اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی سلامتی کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر کی تیزی سے بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیردفاع پرویزخٹک، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر داخلہ اعجاز شاہ، وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور اور وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر شریک ہوئے۔
اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں مقبوضہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر غور کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شرکاء نے لائن آف کنٹرول اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی اقدامات سے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال انتہائی خراب ہورہی ہے اور بھارتی عزائم داخلی وخارجی سطح پر عیاں ہوچکے ہیں، بھارت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پریشانی میں پرخطر آپشنز اختیار کرسکتا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں اضافی بھارتی فوج جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے، بھارتی عزائم خطے میں تشدد بڑھا کر اسے فلیش پوائنٹ بناسکتے ہیں، بھارت اوچھے ہتھکنڈے چھوڑ کر تنازعے کے پرامن حل کی طرف بڑھے۔
اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی ہٹ دھرمی سے خطے کا امن تباہ ہو رہا ہے، کسی بھی بھارتی مہم جوئی یا جارحیت کا پوری قوم کی مدد سے جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا اور کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا، پاکستان مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل چاہتا ہے۔
وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ عالمی قیادت اور ادارے بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویے کا نوٹس لیں، بھارت کا رویہ اس علاقائی تنازعے کو مزید پیچیدہ بنارہا ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ کنٹرول لائن کی دونوں طرف کشمیریوں کو پاکستان پر مکمل اعتماد ہے اور پوری کشمیری قوم بھارتی جبر کے خلاف ڈٹ کر کھڑی رہے گی۔
قومی سلامتی کمیٹی نے کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اعلامیے میں کہا کہ بھارت پاکستان کو اکسانے کے لیے شہری آبادی کو کلسٹر بموں سے نشانہ بنا رہا ہے لیکن پاکستان کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کے معاملے پر مشاورت کی گئی جبکہ بھارت کی جانب سےسویلین آبادی کو کلسٹر بموں سے نشانہ بنانے کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے موجودہ صورتحال پر اجلاس کو بریفنگ دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں بھارت کی شرانگیزیوں کا مؤثر جواب دینے کی حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔
یاد رہے کہ بھارتی فوج نے 30 اور 31 جولائی کی رات وادی نیلم میں معصوم شہریوں کو کلسٹر بموں سے نشانہ بنایاجس کے نتیجے میں 4 سالہ بچے سمیت 2 افراد شہید اور 11 افراد شدید زخمی ہوئے جو مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر کلسٹر بموں کے استعمال کا نوٹس لیا جائے۔
دوسری جانب بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں 28 ہزار اضافی فوج تعینات کرنے کے بعد وادی کے حالات پیچیدہ ہوگئے ہیں۔
بھارت کی جانب سے کشمیر سے سیاحوں اور ہندو زائرین کو فوری طور پر مقبوضہ وادی چھوڑنے کی ہدایت نے کشمیری عوام کی بے چینی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ مودی سرکار نے سی پی آر ایف اور دیگر سیکیورٹی فورسز سمیت امریکی ساختہ سی 17 ملٹری ٹرانسپورٹ طیاروں کو بھی الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر چھوڑنے کے اعلان کے بعد عوام کی بڑی تعداد کے ائیرپورٹ پہنچنے کے باعث ٹکٹوں کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔