تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری متعصب اور فرقہ پرست مودی سرکار کے دور میں مسلم سکھ عیسائی اقلیتیں تو کجانچلی ذات کے دلت ہندوئوں کا بھی جنونی برہمنوں اور کھتریوں کے ہاتھوں جینا دو بھر ہو چکا ہے۔ مسلمانوں کو جبراً ہندو بنانے پر مغربی دنیا نے افسوس تک نہ کیا مگر عیسائیوں کو زبردستی ہندو بنائے جانے نے انھیں جھنجھوڑکر رکھ دیا۔ ہندوئوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اب بھارت پر شدید دبائو ڈالا جا رہا ہے جس کا رخ تبدیل کرنے کے لیے ہندو اقلیتوں پر پاکستان میں مظالم کا جھوٹا الزام لگا کر بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اندرونی شورشوں کو چُھپانے کے لیے بھارت نے پاکستانی سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ کیا باقاعدہ جنگ شروع کر رکھی ہے۔
ایسے مذہبی و لسانی تعصبات کی نظیر دنیا کے کسی دوسرے ملک میںنہیں ملتی ان محاذوں پر بھارت نے “ورلڈ چیمپئن شپ ” جیت لی ہے ۔مقبوضہ کشمیر کے علاوہ بھی تامل ناڈو ،مہار اشٹر، اڑیسہ ،پنجاب ،بہار ،ہماچل پردیش اور شمال مشرقی حصہ میںآسام ،ناگا لینڈ ترقی پورہ،منی پورمیں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ مذکورہ علاقوں کے کئی اضلاع پر تو علیحدگی پسندوں کا مکمل کنٹرول ہو چکا ہے ایسی تحریکوں نے باؤلی مودی سرکار کے چھکے چھڑا رکھے ہیں ان تحریکوں نے مغربی بنگال اور آندھرا پر دیش میں بھی اثرات مرتب کیے ہیں۔مغربی بنگال گریٹر بنگلہ دیش کے نام سے دنیا کے نقشہ پر ابھرنے کو تیار ہورہا ہے۔
ارونامل پردیش اور لداخ پر چینی موقف سے بھی بھارتی حکمرانوں کے دل دہلے ہو ئے ہیںافواج ان تحریکوں سے نپٹنے کے لیے آرمڈ سپیشل پاور ایکٹ جیسے کالے قوانین کا استعمال کر رہی ہیں اس قانون کے تحت کوئی عام سپاہی بھی کسی شخص کو غدار قرار دیکرجیل بھجواسکتا ہے حتیٰ کہ قتل بھی کرسکتا ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں تو اس کا بھرپور استعمال کیا گیا مگر بھارت آزادی پسندوں کو دبانے میں ناکام رہا۔پنجاب میں چلنے والی سکھوں کی تحریک خالصتان بہت اہم ہے جنھوں نے ہندوئوں کے برابر حقوق حاصل کرنے کے لیے اکالی دل نام تنظیم قائم کر رکھی ہے سکھوں کی تحریک کو کچلنے کی کو ششیں کی گئیں مگر جونہی ہمارے اس وقت کے وزیر داخلہ نے آزادی کی جد و جہد کرنے والے سکھ نوجوانوں کی فہرستیں بھارتی حکومت کے حوالے کیں تو ان سبھی کو ختم کرنے کے لیے مذہبی رو حانی مرکز گولڈن ٹیمپل پر حملہ کر ڈالا گیاقیادت اور باغی سکھوں کو گولیوں سے بھوننا شروع کردیا اسی دوران دو سکھ محافظوں نے اندرا گاندھی کو قتل کر ڈالا جس پر متعصب ہندوئوں نے سکھوں پر کئی شہروں میں پٹرول چھڑک کر انھیں بھسم کر ڈالا۔
بھارتی فورسز نے بڑے آپریش کیے اوراکالی دل اور خالصتان تحریک دبا ڈالی مگر خالصتان زندہ باد ، بھنڈرانووالاٹائیگر فورس ،خالصتان نیشنل آر می خالصتان لبریشن فرنٹ ،خالصتان کمانڈو فورس جیسی تحریکیں جاری ہیں ۔تامل ناڈو میں لسانی تحریک مضبوطی سے چل رہی تھی کہ تامل بھی ہندو مذہب کے ماننے والے ہیں مگر وہ تاملی زبان کو ہندو زبان سے زیادہ معتبر سمجھتے ہیں۔جب صوبائی حکومت نے تاملی بولنے والے اکثریتی سکولوں میں ہندی پڑھانے کی کوشش کی تو تاملوں کے انکار پرحکومتی بہیمانہ تشدد نے اس لسانی تحریک کو علیحدگی پسندی کی تحریک بنا ڈالاکہ وہ سمجھنے لگے کہ ہندو زبان مسلط کرکے انھیں غلام بنایا جارہا ہے۔
Khalistan Movement
بھارتی نقشہ پر شمال مشرق کی طرف سات ریاستوں پر مشتمل پٹی جو سیون سسٹرز یا سات بہنیں کہلاتی ہیںان میں آسام، تری پورہ،میزو رام اروناچل پردیش ،جنالیہ ،ناگالینڈ شامل ہیں یہ ریاستیں بھارتی Up-Break -India ریاست مغربی بنگال کی ایک پٹی کے ذریعے بقیہ بھارت سے منسلک ہیں یہ علیحد گی پسند گروہوں اورباغیوں کا مرکز ہے صرف آسام میں نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ، یو نائیٹڈ لبریشن ملیشیا، حرکت الجہاد ،حرکت المجاھدین،برچھا کمانڈو فورس پیپلز یو نائیٹد فورس وغیرہ اہم تحریکیں ہیںایسی ہی تحریکیں منی پور ناگا لینڈ اور تری پورہ میں بھی جاری ہیں ناگالینڈ کی نیشنل سوشلسٹ کونسل بہت منظم ہے جب کہ منی پور میں نیشنل مینارٹی فرنٹ۔کوکی نیشنل آرمی ،کوکی ڈیفنس آرمی ،منی پور لبریشن ٹائیگر فورس بھی علیحدگی کی جدو جہد کر رہی ہیں بھارت کی ان سات ریاستوں کوریڈ کوریڈور کے نام سے جانا جاتا ہے۔
بھارت میں ہندوئوں کی اکثریت ہے مگر22کروڑ مسلمان سب سے بڑی اقلیت ہیںدوسری بڑی اقلیت 20کروڑ دلت ،اور دس کروڑ آدی واس بھی موجود ہیں یہ سبھی انسانی حقوق کے بین الاقوامی چارٹر 1948کی موجودگی میں بھی حیوانوں سے بدتر زندگی گزار رہے ہیں دلت اور آدی واس اچھوت ہونے کے ناطے کم تر ذات کے لوگ مانے جاتے ہیں مودی جیسے باؤلے انسان کے چیلے بھانت بھانت کی بولیاں بول رہے ہیںمگر یہاں علیحدگی کی تقریباً ساٹھ تحریکیں جا رہیں۔
قانون آزادی ہند 1947کے تحت کشمیر کا پاکستانس سے ملنا فطری عمل تھا اس کو غیر فطری طریقہ سے روکا گیاوہ متعصب بھارتی ہند توائی حکمرانوں سے آزاد ہو کر پاکستان سے مل کر رہنا چاہتے ہیں نہ صرف کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے بلکہ کشمیر سے آنے والے پانچوں دریائوں کا رخ بھی پاکستان کی طرف ہے ۔ بھارت کثیر الثقافتی ،کثیر السانی و مذہبی ملک ہے چونکہ اقلیتیں انتہائی مظلوم ہیںاس لیے اس کا سیکولر جمہوریت کا دعویٰ غلط ہے بھارت کی ممتاز صحافی تلوین سنگھ کہتی ہیں بھارت میں جس حساب سے اقلییتوں پر ظلم ہورہا ہے اس تعصبانہ رویے کے بعد ملک کو ٹکڑوں میں بٹ جانے سے کوئی نہیں رو ک سکے گا۔یورپ اور امریکہ سے مانگی مدد کچھ کام نہ آ سکے گی اس کے پچیس ٹکڑے ہوجانا فطری عمل ہے۔