گزشتہ کئی ماہ سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ اور سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا سلسلہ جارہی ہے، اس گولہ باری کے نتیجے میں خواتین و بچوں سمیت متعدد پاکستانی شہری اور پاک فوج کے جوان شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت رواں برس ایک ہزار سے زائد بار ایل او سی اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزیاں کرچکا ہے، جس پر کئی بار بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بھارت کی جانب سے سیزفائر کی خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج، اورجنگ بندی کے عالمی معاہدوں پرعمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز بھی بھارتی افواج نے بھاری ہتھیاروں سے گولہ بھاری کی جس سے قریبی جنگل میں آگ بھڑک اٹھی ، جبکہ فائرنگ سے دو افراد شہیداور 2 شدید زخمی ہو گئے۔
کنٹرول لائن پر شہری آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا تسلیم شدہ عالمی انسانی حقوق کی پامالی اور صریحاً خلاف ورزی ہے، اس کے باوجود بھارت آئے روز لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر سیز فائر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی میں مصروف عمل ہے۔ پاکستان کے خلاف بھارتی انتہاء پسندی اور سازشیں کوئی نئی بات نہیں، پاکستان کو لسانیت کی بنیاد پر تقسیم کرنا بھارتی خفیہ ایجنسی کا منصوبہ ہے۔ بھارت اپنے منفی عزائم کے تحت دونوں ہمسایہ اسلامی ممالک پاکستان اور افغانستان کے درمیان بھی فاصلے بڑھانا چاہتا ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کی ترجیحات میں پختونوں اور پنجابیوں کے درمیان جھگڑا کروانا بھی شامل ہے۔ آج کل ان کی مذموم کاروائیوں کا مرکز صوبہ بلوچستان ہے کیونکہ سی پیک اور گوادر بندرگاہ کی تعمیر کے نتیجے میں دنیا کی اقتصادیات و تجارت کا مرکز کا یہی خطہ ہوگا جس سے دنیا پر امریکہ کی بالادستی کے خاتمے کے واضح آثار دکھائی دیتے ہیں۔
اس لئے دشمن ممالک بلوچستان کو فسادات میں بدلنا چاہتے ہیں، اور اس مقصد کے لئے بلوچ بھگوڑوں کو ہتھیار کے طو رپر استعمال کیا جارہاہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت نے روایتی دشمنوں سے کہیں زیادہ دشمنی نبھائی ہے جس سے اس کے مکروہ عزائم پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوئے ہیں، دراصل پاکستان کی مضبوط افواج اور جوہری صلاحیت ناقابل برداشت کانٹے کی مانند قلب کفار میں پیوست ہے جو انہیں چین سے بیٹھنے نہیں دیتی۔ ایک طرف تو بھارت اپنی ایجنسیوں کے ایما ء پر بلوچستان، کراچی اورملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذریعہ آگ اور خون کا ناپاک کھیل کھیل رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان پر ہی دہشت گردی کے الزامات عائد کرتا رہتا ہے۔
بلوچستان میں علیحدگی پسندوں اور کراچی میں دہشت گردوں کی پیسے اور اسلحہ سے سرپرستی اب کوئی راز نہیں، پاکستان کو ”را” کی مداخلت کے ٹھوس ثبوت ملے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج پاکستان میںجہاں کہیں بھی دہشت گردی اور قتل غارت کے واقعات رونما ہورہے ہیں ان سب کے پس پردہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را”سمیت دیگر ایجنسیاں اور خطے کو آگ و خون کی ندی بنانے کا خواب دیکھنے والے بھارتی انتہاء پسندجنونی ہندوؤں کی تنظیمیں کارفرما ہوتی ہیں۔
بلوچسان سے گرفتار بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر، اور بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ وہ بلوچستان اور کراچی میں علیحدگی اور فرقہ ورانہ فسادات کے ٹاسک پر کام کررہا تھا۔ ان حالات میں پوری پاکستانی قوم ، اور وطن عزیز کے مقتدر اداروں کو پہلے سے کہیں زیادہ اتفاق و اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ انتشار کی سیاست اور اندرونی سطح پر باہم دست و گریبان ہونا کسی بھی طور ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔ جبکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اعلیٰ درجے کی ایٹمی صلاحیت سے مالامال ہوکر بھی خطے میں محبت اور بھائی چارگی اور امن و سکون اورطاقت کے توازن کے دائمی قیام کے خاطر بھارت کی ہٹ دھرمی برداشت کرتا آیا ہے ۔ لیکن بھارت یہ بات اچھی طر ح سے سمجھ لے کہ پاک فوج اپنے دفاع سے خوب واقف ہے۔ آرمی چیف پاکستان جنرل قمر جاوید باجوہ کئی بار اس عزم کا اظہار کرچکے ہیں کہ پاکستانی قوم اور اس کے تمام سول و ملٹری ادارے ملک کی بقا و سلامتی کے لیے پوری طرح متحد ہیں،پاکستان کی مسلح افواج کسی بھی جارحیت کا بھر پور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لئے عالمی برادری کو چاہئے کہ بھارت کے جارحانہ عزائم کا نوٹس لے۔
Rana Aijaz Hussain
تحریر : رانا اعجاز حسین چوہان ای میل:ranaaijazmul@gmail.com رابطہ نمبر:03009230033