نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں کسانوں نے احتجاج میں شدت لانے اور ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسانوں کا احتجاج بارہویں روزبھی جاری ہے جب کہ زیادتیوں کےخلاف لندن میں بھی بھارتی ہائی کمیشن کے سامنےسکھوں نے شدید احتجاج کیا۔
واضح رہے کہ اس سال ستمبر کے مہینے میں مودی سرکار نے زرعی اصلاحات کے نام پر ایک نیا قانون منظور کیا تھا جس کے تحت اہم زرعی اجناس کی کم سے کم قیمتوں کے تعین پر حکومت کا کنٹرول مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے نجی سرمایہ کاروں کو آزادی دے دی گئی ہے کہ وہ کسانوں سے براہِ راست بھاؤ تاؤ کرکے اپنی من پسند قیمت پر زرعی اجناس خرید سکیں۔
اس بل کی منظوری کے خلاف بھارتی کسانوں کا احتجاج جاری ہے اور حالیہ ”دہلی چلو“ مہم کے تحت لاکھوں کسان بھارتی دارالحکومت دہلی کا گھیرا تنگ کر چکے ہیں۔
دریں اثناء بی جے پی حکومت کے مختلف عہدیداروں نے بھی کسانوں سے مذاکرات کیے اور انہیں احتجاج ختم کرنے پر آمادہ کرنے کی پوری کوشش کی، حکومت اور کسان رہنماؤں کے مابین مذاکرات کے پانچ دور ناکام رہے ہیں اور مرکزی حکومت انہیں احتجاج ختم کرنے پر آمادہ کرنے میں کام یاب نہیں ہوسکی ہے۔
کسانوں نے حکومت کی جانب سے متنازعہ زرعی قوانین میں ترمیم کی پیش کش بھی مسترد کردی ہے۔ کسان تنظیم اور رہنما بی جے پی کے متعارف کردہ زرعی قوانین واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ کسان رہنماؤں نے منگل کو ملک گیر ہڑتال اور احتجاج میں شدت لانے کا اعلان بھی کردیا ہے۔
کسانوں کی حمایت میں اب تک بھارتی حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے علاوہ خود حکومتی اتحاد میں شامل جماعتیں بھی سامنے آگئی ہیں جبکہ بعض بھارتی ریاستوں میں خود بی جے پی کے اپنے رہنما بھی نئے زرعی قانون کے خلاف بولنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
پنجاب بھر سے دارالحکومت نئی دہلی آنے والے کسان دہلی اور ہریانہ کے ہائی وے پر دھرنا دئیے بیٹھے ہیں۔ جن سے اظہار یکجہتی کیلئے لندن میں موجود ہزاروں سکھوں نے بھارتی ہائی کمیشن کے باہر ریلی نکال کر احتجاج ریکارڈ کرایا۔
مظاہرین نے مودی سرکار کے خلاف نعرے لگائے۔ کسانوں کوان کا حق دینے کا مطالبہ کیا۔ کسانوں کا کہنا کہ حکومت کی نئی زرعی پالیسی سے فصل کا معاوضہ کم ملے گا۔