ہندوستان ہماری شہہ رگ کاٹ رہا ہے اور سلیکشن والوں کا لاڈلہ وزیر اعظم کبھی مودی کی انتخابی مہم کا حصہ دار بنتا ہے اورکہتا ہے کہ مودی کے انتخابات جیتنے پرہمارے تعلقات ٹھیک ہوجائیں گے۔ کبھی مودی سے کرتارپور راہداری پر بدھا ئیاں وصول کررہا ہوتا۔ کبھی کہتا ہے وہ دن بہت جلد آئے گا جب ہندوستان سے ہمارے تعلقات بہتر ہوں گے۔مگر مسئلہ کشمر پر بات کرتے ہوئے موصوف کی زبان لڑ کھڑانے لگتی ہے۔امریکہ کے ہا تھوں کشمیر کا سودا کرتے ہی ہندوستان نے کشمیر کو اپنے نقشے کا حصہ بنالیا اور بقیہ آزادکشمیر پر بھی دعویدار بن بیٹھا ہےاور پورےکشمیر کو نقشے میں ہنداستان کا حصہ ظاہر کر رہا ہے۔۔
جب عوم ایل اوسی کی جا نب پیشقد می کرنے کا عندیہ دیتے ہیں تو موصوف اس بات کو وطن سے غدا ری کہتا ہے۔پھر بھی سلیکٹراس نااہل شخص کو کھل کر سہارا بھی دے رہے ہیں اور سیاست میں بیان بازی سے بھی پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں۔ہم کہتے ہیں ’’دُھنَک رے دھُنئے اپنی دھُن ،پرائی دھُن کا پاپ نہ پُن‘‘ایک جانب کرتار پوری راہ داری کھولی جاتی ہے تو دوسری جانب ہندوستان کی سُپریم کورٹ نا انصافی پر مبنی صدیوں پہلےتعمیر کی گئی بابری مسجدکا فیصلہ اسی دن سنا کرپاکستانی حکومت کے منہ پرزناٹے کاطمانچہ رسید کردیتی ہے۔بابری مسجد کے فیصلے نے مسلمانوں کے جگر کولہو لہان کردیا ہے اورہمارالاڈلہ کہتا ہے کہ ایک دن ہندوستان سے بہترتعلقات قائم ہو جائیں گے۔ شرم! شرم! شرم!
ہندوئوں کے بابری مسجد پر جشن کے ساتھ کرتارپوررا ہداری کے نام پر ہماری نا اہل حکومت اور اس کا سربراہ جشن منا رہا ہے۔۔جس کو کشمیرٰیوں کے100 دنون سے لاک ڈ اوئن اوران کے بہتے لہو اور بہتے آنسو کبھی خواب میں بھی دکھائی نہیں دے رہےہیں۔ دراصل یہ راہ داری سکھوں کے لئے نہیں بلکہ قادیانیوں کے لئے کھولی گئی ہے۔جس کا نوحہ شورش کاشمیری آدھی صدی پہلے ہی دہراچکے ہیں۔انیل مسرت او راس کے ساتھ آئے ہوئےقادیا نیوں نے نیازی کا پول کھول کے رکھ دیا ہے۔آج عمران نیازی کے گرد قادیانیوں کے ٹولے کو دیکھ کسی کو بھی حیرت نہیں ہو رہی ہے؟بلکہ ختمِ نبوت کے نام پر روٹیاں توڑنے ولا ملا بھی کا نوں میں روئی ٹھونسے نیازی کی کھل کر حمایت اپنی وزارت کی روٹیاں بچانے کےلئے کر رہا ہے۔
اپنی تقریر میں وزیر اعظم عمران نیازی بھول کر تاریخی جملہ دہرا گئے کہ انصاف سے امن،اور نا انصافی سے انتشار پیدا ہوتا ہے جوفی الوقت جاری بھی ہے! موصوف کاکہنا ہے کہ نفرتیں پھیلا کر ووٹ لینے والا نہیں۔کوئ بتا ئے کہ ہم بتائیں؟ جتنی نفرتیں سیاست میں اس شخص نے پھیلا ئی ہیں پاکستان کی گذشتہ 72سالہ تاریخ میں کسی نے بھی اتنی نفرتیں نہیں پھلائیں۔ کرتار پور کے بارے میں نیازی کا وزیرِ خارجہ خود اعتراف کر رہا ہے کہ واقعہ بابری مسجد کےفیصلے نے (نیازی کی) کرتار پور کی خوشی پر اوس ڈالالدی ہے۔ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا! یہ نفرت بھرے سیاسی لوگ ملک کو نفرتوں کے سوا کچھ بھی تو نہیں دے پا رہے ہیں۔
ان نا اہلوں کو ملک میں پھیلتی غربت، مہنگائی معاشی بد حالی کا احساس تک نہیں ہے۔غریب سے روٹی کا نولہ چھین کر غریب اورغربت کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔سبزیاں جو نہ ایمپورٹ ہو رہی ہیں اورنہ ہی ٹیکس پیڈ آئٹم ہے۔ نا اہل حکمرانوں کی نا اہلی کی وجہ مہنگی ترین ہو چکی ہیں ،غضب خدا کا ٹماٹر جو بیس پچیس روپےکلوملتا تھا آج 300روپے کلو پر پہنچ چکا ہے اور آئی ایم ایف کاحکومت میں بیٹھا بے خبر کہتا ہت ٹمٹر 17روپے کلو بک رہاہے۔کچھ شرم ہے ااس شخص کے اندر؟۔نا اہلوں کے طعنے وتشنیع تو جاری ہیں مگرملک اورعوام کی کوئی فکر نہیں ہے۔پاکستان کے سیاست دانوں پر اس نے قید و بند کی پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔تیسری جانب ہندوستان ہماری شہہ رگ کاٹ رہا ہے مگر نا اہلوں کو کوئی فکر ہی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔