سری نگر (جیوڈیسک) بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں پولیس نے کہا ہے کہ منگل کو مسلح افراد نے بھارتی فوج کے ایک مرکز پر حملہ کیا۔
بھارتی فوج کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ منگل کو فوجی کیمپ پر حملے میں بھارتی فوج کے دو افسر اور پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ جب کہ اس مقابلے میں تین عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے۔
بھارتی فوج اور پولیس کے مطابق تین سے چار جنگجوؤں نے نگروٹہ میں فوج کے 166 فیلڈ رجمنٹ میں منگل کی صبح لگ بھگ ساڑھے پانچ بجے داخل ہونے کی کوشش کی۔
بھارتی فوج کی شمالی کمان کے ترجمان کرنل این این جوشی نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس کی وردیوں میں ملبوس دہشت گردوں نے جن کے پاس بڑی تعداد میں ہتھیار اور گولہ بارود موجود تھا، فوج کے ہیڈکوارٹرسے تین کلو میٹر کے فاصلے پر واقع نگروٹا کیمپ پر حملہ کیا۔
انہوں نے ہینڈ گرینیڈز پھینکتے اور گولیاں چلاتے ہوئے افسروں کے کیمپ میں گھسنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی مقابلے میں ایک افسر اور تین سپاہی ہلاک ہو گئے۔جس کے بعد وہ افسروں کی زیر استعمال عمارتوں میں داخل ہوگئےجہاں ان کے خاندان کے افراد بھی رہ رہے تھے۔ اور انہیں اپنے گھیرے میں لے لیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ صورت حال پر جلد ہی قابو پا لیا گیا اور12 فوجیوں، دو خواتین اور دو بچوں کو کامیابی سے آزاد کروا لیا گیا۔تاہم اس کارروائی میں ایک اور افسر اور دو فوجی ہلاک ہوگئے۔اس کارروائی میں تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ اور اب علاقے کو پوری طرح صاف کرنے کی کارروائی جاری ہے۔
اُدھر بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس ’بی ایس ایف‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ اُس نے ورکنگ باؤنڈری کے راستے دراندازی کی ایک کوشش کو ناکام بناتے ہوئے تین مسلح افراد کو ہلاک کر دیا۔
واضح رہے کہ ستمبر کے وسط میں بھارتی کشمیر کے علاقے اوڑی میں مسلح افراد کے حملے میں 19 بھارتی فوجی مارے گئے تھے، جس کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا۔
حالیہ دوطرفہ کشیدگی کے دوران نا صرف کشمیر میں لائن آف کنٹرول بلکہ ورکنگ باؤنڈری پر بھی دونوں ممالک کی سرحدی فورسز کے درمیان تواتر سے فائرنگ و گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہا جس سے دونوں ہی جانب جانی نقصان بھی ہوا۔
اوڑی میں فوجی کیمپ پر حملے کے بعد بھارت کی طرف سے دعویٰ کیا گیا کہ اُس نے پاکستانی کشمیر میں عسکریت پسندوں کے اہداف کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کی۔ لیکن پاکستان کی طرف سے ایسی کسی بھی سرجیکل اسٹرائیک کی سختی سے تردید کی جاتی رہی ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق بھارتی کشمیر کے علاقے جموں میں قانون کے طالب علموں نے مقامی پولیس کے پاس ایک درخواست جمع کرائی ہے جس میں سابق بھارتی وزیر اور بھارتی کشمیر کی حز ب اختلاف کی مرکزی جماعت نیشنل کانگریس پارٹی کے صدر فاروق عبداللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
درخواست میں ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے مشرقی کشتورا کے علاقے میں ایک جلسے میں تقریر کے دوران بھارتی حکومت کے خلاف اہانت آمیز رویہ اختیار کیا تھا۔ فاروق عبداللہ نے اپنی تقریر میں پاکستانی کشمیر پر بھارتی حکومت کے دعوے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیاانہیں کشمیر اپنے باپ سے ترکے میں ملا تھا۔ کیا کشمیر ان کے باپ کی جاگیر ہے۔
بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سوامی سویم سیوک سنگھ یعنی آر ایس ایس نے اس بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کے جس حصے پر پاکستان نے قبضہ کر رکھا ہے وہ بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔اور اس پر بھارتی پارلیمنٹ کی قرار داد موجود ہے۔