اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک سال کے اندر بھارت کو برآمدات 1ارب ڈالر پر پہنچانا چاہتا ہے کیونکہ میڈاپ ٹیکسٹائل مصنوعات اور ریڈی میڈ گارمنٹس پڑوسی ملک کی منڈیوں کے حصول کی بڑی صلاحیت رکھتی ہیں۔ پاک انڈنا بزنس کونسل کے پاکستانی چیپٹر کے وفد سے ملاقات میں انھوں نے کہاکہ زمینی راستے کی وجہ سے بھارت پاکستانیوں کے لیے ٹیکسٹائل اور زرعی خام مال کی درآمدات کے حوالے سے فیورٹ اور سستی مارکیٹ ہے تاہم بھارت کو یک طرفہ طور پر تجارتی رعایتیں نہیں دی جاسکتیں، بھارت کو بھی پاکستانی مصنوعات کو ترجیحی ڈیوٹی ریجیم کے ساتھ مارکیٹ رسائی دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے وفد کو بتایا کہ وزارت نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت کے مطابق لیگل فریم ورک کی روشنی میں نیشنل ٹیرف کمیشن کو ری اسٹرکچر کردیا ہے۔
وفد کی قیادت یاور علی شاہ کررہے تھے جنھوں نے وفاقی وزیر کو حالیہ دورہ بھارت کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ بھارتی فوڈ مینو فیکچررز مخصوص سیزن میں آم اور کینو جیسی پاکستانی زرعی پیداوار خریدنا چاہتے ہیں، مٹر جیسی زرعی اشیا بھی بھارت کو ایکسپورٹ کی جاسکتی ہیں۔ وفد نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان ایس ایم ای، زراعت، سیاحت وثقافت، تحقیق، باسمتی رائس برانڈنگ ایشو اور کاروباری وفود کے تبادلوں میں تعاون کیا جانا چاہیے۔
بعدازں پاکستانی کمرشل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے بھی وفاقی وزیرتجارت سے ملاقات کی اور قیمتی پتھروں اور زیورات کی برآمدات کو فروغ دینے پر گفتگو کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے وفد کو اپنے تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہاکہ حکومت برآمدی شعبہ آگے آئے تو حکومت برآمدات کو فروغ دینے اور وسائل کی فراہمی کے لیے اقدامات کرے گی۔
حکومت نے خیبرپختونخوا کے برآمدی پوٹیشنل کو دیکھتے ہوئے پشاور میں ایکسپو سینٹر بنانے کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں فنڈز مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جیم مصنوعات کی نمائش کو بھی ٹی ڈی اے پی کے ایگزیبیشن کیلنڈر میں شامل کیا جائے گا۔