نئی دہلی (جیوڈیسک) ترقی یافتہ ملک ہونے کے دعویدار بھارت میں کسان طبقے میں خودکشی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے جہاں گزشتہ 2 برس میں کئی کسان خودکشی کرچکے ہیں جس میں ایک اعدادو شمار کے مطابق بھارت میں ہر 8 گھنٹے میں ایک کسان موت کو گلے لگا لیتا ہے۔
بھارت میں کسانوں کی تنظیم وداربہ جان اندولن سمیتی (وی جے اے ایس) کے مطابق سال 2013 سے اب تک ریاست مہاراشٹرا میں 2900 کسان خود کشی کرچکے ہیں جب کہ رواں سال 500 کسانوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا ہے جن میں اکثر کسان کپاس کاشت کرتے تھے۔
کسانوں کی نمائندہ تنظیم کا کہنا ہے کہ کسانوں کے تیزی سے بڑھتے ہوئے خودکشی کے رجحان کی وجہ انہیں ان کی محنت کا معقول معاوضہ نہ ملنا ہے جس کے باعث کسان اپنا وہ قرض ادا کرنے سے بھی قاصر ہیں جو وہ کپاس کی کاشت کے لیے لیتے ہیں۔
تنظیم کے مطابق کپاس کے لیے بہت سی کیڑے مار ادویات استعمال ہوتی ہیں اور بھارت میں ان ادویات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس سے کسان کو اس کی فصل کی آدھی قیمت ملتی ہے جب کہ حکومت بھی اس حوالے سے کسانوں کی کوئی مدد نہیں کررہی۔
دوسری جانب مودی حکومت نے کسانوں کی مدد کے لیے بڑے منصوبے شروع کرنے کے دعوے کیے ہیں تاہم دہلی میں کسانوں کا حکومت کے خلاف بڑا احتجاجی مظاہرہ ان دعوؤں کی نفی ہے۔
کسانوں نے مظاہرے کے دوران مودی حکومت کی کسان دشمن پالیسیوں پر شدید تنقید کی جب کہ انہوں نے بینکوں سے قرضوں کے نظام، سبسڈی، بیجوں اور کیڑے مار دواؤں کی فراہمی اور قیمتوں میں کمی کا بھی مطالبہ کیا۔