مہاراشٹر (جیوڈیسک) بھارت نے نو سال جو سازش چھپا کر رکھی وہ سب کے سامنے آ گئی۔ اٹھارہ فروری دو ہزار سات کو سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین دھماکے میں 68 افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی۔ اس سانحے کا ماسٹر مائنڈ لیفٹیننٹ کرنل پرساد سری کانت پروہت تھا۔
بھارت کی ریاست مہاراشٹر کی پولیس کے اینٹی ٹیرر اسکواڈ نے کرنل پروہت پر چارج شیٹ جاری کی کہ وہ دھماکے کی سازش کا ماسٹر مائنڈ تھا اور اس نے دھماکا خیز مواد فراہم کیا اور دھماکے کے لئے آر ڈی ایکس فراہم کیا۔ مہاراشٹر کی عدالت کو بتایا گیا کہ لیفٹیننٹ کرنل پروہت نے ہی دھماکے کے لئے تین لاکھ اٹھانوے ہزار روپے حوالے کے ذریعے فراہم کئے اور فنڈز اکٹھے کئے۔
سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کی سازش دو ہزار چھ میں تیار ہوئی جس میں لیفٹیننٹ کرنل پروہت شامل تھا۔ اسی فوجی افسر نے ہندو شدت پسندوں سے مل کر دہشتگردوں کو تربیت بھی دی۔ اب نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے نہایت ڈھٹائی سے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل پروہت کا سمجھوتہ ایکسپریس دہشت گرد حملے میں کوئی کردار نہیں تھا۔
ایک اور عجیب منطق یہ پیش کی گئی ہے کہ بھارتی ادارے لیفٹیننٹ کرنل پروہت کے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے میں کردار کی ابھی تحقیقات کر رہے ہیں۔ وہ دو ہزار آٹھ سے جیل میں بھی ہے، لیکن نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی اس کو بے گناہ ثابت کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
بھارتی اداروں نے خود کو بچانے کے لئے راستے میں آنے والے افسران کو بھی ہٹا دیا۔ 2011ء میں ہمانت کرکرے نے تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے میں لیفٹیننٹ کرنل پروہت ملوث تھا۔ اس انکشاف کے بعد ہمانت کرکرے کو قتل کر دیا گیا۔ کرنل پروہت پہلا فوجی ہے جسے دورانِ ملازمت دہشتگردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا۔