تحریر : شفقت حسین انجم نبی رحمتۖ کا فرمان ہے جو کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیاجاتا ہے ۔اس کا مطلب یہ قانون قدرت ہے ۔اللہ انسانوں پر ظلم کو برداشت نہیں کرتا ۔ظلم کرنے والوں کو ایک وقت مقررہ تک چھوٹ دے دیتاہے اس میں ان کے لیے واپسی کا راستہ موجود رہتاہے کیوں کہ رب کی رحمت بڑی وسیع ہے لیکن جب سرکش اور مغرور لوگ حد سے گزر جاتے ہیں تو پھر رب کی بے آواز لاٹھی ان پر برستی ہے تو ان کو سمجھ نہیں آتی کہ ان کے ساتھ ہوا کیا پھر وہ یہ کہتے نظرآتے ہیں کہ ہم اس گناہ کی وجہ سے نہیں بلکہ اس گنا ہ کی وجہ سے ساری زندگی کے لیے نااہل قراردے دیے گئے ہیں یہ تو دنیا وی نظام ہے مگر ایک نظام آخرت کاہے جس کی عدالت دنیا کی سبھی عدالتوں سے بہت بڑی ہے۔
وہاں کوئی وکیل کام نہیں آئے گا کوئی قطری خط نہیں ہوگا ۔حتیٰ کہ انسان کے اپنے ہاتھ پائوں بول بول کر انسان کی ذلت کا سبب بنیں گے ۔مگر ہمارے طرز معاشرت میں اس حوالے سے ابھی تک کوئی روشنی کی امید نظرنہیں آتی ۔جب آپ انسانیت کا کام چھوڑ دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ پھر آپ کو اپنے گھروں میں ذلیل و رسوا کردیا کرتا ہے ۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کو ختم کرنے کے لیے بے شرمی کی تمام حدیں پارکررہاہے ۔تحریک آزادی کو عالمی دہشتگردی کے ساتھ جوڑنے کے لیے القاعدہ اور داعش کو کھڑاکرنے کی کوشش کی جارہی ہے کبھی ٹرمپ سے استدعاکرکے سید صلاح الدین چیئرمین متحدہ جہاد کونسل کو عالمی دہشتگردقراردینے کی کوشش کی جاتی ہے تو کہیں حریت رہنمائوں پر غیر قانونی طریقے سے رقم حاصل کرنے اور پھر اس سرمایہ کو تحریک آزادی کشمیرکو پروان چڑھانے کے لیے استعمال کرنے کے من گھڑت الزامات لگا کر انہیں گرفتارکیا جا رہا ہے۔
ہندوستان اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زورلگارہاہے ۔جو مودی کہتاہے بھارتی میڈیا بھی وہی راگ الاپتاہے ،دیگر سیاسی جماعتیں بھی مودی کی ہاں میں ہاں ملاتی نظرآتی ہیں۔۔ہندوستان ہر اس آواز کو مکمل خاموش کردینا چاہتا ہے جو آزادی کشمیر کی بات کرے ۔کشمیری روزانہ کی بنیاد پر اپنے نوجوان بیٹوں کے تڑپتے لاشے اٹھاتے ہیں پھر بھارتی فورسز کے سامنے احتجاج کنا ں ہوتے ہیں ۔پتھروں سے گولیوں کا مقابلہ سمجھ سے باہر ہے ۔مگر ہندوستانی میڈیا ان پتھربازوں کو دہشتگرد قراردے کر امن کی دہائی دے رہاہے ۔جبکہ آٹھ لاکھ سے زائد مسلح فورسز امن کی داعی ہیں اور بڑی ڈھٹائی سے ان کی پشت پناہی کی جارہی ہے ۔عالمی سطح پر تحریک آزادی کشمیر کے خلاف سازشیں عروج پر ہیں ۔امریکہ ،اسرائیل بھارت کو نئی سے نئی ٹیکنالوجی دے بھارتی قبضے کو دوام بخش رہے ہیں ۔کشمیریوں کواس برستی آگ میں اگر ٹھنڈی ہوا کا کوئی جھونکا ملتا تھا تو وہ پاکستان کی طرف سے ہوتاہے ۔چونکہ پاکستان کشمیریوں کا وکیل ہے تحریک آزادی کو پشتی بان ہے ہندوستان کے ساتھ چار جنگیں اسی کشمیر کی بنیاد پر ہوچکی ہے ۔ کشمیری اپنے بچوں کی لاشیں اٹھاتے ہیں تو سبزہلالی پرچم میں دفن کرتے ہیں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں اس کے ساتھ وہ ایک نعرہ لگاتے ہیں اور لاکھوں کے مجمع میں لگاتے ہیں۔
حافظ سعید سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ ۔آخر مقبوضہ کشمیر کے عوام نوازشریف کا نعرہ کیوں نہیں لگاتے ۔کسی اور سیاستدان کا نعرہ کیوں نہیں لگاتے ،چیئرمین کشمیر کمیٹی کا نعرہ کیوں نہیں لگاتے ۔اس کی صرف ایک وجہ ہے ۔وہ وجہ یہ ہے کہ حافظ محمد سعید کشمیریوں کے حق آزادی کی کھل کربات کرتے ہیں۔جیسے ہی کشمیرمیں بھارتی مظالم بڑھتے ہیں حافظ سعید لاکھوں کے کاروان لے کر اسلام آباد کا رخ کرتے ہیں پوری دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیر کو جانداراندازمیں پیش کرتے ہیں جس سے بھارت کا دہشتگردانہ چہرہ دنیا کے سامنے عیاں ہوتا ہے ۔مودی کی سفارتکاری فیل ہوتی ہے ۔کشمیرپر بھارت کا موقف کمزور ہوتاہے ۔دنیا سوال کرتی ہے کہ لاکھوں پاکستانی تمہارے خلاف آواز بلند کررہے ہیں انسانی حقوق کی تنظیمیں ،ایمنسٹی انٹرنیشنل بھارت کو کشمیر میں ظلم بند کرنے کو کہتی ہیں ۔بھارتی میڈیا حافظ سعید کے ہربیان کے اپنے خلاف اعلان جنگ سمجھتا ہے ۔بلوچستان کوپاکستان سے الگ کرنے کا خواب دیکھنے والے بھارت کاخواب اس وقت چکنا چور ہوجاتاہے جب حافظ سعید کے جلسے میں نوابزادہ شاہ زین بگٹی آکر اعلان کرتے ہیں کہ کشمیرکی آزادی کے لیے 50ہزاربلوچ جوان تیار ہیں حافظ سعید حکم دیں ہم تیارہیں ۔نتیجتا ناراض لوگ قومی دھارے میں شامل ہوتے ہیں ۔جو کام حکومتوں کے کرنے کا تھا وہ ایک حافظ محمد سعید نے کردیا۔
Kashmir Freedom
اب اس سے زیادہ بھارت کو کیا تکلیف ہوسکتی ہے ۔کہ ان کے ہر منصوبے سے باخبر حافظ سعید اور انکی جماعت بروقت اس کا سدباب کردیتے ہیں ۔حافظ محمد سعید کو صرف انہی گناہوں کی وجہ سے نظربند کردیاگیا ہے ۔جس پر امریکہ اور بھارت کی طرف سے نوازشریف حکومت کی تحسین کی گئی ۔گزشتہ سوموار کو حافظ سعید کی غیر قانی نظربندی کے چھ ماہ مکمل ہوچکے ہیں ۔حکومت کے پاس حافظ سعید کے پاس کوئی ثبوت نہیں جس کی بنیاد پر کسی شہری کو نظربند کیا جاسکے ۔ان کی نظربندی کو طول بخشنے کے لیے ٹائم گین پالیسی روا رکھی جارہی ہے ۔اہل کشمیر پاکستانی عدالتی نظام سے پر امیدہیں کہ وہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے محسن کشمیر پروفیسر حافظ محمد سعید کی بلاجواز اور امریکی ،بھارتی خواہش پر کی جانے والی نظربندی کو فی الفور ختم کریں گے۔کیونکہ بھارتی دہشتگردانہ چہرے کو بے نقاب کرنے کے لیے پاکستان سے توانا اور پر اثرآواز کا اٹھنا ازحد ضروری ہے ۔یاد رکھیں جن کی شہ رگ دشمن کے ہاتھو ں میں ہوتی ہے ان کا سانس اٹکا رہتاہے ۔مسئلہ کشمیر انسانیت کامسئلہ ہے بھارت قتل عام کا مرتکب ہورہا ہے ۔پاکستان کو جارحانہ کشمیر پالیسی اپنانا ہوگی ۔بھارت جس قدرتیزی کے ساتھ کشمیر میں قتل عام کررہاہے حریت قائدین کو گرفتارکررہاہے تحریک آزادی کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہر حربہ استعما ل کررہاہے اس کا بروقت تدارک نہ کیا گیا تو تاریخی حادثہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔