تحریر : حاجی وسیم اسلم ضرب عضب کے زریعے دہشتگردوں سے سارے علاقے واپس چھین لیے گئے جس کے بعد پاکستان میں کوئی علاقہ نہیں بچا جہاں دہشت گردوں کا کنٹرول ہو اور اب بھی اس کی کوئی امید باقی نہیں رہی ہے کہ دہشت گرد وہ علاقے دوبارہ واپس حاصل کر سکیںزیادہ بڑی بات یہ ہے کہ دہشت گرد نظریاتی جنگ بھی ہار چکے ہیں اور پاکستان پھر میں وہ اپنی بہت بڑی حمایت سے محروم ہو چکے ہیں ان میں علماء کا بہت بڑا طبقہ بھی شامل ہے جو بالاآخر دہشت گردوں اور مجاہدین کو الگ الگ بیان کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں پاکستان کے خلاف یہ حمایت وہ کسی صورت دوبارہ حاصل نہیں کر سکتے ۔گوادر کی بدولت روس،چین اور اب ایران جیسی بڑی طاقتیں پاکستان پر انحصار کرینگی۔یہ معاشی انحصار عسکری میدان میں بھی ان ممالک کو پاکستان کے ساتھ کھڑے کر رہا ہے اس کا نتیجہ ہے کہ نہایت مختصر عر صے میں دوسری بار ان ممالک نے پاکستان کے ساتھ مل کر جنگی مشقیں کی ہیں انڈیا کا پاکستان کو تنہا کرنے کا خواب چکنا چور ہو چکاہے گوادر کی بدولت پاکستان معاشی طور پر اپنے 70سال کے نقصانات نا قابل یقین تیزی سے پورے کر سکتا ہے نہ صرف یہ بلکہ وہ بذات خود ایک بڑی معاشی قوت بن سکتا ہے۔گوادر پراجیکٹ مکمل ہونے کی صورت میں بحرہند کا کنٹرول پاکستان اور چین کے پاس آ جائیگاجس کے بعد انڈیا کی توانائی کے راستوں کو پاکستان اور چین بند کرنے کی صلاحیت حاصل کر لینگے۔
افغانستان میں افغان طالبان کو سیاسی حیثیت دینے کی تیاری کی جا رہی ہیں جس کا اگلا اجلاس روس میں ہونے جا رہا ہے جبکہ داعش اور ٹی ٹی پی ا فغان طالبان کے ہاتھوںشکست کھا رہی ہے ۔یہ عمل مکمل ہونے کی صورت میںافغانستان میں انڈیا کمزور ہو جائے گا اور پاکستان مضبوط ہو گا۔انڈیا کویقین ہے کہ اگر یہ ا فغان طالبان کو سیاسی حیثیت مل گئی تو وہ افغانستان کھو دے گاا فغان مہاجرین کی واپسی اور افغان بارڈر کے قیام پر کام جاری ہے یہ عمل مکمل ہونے کے نتیجے میں انڈیا اور پاکستان دشمن طاقتوں کے لیے افغانستان سے پاکستان میں مزید دراندازی ممکن نہیں رہے گی کشمیر میں اٹھنے والی آزادی کی تازہ لہر رُکنے کا نام نہیں لے رہی،کشمیر کو اب نہ انڈیا اُگل سکتا ہے نہ نگل سکتا ہے اُگلے گا تو انڈیا میں چلنے والی بے شمار آزادی کی دوسری تحریکوں کو شہ ملے گئی جو انڈیا کے ٹکڑ ے کر سکتی ہے۔پاکستان میں انڈیا کی ہمدرد سیاسی جماعتیں شکست ر ریخت کا شکار ہیں پیپلز پارٹی کا بھٹو اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے الطاف حسین زندہ لاش بن چکاہے اور ایم کیو ایم کے بطن سے ایک محب وطن سیاسی جماعت جنم لے چکی ہے۔
اسفندیارولی اور محمود اچکزئی پاکستان میں ناپسندیدہ ترین سیاستدانوں کے طور پر مشہور ہو چکے ہیں اور سب سے بڑھ کر مسلم لیگ (ن)کو پانامہ کے جس کیس کا سامنا ہے وہ ہر روز ان کو دلدل کی طرح نگلتا جارہا ہیں اب سنا ہے عدالت نے حدیبیہ پیپر ملز کے کاغذات بھی مانگ لیے ہیں اگر عدالت نے انصاف کیا تو نہ صرف نواز شریف اور اسکا پورا خاندان سیاست کے لیے نا اہل ہو جا ئیگابلکہ شہباز شریف بھی اسی کیس میں دھرا جائیگا۔یاد رکھئے پانامہ میں شہباز شریف کے خاندان میں بھی آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔انڈیا آنے والے وقت کی اس بھیانک تصویرسے خوفزدہ ہے کہ وہ اپنی ایک آخری کوششں کر رہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں جگہ جگہ چھپی اپنی بچی کچھی قوت کو پاکستان کے خلاف ایک آخری بار بھرپور انداز میں استعمال کر لے شائد اُن کے سیاسی ہمدرد بچ سکیںشائد گوادر یا سی پیک کو روکا جا سکے شائد پاک فوج اور عوام میں کسی طرح دوبارہ دوری پیدا کی جا سکے ۔انشاء اللہ پاکستان کے دشمن ناکام رہینگے۔بالا آخر انڈیا کی رسوائی مقدار ہے!!!!! بُری نگاہ نہ رکھ انڈیا۔۔۔۔۔ ساڈے فوجی بڑے ڈاڈے نی