بھارت نے سوا کروڑ کشمیریوں کا بنیاد ی اور پیدائشی حق حق خودارادیت طاقت کے بل بوتے پر دبا رکھا ہے، اپنا حق مانگنے کی پاداش میں قابض ہندوستانی افواج نے پانچ لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے اور لاکھوں بے گھر ہیں ، موجودہ تحریک کے اندر ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا گیا، ہزاروں نوجوانوں کو بھارتی فوج نے لاپتہ کیا ہوا ہے۔
پانچ ہزار سے زائد گمنام قبریں دریافت ہوچکی ہیں ان قبروں کی دریافت پر انسانی حقوق کی تنظمیں چیختی رہی ہیں مگر عالمی برادری اور قوام متحدہ کے اداروں کو جس طرح نوٹس لیناچاہیے تھا اس طرح نہیں لیا ، ہندوستان کے خلا ف سلامتی کونسل میں قرارداد پاس کر کے اس پر پابندیاں لگنی چاہیے تھی تا کہ وہ اس طرح انسانی حقوق کی دھجیاں نہ اڑائے،عالمی برادری کی طرف سے خاموشی ہندوستان کو اور شہ دے رہی ہے وہ مظالم میں اضافہ کررہاہے اس سے ظاہر ہوتا ہے۔
کہ کشمیریوں کو صرف مسلمان ہونے کی سزا دی جارہی ہے اگر وہ مسلمان نہ ہوتے تو شاید مشرقی تمیور اور جنوبی سوڈان کی طرح کب کے آزاد ہوچکے ہوتے۔ جموں کشمیر کے لوگ تاریخ انسانی کے بدترین دور سے گذر رہے ہیں اور لاکھوں بھارتی فورسز کے ہاتھوں بے پناہ مصائب اور مشکلات کا شکار ہیں۔ غاصب فورسز ریاست جموں کشمیر پر اپنے غاصبانہ قبضہ کو جاری رکھنے کیلئے لوٹ مار ، قتل و غارت گری، خواتین کی عزت ریزی، فرضی جھڑپوں میں نوجوانوں کی ہلاکتوں، دوران حراست غائب کرنے، ہزاروں نوجوانوں کی زندانوں میں قید کرنے او ر انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہوچکے ہیں۔
بھارت سرکار مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی میں پیش پیش نوجوانوں کو جیلوں میں ڈال دیتی ہے ۔جب بھی تحریک میں تیزی آتی ہے حریت رہنمائوں کو نظر بند کر دیا جاتا ہے یوں کشمیر اس خطے بلکہ دنیا کی سب سے بڑی جیل ہے جہاں مسلمان قید وبند کی صعوبتیں و بھارتی افواج کی درندگی برداشت کر رہے ہیں۔ ایک طالب علم سے عمر قید سزا یافتہ ہونے کے سفر میں سینئر حریت لیڈر ڈاکٹر عاشق حسین فکتو عرف ڈاکٹر قاسم نے جیل میں 22 برس مکمل کرلئے ہیں۔1967 میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر قاسم نے اسلامیہ کالج سرینگر میں کامرس مضمون میں گریجویشن حاصل کی۔
انہوں نے دختران ملت کی موجودہ چیئرپرسن آسیہ اندرابی کے ساتھ شادی کی اور اسکے بعد انہوں نے اعلیٰ تعلیم یعنی ایم اے ، ایم فل اسلامک سٹیڈیز اور مولوی فاضل کی ڈگری کشمیر یونیورسٹی سے حاصل کی۔ انکی زندگی نے 90 کی دہائی کے ابتدائی ایام میں ہی ایک زبردست تبدیلی آئی جب انہوں نے بھارتی افواج کے مظالم کے خلاف تحریک آزادی میں حصہ لیا۔
انہیں سب سے پہلے 1993 میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا اور 6 برس کی قید کے بعد ٹاڈا عدالت نے انہیں تمام کیسوں سے بری قرار دیا لیکن پولیس نے انہیں 2002 میں اس وقت سرینگر ائر پورٹ پر گرفتار کیا جب وہ لندن میں ایک کانفرنس میں شمولیت کے بعد واپس لوٹ رہے تھے۔ 2003 میں انہیں معروف کشمیری پنڈت ہیومن رائٹس کارکن ہردے ناتھ وانچو ، جنہیں 1992 میں ہلاک کیا گیا تھا ، کے قتل کے الزام میں مجرم قرار دے کر ان کے خلاف عمر قید کی سزا سنائی تاہم ڈاکٹر قاسم نے ہمیشہ ان الزامات کو مسترد کیا۔
Supreme Court
اس دوران سپریم کورٹ نے ڈاکٹر فکتو اور ان کے ساتھ اسی الزام کے تحت سزا کا ٹنے والے افراد کے حق میں جیل میں گذارے گئے وقت کو شامل کرنے کا حکم دیا۔ ڈاکٹر قاسم نے سزا کو عدالت میں چیلنج کیا اور عدالت نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ان کے کیس کا سرنو جائزہ لیں۔ 3 جون 2008 کو حکومت نے ڈی جی پی جیل خانہ جات اور پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سرینگر حسنین مسعودی کی نگرانی میں ایک جائزہ بورڑ تشکیل دیا تاکہ وہ ڈاکٹر قاسم کی جے کے جیل مینول 2000 کے تحت رہائی کے حوالے سے اپنی سفارش پیش کرسکیں۔تاہم سی آئی ڈی نے ان سفارشات کی مخالفت کی۔
کئی عارضوں میں مبتلاء ڈاکٹر قاسم فکتو نے حال ہی میں ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں طبی ملاحظہ کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قید کو ایک سازش کے تحت طول دیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر قاسم نے انکشاف کیا کہ دوران قید مرکزی سرکار سے کچھ نمائندوں نے انکی رہائی کے عوض انہیں ایک سینئر حریت لیڈر کی مخالفت کیلئے کہا جبکہ 2005 کے دوران اسی نمائندے نے انہیں اسلامک یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے حیثیت سے تعینات کرنے کی پیش کش کی تھی تاہم ان دونوں پیش کشوں کو انہیوں نے سختی سے ٹھکرا دیا جس کی وجہ سے ان کی قید کو طوالت دی جارہی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2002 کے دوران آئی بی کے چند افسران نے ان سے انتخابات میں حصہ لینے کی پیش کش کی تھی۔
وہ تالاب ٹلو جیل میں مقید تھے کہ اس دوران آئی بی افسران نے انہیں وزارت تعلیم کاقلمدان بھی سنبھالنے کی پیشکش کی تھی۔مجھے اس انکار کی سخت قیمت ادا کرنی پڑی کیونکہ اسی دوران مجھ پر عمر قید کی سزا کا اطلاق کیا گیا۔1993 میں انہیں اپنی اہلیہ کو محفوظ راہداری کی پیش کش کرتے ہوئے امپھالا سے کسی غیر ملکی ریاست منتقل کئے جانے کا بھی کہا گیا تھا تاہم انہو ں نے اسے بھی انکار کیا۔
قاسم فکتو کا شمار ان سیاسی لوگوں میں ہوتا ہے جو کشمیر پر بھار ت کے جبری تسلط کے خلاف ایک سیاسی تحریک چلا رہے ہیں بھارتی عدالت کا ڈاکٹر قاسم فکو کی عمر قیدکا فیصلہ سیاسی انتقام پرمبنی تھا۔ مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنما ڈاکٹر قاسم کو تادم مرگ قید کی سزا اور قید کے بائیس سال مکمل ہونا نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت کے منہ پر طمانچہ ہے اس قسم کے ہتھکنڈے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو سرد نہیں کر سکتے۔
دختران ملت جموں و کشمیر کی چیئرپرسن آسیہ اندرابی نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ انکے شوہر ڈاکٹر قاسم فکتو سمیت تمام کشمیری سیاسی نظر بندوں کو رہا کرے۔ انکے شوہر گزشتہ 22 برس سے غیر قانونی طور پر نظر بند ہیں اور بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ انہیں رہا کرے۔ قابض انتظامیہ کے جائزہ بورڈ کی طرف سے رہائی کی سفارش کے باوجود قابض انتظامیہ نے ڈاکٹر فکتو کو نظر بند رکھا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
آسیہ اندرابی نے کہا کہ طویل غیر قانونی نظر بندی کی وجہ سے انکے شوہر کئی امراض کا شکار ہو چکے ہیں اور اگرانہیں کسی قسم کا کوئی نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ دار قابض انتظامیہ ہو گی۔ کشمیری اقوام متحدہ کی قرارداد وں کے مطابق اپنے پیدائشی حق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور اس جدوجہد کی اجازت اقوام متحدہ کا چارٹر دیتاہے، دنیا میں ایک چھوٹے سے خطے میں اتنی تعداد میں فوج کہیں موجود نہیں ہے جتنی ہندوستان نے کشمیرمیں رکھی ہوئی ہے۔
ان فوجیوںکے لیے ایسے کالے قوانین بنائے گئے کہ جن کو وہ استعمال کرکے بدترین ریاستی دہشت گردی کررہے ہیں،سکولوں کو فوجی چھانیوں میںتبدیل کیا چکاہے ،معیشت تباہ کردی ہے املاک کو جلایا جارہے یہاں تک کہ کشمیریوںکو فون اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی میسر نہیں ہے،نہ تو انسانی حقوق کی کوئی تنظیم اندر جاسکتی اور نہ ہی ریلیف کا کوئی ادارہ جاسکتا ہے،کشمیری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔حکومت پاکستان مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی ہتھکنڈوں کے خلاف آواز بلند کرے پاکستان اورآزاد حکومتیں تحریک آزادی کشمیر کو فیصلہ کن بنانے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ۔ جب کوئی قوم آزادی کے لئے اٹھ کھڑی ہو تو کوئی حربہ اور ہتھکنڈہ اس کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتا آزادی کی تحریکوں میں بے پناہ قربانیوں کا عزم رکھنے والے کسی طاقت سے خائف نہیں ہوتے وہ وقت دور نہیں جب کشمیر بھارت اور فلسطین اسرائیل کے چنگل سے آزاد ہو گا دنیا کی کوئی طاقت کشمیریوں اور فلسطینیوں کو آزادی کے حصول سے نہیں روک سکتی۔