کراچی (جیوڈیسک) ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تجارت چاہتے ہیں۔
ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کے بورڈ میں تاجر برادری کو نمائندگی دی جائیگی۔ آئندہ ہفتے ایف بی آر کی ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں ٹیکس ریفنڈ کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔
ایکسپورٹرز کو بروقت ریفنڈز کی ادائیگی کی جائے تو تین سال میں ملکی برآمدات 50 ارب ڈالر تک پہنچا دیں گے۔ گزشتہ روز ایف پی سی سی آئی کے دورے کے موقع پر ٹی ڈیپ کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر کا کہنا تھا کہ ماضی میں ٹی ڈیپ میں جو کچھ ہوا، اس سے آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا اور ملکی برآمدات کے فروغ کیلیے سنجیدگی سے مل جل کر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے بھارت کے ساتھ تجارت کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تاہم یہ تجارت سراسر برابری کی بنیاد پر ہوگی۔
ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کے با رے میں انکا کہنا تھا کہ ہم اس بو رڈ کی تشکیل نو کر رہے ہیں جس میں بڑ ے سیکٹرز سے ایک نمائندہ لیا جا ئے گا۔ یہ پیسہ بز نس کمیونٹی کا ہے اور اسکے بو رڈمیں بز نس کمیونٹی ہی کو ہونا چاہیے۔ انکا کہنا تھا کہ معاشی صورتحال بہت اچھی ہے، اسٹاک ایکسچینج چھلانگیں ماررہا ہے، غیر ملکی سرمایہ کار سرمایہ کاری کررہے ہیں اور ڈالر ملک میں آرہا ہے جبکہ ملکی خسارہ کم ہورہا ہے جو بہتر آثار ہیں۔ حلال فوڈ ایکسپورٹ سے اربوں ڈالر کمائے جاسکتے ہیں ،کوشش کی جائے گی کہ ملائیشیا میں ہونے والی حلال فوڈز کانفرنس میں فیڈریشن کی نمائندگی ہو۔
ایس ایم منیر نے مزید کہا کہ سیلز ٹیکس ری فنڈ کا مسئلہ گھمبیر ہے بہت سارے ایکسپورٹرز کے ریفنڈ ز رکے ہوئے ہیں۔ یہ مسئلہ ایف بی آر کی ایڈوائزری کمیٹی میں اٹھایا ہے اور آئندہ ہفتے وزیر خزانہ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں اس مسئلے پر مزید بات ہوگی۔