بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) جنرل منوج مکند نرونے کو بھارتی فوجی سربراہ کا عہدہ سنبھالے محض ڈیڑھ ماہ ہوا ہے لیکن اس دوران انہوں نے بارہا پاکستان سے متعلق دھمکی آمیز بیانات دیے ہیں۔
بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نرونے نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ اس نے مغربی ہمسائے کی طرف سے پراکسی جنگ سے نمٹنے میں مدد دی ہے۔ دارالحکومت دلی میں بھارت کے ‘یوم افواج’ کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “اس سے جموں کشمیر کو قومی دھارے میں شامل کرنے میں مدد ملے گي۔”
ان کا کہنا تھا کہ فوج دہشتگردی کو کسی بھی حال میں برداشت نہیں کرے گی۔
“جودہشتگردی کو فروغ دیتے ہیں انہیں جواب دینے کے لیے ہمارے پاس بہت سے راستے ہیں اور ہم ان کے استعمال میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔” ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سرحدوں کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے اور اور بھارت کسی بھی جنگ سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
چند روز قبل بھارتی فوجی سربراہ نے کہا تھا کہ اگر حکومت انہیں حکم دے تو وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو واپس لینے کے لیے عسکری کارروائی کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا، “جہاں تک پاکستان کے قبضے والے کشمیر کا تعلق ہے تو برسوں پہلے بھارتی پارلیمان نے ایک قرار داد منظور کی تھی کہ کمشیر کا پورا حصہ بھارت کا ہے۔ اگر پارلیمان کسی موقع پر یہ چاہتی ہے کہ وہ حصہ بھی ہمارا ہو اور ہمیں اس کے لیے احکامات ملیں تو ہم ان احکامات پر ضرور عمل کریں گے۔”
گزشتہ ماہ عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد جنرل نرونے نے پاکستان پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر وہ اس سے باز نہیں آیا تو بھارتی فوج کو جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ بھارت سرحد پار دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے پیشگی سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
پاکستان نے اس بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور کہا تھا کہ بھارت کو کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے پاکستانی ہمت اور عزم پر شک نہیں ہونا چاہییے۔