اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کی جانب برھ رہا ہے، دنیا کو اسے روکنا ہو گا۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کے ہمراہ ہفتہ وار پریس بریفنگ کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں عوامی مزاحمت کی کال کو ناکام بنانے کے لیے قتل عام کے منصوبے بنا رہا ہے۔
امریکا کی غیر سرکاری تنظیم کا حوالہ دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے الرٹ بہت سوچ سمجھ کر جاری کیا ہے، مقبوضہ کشمیر میں صورتحال بہت بگڑ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی کے لوگ مجبوراً حالات اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش کر رہے ہیں، بھارت قتل عام کی جانب بڑھ رہا ہے، دنیا کو اسے روکنا ہو گا۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 19 روز سے کرفیو نافذ ہے، وہاں انٹرنیٹ سمیت ذرائع ابلاغ مکمل طور پر بند ہیں، ہم کشمیریوں کی جسمانی اور ذہنی اذیت کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کئی ممالک کے وزرائے خارجہ سے مسئلے پر بات کی ہے اور انہیں وہاں کی کشیدہ صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کب تک کرفیو نافذ رکھے گا، ایک وقت تو انہیں کرفیو ہٹانا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے غیر قانونی اقدام کے خلاف دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے 20 اگست کو ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ کی جس سے ایک شہری شہید ہوا، بھارت جارحیت سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں حال ہی میں بھارتی فورسز نے چار کشمیریوں شہید کر دیا، مقبوضہ کشمیر کو ایک جیل میں بدل دیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، عالمی برادری اس کا نوٹس لے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے کشمیریوں کی حمایت پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
انہوں نے بتایا کہ کشمیر پر عالمی عدالت انصاف میں جانے سے متعلق مشاورت ہو رہی ہے،
بھارت کے خلاف آواز اٹھانے والے اکاؤنٹس کی بندش کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بندشوں پر گہری تشویش ہے، معاملے کو متعلقہ کمپنیز کے ساتھ اٹھایا جا رہا ہے۔