سرینگر (جیوڈیسک) کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کے مطالبہ آزادی کو نظر انداز کر کے اپنے خواب پورے نہیں ر سکے گا، بھارت نے ہی کشمیر میں بد امنی کے بیج بوئے، ضلع کپواڑہ میں بھارت کا فرقہ پرست قوتوں کو ایک بیس کیمپ فراہم کرنا تشویشناک ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نظر بندی کے دوران ملاقات کیلئے آنیوالے کپواڑہ کے شہریوں پر مشتمل وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزادی پسند لوگ صورتحال پر نظر رکھیں اور اسلام اور آزادی مخالف قوتوں کی سازش ناکام بنانے کیلئے آگے آئیں، آج کی صورتحال میں ہماری مسلم شناخت کو جو خطرات لاحق ہیں وہ ماضی میں نہیں تھے جبکہ حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے سوپور میں منعقدہ مسلم کانفرنس مندوبین کے سالانہ سیمینار سے ٹیلفونک خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق ناگزیر ہے، کشمیریوں کی جدوجہد آزادی مبنی برحق ہے۔
اسے زورزبردستی اور دھونس دبائو سے ہرگز دبایا نہیں جا سکتا۔ میرواعظ نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ کمشیر کے حوالے سے وقت گزاری کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مسلم کانفرنس کے صدر پروفیسر عبدالغنی بٹ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے دفاعی اخراجات حد سے زیادہ بڑھ چکے ہیں۔ اسی وجہ سے دونوں ممالک کے سیاسی مستقبل کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ انہیں صرف اور صرف مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہی ٹالا جا سکتا ہے۔
دیگر مقررین نے کہا کہ کشمیری حریت قیادت کو سول نافرمانی تحریک چلانے پر غور کرنا چاہیے دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ مفتی سعید نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کو حریت چیئرمین سید علی گیلانی کی ریلی پر کوئی اعتراض نہیں تا ہم پاکستانی جھندا لہرانا قابل اعتراض ہے اور اس وجہ سے ماحول درھم برہم ہو گیا۔
ادھر جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے امیر محمد عبداللہ وانی نے فروٹ منڈی ہندوابڑہ میں سالانہ اجتماع سے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق تلاش کیا جائے۔ اس ضمن میں کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں کو شامل کر کے سہ فریقی مزاکرات بھی کئے جا سکتے ہیں۔