ممبئی (اصل میڈیا ڈیسک) ایک ایسے وقت میں، جب بھارتی معیشت سست روی کا شکار ہے، حکومت نے سالانہ بجٹ میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر زور دیتے ہوئے کاشت کاروں اور تاجروں کے لیے کئی بڑے اعلانات کیے ہیں۔
دوسری بار اقتدار میں آنے کے بعد نریندر مودی کی حکومت کا یہ دوسرا سالانہ بجٹ ہے جسے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے تقریبا تین گھنٹے کے طویل خطاب میں پیش کیا۔ اس سالانہ بجٹ میں ملکی دفاع کے لیے چھ فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے پینتالیس اعشاریہ پینتالیس ارب امریکی ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔ ہفتہ یکم فروری کو نئی دہلی میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے سالانہ بجٹ میں ٹیکس دہندگان کے لیے بعض اہم رعایتوں کا اعلان بھی کیا۔ نرملا سیتا کے مطابق پانچ لاکھ بھارتی روپے تک کی آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔ دوسری بار اقتدار میں آنے کے بعد نریندر مودی کی حکومت کا یہ دوسرا سالانہ بجٹ کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا، جب بھارتی معیشت سست روی کا شکار ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے فلاح و بہود کے لیے حکومت ایک چارٹر تیار کرے گی، ’’ہماری حکومت ٹیکس دہندگان کو یقین دلانا چاہتی ہے کہ ہم انہیں کسی بھی طرح ہراساں نہیں ہونے دیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ قومی شاہراؤں کی تعمیر میں تیزی لائی جائے گی۔
خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے خصوصی طور پر چلائی جا رہی اسکیموں کے لیے حکومت نے اٹھائیس ہزار چھ سو کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے لیے معروف اسکیم ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں اور اسکولوں میں لڑکیوں کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تعلیم کے لیے اس بجٹ میں ننانوے ہزار تین سو کروڑ اور خصوصی تریبتی پروگرام کے لیے تین ہزار کروڑ روپے کا اعلان کیا گيا ہے۔
اس کا اعلان کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی مانگ بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے ایک ایسا کورس شروع کیا جائے گا، جس میں غیر ملکی زبانوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
محمکہ زراعت، آبپاشی اور دیہی ترقیاتی شعبے کے لیے بجٹ میں تین لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ صنعت اور کاروباری سیکٹر کی بہتری کے لیے ستائیس ہزار تین سو کروڑ روپے دیے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ آئندہ پانچ برس میں ایک سو مزید ایئرپورٹ تیار کیے جائیں گے۔ شعبہ صحت کے لیے انسٹھ ہزار کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
گزشتہ روز حکومت نے اپنے اقتصادی جائزے میں کہا تھا کہ رواں برس مجموعی ملکی پیداوار صرف پانچ فیصد تک رہے گی جبکہ آئندہ برس کے اوائل میں اس میں اضافے کا امکان ہے اور مارچ دو ہزار اکیس تک ترقی کی یہ شرح ممکنہ طور پر چھ سے ساڑھے چھ فیصد کے درمیان ہو گی۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق یہ حکومت کے تخمینوں سے بہت کم ہے۔ بھارت کو گزشتہ ایک عشرے میں بدترین قسم کی معاشی سست روی کا سامنا ہے اور حکومت نے اپنے اقتصادی جائزے میں کہا ہے کہ عالمی سطح پر جاری تجارتی کشیدگی بھارت کی برآمدات کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔ اس وقت ملک میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری پائی جاتی ہے۔