہیز کرنا اور سوشل ڈسٹینسنگ اپنانا، جسے میں سوشل ویکسین کہتا ہوں، چھوڑ دیا ہے۔ ”کووڈ انیس میں زبردست تیزی کی سب سے بڑی وجہ احتیاطی اقدامات کے تئیں لوگوں کی عدم توجہی ہے۔”

بھارت میں کووڈ کی دوسری لہر فروری کے تیسرے ہفتے سے شروع ہوئی تھی جس کے بعد سے یہ خطرناک شرح سے بڑھتی جارہی ہے۔ حالانکہ حکومت نے اس پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں تاہم اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آرہے ہیں۔

کورونا کی نئی لہر سے ایک بارپھر مہاراشٹر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ منگل کے روز وہاں پچپن ہزار سے زائد نئے کیسز درج کیے گئے۔

چھتیس گڑھ، دہلی، کرناٹک اوراتر پردیش میں بھی روزانہ نئے کیسز میں زبردست تیزی دکھائی دے رہی ہے۔ دہلی میں پچھلے چوبیس گھنٹوں میں پانچ ہزار سے زائد کیسز درج کیے گئے جو رواں برس میں ایک دن کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے آج بدھ کے روز ایک دلچسپ فیصلے میں کسی بھی گاڑی کو ’عوامی مقام‘ قرار دیتے ہوئے اس پر بھی کووڈ کے تمام ضابطوں کو نافذ کرنے کا حکم دیا۔

ماسک پہنے بغیر کار چلانے پر دہلی پولیس کی طرف سے پانچ سو روپے کا جرمانہ عائد کیے جانے کے خلاف ایک شخص کی طر ف سے دائر مقدمے کی سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ کی جج پرتیبھا سنگھ نے کہا کہ اگر آپ کار میں تنہا ہوں اور ڈرائیونگ کر رہے ہوں تب بھی ماسک پہننا لازمی ہے۔

فاضل جج کا کہنا تھا”اگر آپ کار میں اکیلے بھی ہوں تب بھی ماسک پہننے میں کیا اعتراض ہے؟ یہ تو آپ کی حفاظت کے لیے ہے۔کورونا کی وبا نے بحران میں اضافہ کردیا ہے اور خواہ کسی نے ویکسین لگوائے ہوں یا نہیں اسے ماسک پہننا ہوگا۔”

سماعت کے دوران مرکزی وزارت صحت نے کہا کہ ایسا کوئی ضابطہ نہیں ہے کہ اگر کوئی شخص کار میں تنہا بیٹھا ہو اور ڈرائیونگ کر رہا ہو تو اسے بھی ماسک پہننا ہو گا۔ البتہ ریاستیں اس سلسلے میں اپنے ضابطے بناسکتی ہیں اور اسے نافذ کرسکتی ہیں۔