ممبئی (جیوڈیسک) بالاکوٹ میں کتنی ہلاکتیں ہوئیں؟ پاکستان نے ایف 16 جہاز استعمال کیا کوئی ثبوت ہیں؟ اپنے موقف کو سچا اور پاکستان کے موقف کو جھوٹا کیسے ثابت کریں گے؟ بھارتی مسلح افواج کے اعلیٰ حکام صحافیوں کے سوالات کے جوابات نہ دے سکے۔
بھارتی مسلح افواج کے نمائندوں کی پریس کانفرنس کے دوران بھارتی صحافیوں نے سوالات کی بوچھاڑ کر دی تاہم بھارتی حکام جواب دینے کے بجائے ٹال مٹول سے کام لیتے رہے۔
بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ کارروائی تو کامیاب تھی مگر یہ نہیں بتا سکتے کے بالاکوٹ میں کتنی ہلاکتیں ہوئیں، ریڈار میچنگ اور ایک میزائل کے ٹکڑے سے پتہ لگتا ہے کہ پاکستان نے ایف 16جہاز استعمال کیا، پاکستانی میڈیا پر جہاز کے جو ٹکڑے دکھائے گئے وہ ہمارے نہیں ہیں۔
پاکستان کی جانب سے گرفتار بھارتی پائلٹ کی واپسی کو اچھا اقدام قرار دینے سے متعلق سوال پر بھارتی حکام نے ایک بار پھر تنگ نظری سے کام لیتے ہوئے کہا کہ پائلٹ کی واپسی پر خوش ہیں لیکن اب اگر پاکستان نے کارروائی کی تو جواب دیں گے۔
میزائل کا یہ ٹکڑا بطور ثبوت میڈیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے بھارتی مسلح افواج کے تینوں سربراہوں نے پریس کانفرنس کر ڈالی۔
بھارت کی مسلح افواج کے نمائندوں نے دعویٰ کیا کہ میزائل کا یہ ٹکڑا بھارت میں راجوری کے علاقے سے ملا ہے، یہ ٹکڑا ثابت کرتا ہے کہ پاکستان نے ایف سولہ جہاز کا استعمال کیا کیونکہ جس میزائل کا یہ ٹکڑا ہے وہ تو صرف ایف 16 ہی یہاں تک لا سکتا ہے۔
یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ بھارتی ایئر چیف نے میزائل کا جو ٹکڑا دکھایا کیسے ثابت ہوا کہ وہ ایف 16 کا ہے، اگر ہے بھی تو کیسے ثابت ہوا کہ وہ پاکستانی ایف 16 سے آیا یا بھارتی فوج کے اپنے سامان سے؟
بھارتی ایئر چیف نے کہا کہ ریڈار سگنل ثابت کرتا ہے کہ پاکستان نے ایف 16 طیارہ استعمال کیا مگر وہ ریڈار سگنیچر میچنگ کا اس وقت کا ثبوت کیا ہے نا کچھ بتایا نا کچھ دکھایا۔
بھارتی ایئر چیف نے کہا کہ کے پاکستانی میڈیا نے جو جہاز کے ٹکڑے دکھائے وہ ہمارا نہیں ہے۔
ان تینوں نا سمجھ میں آنے والے ثبوتوں کے بعد صحافیوں نے بالاکوٹ کی کارروائی کے ثبوت مانگے تو ایک بار پھر بھارتی مسلح افواج کے سربراہوں کا جواب آئیں بائیں شائیں میں تھا۔
بھارتی مسلح افواج کے افسران نے پریس کانفرنس تو کی مگر کوئی خاطر خواہ ثبوت پاکستان کے خلاف اور اپنے دعوں کے حق میں نا لا سکے۔
البتہ یہ ضرور کہا کہ وہ بھارتی پائلٹ کی واپسی پر خوش ہیں۔
پاک بھارت حالات کا دارومدار اب پاکستان پر ہے، اگر پاکستان نے کوئی کارروائی کی تو جوابی کارروائی کریں گے۔