نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت میں سیلاب سے ایک ہزار سے زائد اموات کا خدشہ، متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری،33 ہزار افراد متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل، مزید 50 ہزار سے زائد افراد مدد کے منتظر ہیں۔ شدید بارشوں اور سیلابوں سے متاثر ہونے والی بھارت کی شمالی ریاستوں میں امدادی کارروائیاں جاری رہیں۔
سرکاری اہلکاروں کے مطابق سیلابی ریلوں کی تباہ کاریوں کے سبب قریب ایک ہزار ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اب تک مجموعی طور پر قریب 33 ہزار افراد کو متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
جبکہ ابھی مزید 50 ہزار سے زائد افراد مدد کے منتظر ہیں۔ اس بارے میں بات کرتے ہوئے بھارت اور تبت کی مشترکہ سرحدی پولیس کے سربراہ اجے چڈھا نے بتایا کہ ہم ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہلے بچوں اور خواتین کو نکالنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ نئی دہلی میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے تمام زندہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا کام مکمل کیا جائے گا۔
پھر مردہ افراد کی تلاش کا کام شروع کیا جائے گا۔ دریں اثنا بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے انٹرنیٹ کے ذریعے تمام بھارتی باشندوں سے مالی امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیلاب زدگان کی کھل کر امداد کریں۔ قبل ازیں بدھ کے روز سنگھ نے متاثرہ ریاستوں کا دورہ بھی کیا تھا جس کے فوری بعد ہی انہوں نے متنبہ کر دیا تھا کہ تباہ کاریوں کے حجم کو مدنظر رکھتے ہوئے ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافے کا امکان موجود ہے۔
بھارت کی شمالی ریاست اترکھنڈ میں اوسط کے مقابلے میں اس بار چار گنا زیادہ بارشیں ہوئیں۔ اس پہاڑی ریاست میں ہندو مذہب کے کئی اہم مقامات موجود ہیں اور بارشوں کے وقت زائرین کی ایک بڑی تعداد ان مقامات پر موجود تھی۔ اترکھنڈ اور دو قریبی ریاستوں میں اب تک کم از کم 138 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے تاہم متعلقہ اہلکاروں کے مطابق یہ تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر سکتی ہے۔
بھارت کی نیشنل ڈیزاسٹر ریسپونس فورس کی تیرہ ٹیموں سمیت فوج کے قریب دس ہزار اہلکار اس وقت امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ دوسری جانب پڑوسی ملک نیپال میں بھی اوسط سے زیادہ مون سون بارشوں کے سبب آنے والے سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے سے کم از کم 39 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ واضح رہے کہ اس خطے میں ہر سال جون تا ستمبر مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اس بار شدید بارشوں کے سبب یہ تباہ کاریاں واقع ہوئی ہیں۔