بھارت (جیوڈیسک) ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کا متنازعہ منصوبہ بھارت کا سب سے بڑا ہندو مسلم مذہبی تنازعہ ہے، جو عشروں سے حل نہیں ہوا۔ اب ملکی سپریم کورٹ نے اس تنازعے میں ثالثی کی مدت میں توسیع کر دی ہے۔
شمالی بھارت کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد کہلانے والی مسلم عبادت گاہ 16 ویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی اور اسے 1992ء میں انتہا پسند ہندوؤں کے ایک بہت بڑے مشتعل ہجوم نے منہدم کر دیا تھا۔ اس کے بعد بھارت میں، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا اور ایک ہندو اکثریتی ملک ہے، انتہائی خونریز مذہبی فسادات شروع ہو گئے تھے، جن میں دو ہزار کے قریب انسان مارے گئے تھے۔ یہ فسادات 1947ء میں برصغیر پر برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی کے خاتمے کے بعد سے آج تک کے سب سے ہلاکت خیز ہندو مسلم فسادات ثابت ہوئے تھے۔
کئی انتہا پسند اور قوم پرست ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ بابری مسجد جس جگہ تعمیر کی گئی تھی، وہ ہندو دیوتا رام کی جائے پیدائش ہے۔ اسی لیے وہ وہاں پر ایک ہندو مندر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ ربع صدی سے بھی زیادہ عرصہ قبل بابری مسجد کے انہدام کے بعد سے اس بارے میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے مابین ایک مسلسل قانونی جنگ جاری ہے، جس دوران سالہا سال تک مختلف مقدمات کی سماعت کے بعد بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ یہ کیا تھا کہ اس تنازعے کو پرامن طور پر حل کرنے کے لیے ایک ثالثی پینل کے حوالے کر دیا جائے۔
اس معاملے میں تصفیے کا کام انڈین سپریم کورٹ کے جس ثالثی پینل کو سونپا گیا تھا، اب اس کی مدت میں تین ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔ اس توسیع کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ بھارت میں ان دنوں کل سات مراحل میں قومی پارلیمان کے جو انتخابات ہو رہے ہیں، وہ گیارہ اپریل کو شروع ہوئے تھے اور 23 مئی کو مکمل ہوں گے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے اب اس پینل کو دیے گئے وقت میں 15 اگست تک کے لیے تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ اس پینل کی ایک ابتدائی رپورٹ ملنے کے بعد چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے جمعہ دس مئی کو کہا، ’’ہمیں اس پینل میں شامل ثالثوں کی طرف سے یہ درخواست کی گئی تھی کہ ان کو ثالثی کے لیے دی گئی مدت میں ایک سہ ماہی کی توسیع کر دی جائے۔ ہم نے یہ درخواست منظور کر لی ہے اور اب اس پینل کے پاس اپنی ذمے داریاں پوری کرنے کے لیے 15 اگست تک کا وقت ہو گا۔‘‘
بھارت میں جاری قومی انتخابات سے کچھ پہلے ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم نریندر مودی کے سخت گیر سیاسی حامیوں نے بار بار یہ مطالبہ کرنا شروع کر دیا تھا کہ ایودھیا میں جلد از جلد رام مندر تعمیر کیا جانا چاہیے۔ لیکن پھر قدامت پسند ہندوؤں نے دانستہ طور پر اور ایک انتخابی مصلحت کی وجہ سے یہ مطالبہ پس پشت ڈال دیا تھا۔
ایودھیا میں 1528ء میں تعمیر کی گئی اور عشروں پہلے منہدم کر دی گئی بابری مسجد کے تنازعے کے حل کرنے کے لیے ملکی سپریم کورٹ نے ثالثی پینل کی تشکیل کا حکم آٹھ مارچ کو سنایا تھا۔
بھارت کی قریب 1.3 ارب کی آبادی میں مسلمان سب سے بڑی اقلیت ہیں، جن کا ملکی آبادی میں تناسب تقریباﹰ 14 فیصد بنتا ہے۔