بھارت: ہسپتال میں جنسی زیادتی کی شکار کووڈ مریضہ کی موت

Protest

Protest

بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) ریاست مدھیہ پردیش کے ایک سرکاری ہسپتال میں گزشتہ ماہ کووڈ کی ایک مریضہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد ان کی موت واقع ہو گئی۔ حکام نے ایک ماہ تک اس واقعے کو چھپائے رکھا۔

بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں بھوپال میموریل ہاسپیٹل اینڈ ریسرچ سینٹر (بی ایم ایچ آر سی)کے حکام نے جنسی زیادتی کے چوبیس گھنٹے کے اندر ہی ایک کووڈ مریضہ کی موت کے واقعے اور ملزم کی گرفتاری کے تقریباً ایک ماہ سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد اب جا کر اس انسانیت سوز واقعے کا اعتراف کیا ہے۔

پولیس کے مطابق کووڈ انیس سے متاثرہ ایک 43 سالہ خاتون کو گزشتہ چھ اپریل کو بی ایم ایچ آر سی میں داخل کرایا گیا تھا۔ انہوں نے ایک وارڈ بوائے کے ذریعہ جنسی زیادتی کے بارے میں ہسپتال کی انتظامیہ کو شکایت کی اور ملزم کی شناخت بھی کرلی۔

پولیس کے مطابق جنسی زیادتی کا شکار ہونے کے بعدمریضہ کی حالت بگڑ گئی اور انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کرنا پڑا لیکن چند گھنٹوں کے اندر کی ان کی موت ہو گئی۔

سینیئر پولیس افسر ارشاد ولی کے مطابق متاثرہ خاتون کی شکایت کی بنیاد پر پولیس نے معاملہ درج کرکے ملزم سنتوش اہیروار نامی وارڈ بوائے کو گرفتار کر لیا۔ وہ فی الحال بھوپال سینٹرل جیل میں ہے۔

ارشاد ولی نے اس واقعے کے ایک ماہ گزر جانے کے بعد میڈیا کو اس کی اطلاع دینے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاتون نے اپنی شناخت اور اس واقعے کے بارے میں کسی کو نہیں بتانے کی درخواست کی تھی،”اس لیے تفتیشی ٹیم کے علاوہ کسی دوسرے کو اس کے بارے میں نہیں بتایا گیا تھا۔”

ذرائع کا کہنا ہے کہ سنتوش اہیروار پر پہلے بھی ایک 24 سالہ نرس کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام ہے اور اس کے لیے اسے کچھ دنوں کے لیے ملازمت سے معطل بھی کر دیا گیا تھا۔

بھارت میں 2019 میں جنسی زیادتی کے 32033 کیسز درج کیے گئے یعنی یومیہ اوسطاً 88 کیسز۔ راجستھان میں سب سے زیادہ 5997 کیسز، اترپردیش میں 3065 اور مدھیا پردیش میں 2485 کیسز درج ہوئے۔ تاہم بیشتر واقعات میں پولیس پر کیس درج نہیں کرنے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون 1984کے بھوپال گیس سانحہ کی متاثرہ بھی تھیں۔ بھوپال گیس متاثرین کے لیے کام کرنے والی تنظیم نے مذکورہ واقعے پر ریاستی حکام کے نام ایک خط لکھ کر بی ایم ایچ آر سی میں کووڈ وارڈوں کی ابتر صورت حال کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے۔

تنظیم نے لکھا ہے”بی ایم ایچ آر سی انتظامیہ نے اس انتہائی گھناؤنے اور مجرمانہ واقعے پر پردہ ڈالنے کے لیے اپنی پوری طاقت کا استعمال کیا حتی کہ جنسی زیادتی کی شکار خاتون کے گھر والوں کو بھی اس واقعے کی اطلاع نہیں دی گئی۔”

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کے کووڈ سے موت ہو جانے کا خدشہ عام مریضوں کے مقابلے میں سات گنا زیادہ ہے۔لیکن ہسپتال میں ایسے مریضوں کی مناسب دیکھ بھال کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

بھوپال کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ متاثرہ خاتون نے ہسپتال انتظامیہ کو چھ اپریل کو ہی واقعے کی اطلاع دی تھی جس کے بعد ہسپتال نے پولیس کو آگاہ کیا تھا۔انہوں نے کہا،”واقعے کے بعد پولیس نے جنسی زیادتی کے دفعات کے تحت کیس درج کیا اور ملزم کو چند گھنٹوں کے اندر ہی گرفتار کر لیا تھا۔اسے دوسرے دن عدالت میں پیش کیا گیا، جس کے بعد سے وہ جیل میں ہے اور پولیس اس کے خلاف قانونی کارروائی نیز متاثرہ کنبے کو انصاف دلانے کے لیے کوئی کسر باقی نہیں رکھے گی۔”

ھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے حکومتی ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو(این سی آر بی) کی سن 2020 کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ہر روز اوسطاً 88 خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے۔ سن 2019 میں مجموعی طور پر 32033 خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہوئیں، جو خواتین کے خلاف ہونے والے دیگر جرائم کا سات فیصد ہے۔ تاہم غیر حکومتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ جنسی زیادتی اور دیگر جرائم کا شکار ہونے والی خواتین کی تعداد اس سے بہت زیادہ ہے کیونکہ بیشتر خواتین اور ان کے گھر والے شرم اور سماجی پابندیوں کی وجہ سے پولیس میں شکایت درج کرانے سے گریز کرتے ہیں۔

این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق جنسی زیادتی کے ملزمین کی سزا کی شرح صرف 27.8 فیصد ہے۔ یعنی ہر 100 ملزم میں 72 سزا سے بچ جاتے ہیں۔