ممبئی (جیوڈیسک) بالی ووڈ اداکار نصیر الدین شاہ کا کہنا ہے کہ بھارت میں گائے کے کاٹنے پر تو ایکشن ہوتا ہے مگر ایک انسان قتل کردیا جائے تو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔
نصیر الدین شاہ بالی وڈ کا بڑا نام ہیں جو نہ صرف اپنی جاندار اداکاری کے باعث مشہور ہیں بلکہ وہ اپنے خیالات کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔
بالی وڈ اداکار اپنے متنازع بیانات کے باعث ہمیشہ شہ سرخیوں میں رہتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی بھارتی انتہاپسندی کے حوالے سے بیانات دیتے رہتے ہیں۔
حال ہی میں نصیر الدین شاہ نے بھارتی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی کو آسٹریلیا کیخلاف میچ میں برے رویے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا لیکن اب انہوں نے بھارت میں جاری انتہاپسندی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بالی وڈ اداکار نصیر الدین شاہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں اپنے بچوں کی حفاظت اور مستقبل کے حوالے سے پریشان ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اپنی اولاد کے بارے میں سوچ کر فکر ہوتی ہے کیوں کہ ان کا مذہب ہی نہیں ہے، ہم نے اپنے بچوں کو مذہبی تعلیم نہیں دی کیونکہ میرا یہ ماننا ہے کہ اچھائی اور برائی کا مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں، کل کو اگر انتہا پسندوں نے بچوں کو روک کر ان کے مذہب کے بارے میں پوچھا تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے حالات سدھرتے ہوئے نظر نہیں آرہے جس پر مجھے غصہ آتا ہے اور ہر اچھے انسان کو اس پر غصہ آنا چاہیئے کیوں کہ بھارت میں انتہا پسندی کا زہر پھیل چکا ہے جسے اب قابو کرنا مشکل ہے۔
نصیرالدین شاہ نے کہا کہ ہم دیکھ چکے ہیں اس ملک میں گائے کے کاٹنے پر تو ایکشن ہوتا ہے مگر ایک انسان قتل کر دیا جائے تو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔
بالی وڈ کے ور اسٹائل اداکار کی جانب سے ہندو انتہا پسندی کو آڑے ہاتھوں لینے کے بعد ان کو دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی، وشواہندو پریشد اور شیوسینا کی جانب سے نصیرالدین شاہ کو دھمکیاں دیتے ہوئے غدار قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بالی وڈ اسٹارز عامر خان اور شاہ رخ خان بھی بھارت میں جاری ہندو انتہاپسندی پر آواز اٹھاچکے ہیں جس کے باعث کنگ خان اور مسٹرپرفیکشنسٹ کو بھی دھمکیوں اور احتجاج کا سامنا کرنا پڑا تھا جب کہ عامر خان کو انتہاپسندوں کی دھمکیوں کے باعث بھارت چھوڑنا پڑا تھا۔