اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر اسد مجید نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف عالمی برادری سے سخت نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی شہر ورجینیا میں یوم پاکستان کی تقریب میں پاکستانی سفیر اسد مجید نے شرکت کی اور سب کے ساتھ مل کر کیک کاٹا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے مقبوضہ کشمیر کی پیچیدہ صورتحال پر کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں گئے، دنیا کی توجہ مبذول کرائی کیونکہ ہمیں سب سے زیادہ تشویش کشمیر میں انسانی بحران پر ہے۔
اسد مجید نے کہا کہ مودی سرکار نے 90 لاکھ کشمیریوں کو قیدی بنا رکھا ہے اور وادی میں مسلسل تین ہفتوں سے لاک ڈاون ہے اور بھارت کے اس رویے کو پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد مجید نے مطالبہ کیا کہ عالمی اداروں اور تنظیموں کے مبصرین کو مقبوضہ وادی میں بھیجا جائے، بھارت کو اقدام واپس لینے پر مجبور کیا جائے کیونکہ بھارت کا رویہ خطے میں امن کے لیے خطرہ ہے اور یہ واضح نہیں کہ صورتحال کس طرف جائے۔
اسد مجید نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر امریکی ہاؤس انٹیلیجنس کمیٹی کے چیئرمین سمیت تمام لوگ تشویش کا اظہار کر رہے ہیں جب کہ امریکی صدر تو تین بار مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے غیر معینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کر رکھا ہے، مقبوضہ وادی میں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوجی تعینات اور حریت اور سیاسی قیادت گھروں میں نظر بند یا جیلوں میں قید ہے۔
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ اقوام متحدہ اور امریکا سمیت کئی ممالک مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
قابض بھارتی افواج کا لاک ڈاؤن تیسرے ہفتے بھی برقرار ہے اور وادی میں ٹیلیفون، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بالکل بند ہے۔
قابض فوج کی جانب سے سخت کرفیو اور دیگر پابندیوں کے باعث انسانی المیہ جنم لینے کا خدشہ ہے، وادی میں بچوں کے دودھ، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہے۔