نئی دہلی (جیوڈیسک) اقوام متحدہ میں بھارت کے سابق مستقل مندوب اور دہلی پالیسی گروپ کے اہم رکن چھنمایا آرگھارے خان نے مسئلہ کشمیر کو ایک تاریخی اور تلخ حقیقت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل میں لے جاکر بھارت نے بڑی غلطی کی، کسی نہ کسی دن یہ دیرینہ مسئلہ سلامتی کونسل میں ضرور زیربحث لایا جائے گا، بھارت ہمیشہ اس مسئلے پر مذاکرات سے بھاگ نہیں سکتا۔
اپنے ایک آرٹیکل میں چھ نمایا نے پاکستان اور بھارت کے مابین بیک ڈور چینلوں کو متحرک رکھنے کی حمایت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ درپردہ مذاکراتی عمل میں شامل نمائندوں کو واضح مینڈیٹ دیا جانا چاہیے تاکہ وہ کشمیر کے دیرینہ اور پیچیدہ مسئلے کے قابل قبول حل کی راہ ہموار کر سکیں۔ شملہ سمجھوتے کے بارے شکوک و شبہات کو دور کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دوطرفہ معاہدے میں بھی مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کی قسم کھائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہوں یا نہ ہوں مسئلہ کشمیر تب بھی موجود ہے اور تب تک رہے گا جب تک اس مسئلے کو حل نہ کرلیا جائے۔
کشمیر کا مسئلہ بھارت کیلئے سردرد بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس گمان میں نہیں رہنا چاہئے کہ فی الوقت سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر بحث نہیں ہوتی ہے جب کشمیر میں صورتحال اس حد تک بگڑ جائیگی کہ یہ مسئلہ عالمی توجہ کا مرکز بننے کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امن و امان کیلئے خطرے کی علامت سمجھا جائیگا تو ضرور پھر ایک مرتبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیر کے مسئلے کو زیر بحث لایا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بھارت کے خلاف ایک ہتھیار کے طور استعمال کرتا رہا ہے جبکہ اس مسئلے پر بھارت کو کھل کر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا حل دونوں ملکوں کے بہترین مفاد میں ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے درپردہ مذاکرات کے عمل کو تقویت پہنچائی جانی چاہئے۔