بھارتی کشمیر (جیوڈیسک) ایک روز قبل ایک مشتعل ہجوم نے اس گھر کو نظر آتش کر دیا جہاں وانی اور ان کے ساتھوں کی سکیورٹی فورسز سے مہلک جھڑپ ہوئی تھی۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جمعہ کو بھی کرفیو نافذ ہے اور موبائل فون سروس معطل ہے۔
اس اقدام کا مقصد گزشتہ ہفتے ایک علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف لوگوں کو مظاہروں کے لیے جمع ہونے سے روکنا بتایا جاتا ہے۔
برہان وانی کی ہلاکت کے بعد مختلف علاقواں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران لوگوں کی پولیس اور سکیورٹی فورسز سے جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں 34 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
جمعہ کو مرکزی شہر سری نگر کے علاوہ جنوبی ضلع اننت ناگ میں کرفیو نافذ ہے جہاں وانی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔ جمعہ کو ریاستی حکومت کا کہنا تھا کہ کرفیو کے دوران صرف کسی ہنگامی طبی ضرورت کے تحت ہی لوگوں کو نقل و حرکت کی اجازت ہوگی۔
ایک روز قبل ایک مشتعل ہجوم نے اس گھر کو نظر آتش کر دیا جہاں وانی اور ان کے ساتھوں کی سکیورٹی فورسز سے مہلک جھڑپ ہوئی تھی۔ ایک باغ پر بھی مشتعل لوگوں نے اس بنا پر حملہ کیا کہ مبینہ طور پر یہاں سے کچھ لوگوں نے بھارتی فورسز کو وانی کی مخبری کی تھی۔
دریں اثناء ہندوؤں کے ایک مقدس مقام امرناتھ کے لیے زائرین کی آمدورفت کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق جموں، سری نگر مرکزی شاہراہ پر پٹنیٹوپ اور جواہر ٹنل کے درمیان فوج، سنٹرل سکیورٹی فورسز اور پولیس کے دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ تاحال یہاں کسی بھی طرح کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔