تہران (جیوڈیسک) بھارت اورایران کے درمیان چاہ بہار کی بندرگاہ کی تعمیر سمیت 12 اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں ان میں ثقافتی تعاون ، سائنس اور ٹیکنالوجی، چاہ بہار اور زہدان کے درمیان ریلوے لائن بچھانے جیسے منصوبے شامل ہیں جب کہ دونوں ممالک کے درمیان دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے، منشیات کی اسمگلنگ اور انٹیلی جنس اطلاعات کے تبادلے پر بھی اتفاق کیاگیا۔
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی ان دنوں ایران کے دورے پر ہیں جہاں تہران میں ایرانی صدر حسن روحانی کی موجودگی میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط کئے گئے جس میں چاہ بہارکی بندرگاہ کی تعمیر بھی شامل ہے،معاہدے کی رو سے بھارت اس منصوبے کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا اور اس کی تعمیر کے لئے فنی مہارت بھی فراہم کرے گا، بندرگاہ کی تعمیر کے ساتھ ساتھ افغانستان کے راستے بھارتی اشیا اور تجارتی سامان چاہ بہار پہنچے گا اور وہاں سے باقی دنیا میں برآمد کیا جاسکے گا۔ دوسری جانب دہلی وسط ایشیا کی گیس اپنے ملک میں لانے کا بھی خواہاں ہے اور اس کے لئے بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔
معاہدے پر دستخط کے بعد دونوں سربراہان کی جانب سے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی گئی جس میں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے چاہ بہار معاہدے کو ایک اہم سنگِ میل قرار دیتے ہوئے اسے ایران اور بھارت کے لئے تجارتی طور پر مفید قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اوربھارت کی دوستی تاریخی ہے اوردونوں ممالک ایک دوسرے کی ترقی اورخوشحالی میں پیش پیش رہے ہیں، دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں عظیم ممالک کے درمیان تعاون کی بہت بڑی علامت ہے۔