نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت میں میچ فکسرز کیلیے عبرتناک سزائیں تجویز ہوگئیں، پارلیمنٹ میں پیش بل منظور ہونے پرکرپٹ کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی اور انھیں 10 برس کیلیے جیل میں ڈال دیا جائے گا جب کہ عمر اور جنس کے بارے میں جھوٹ بولنے والوں کو 6
ماہ جیل کی ہوا کھانا پڑے گی۔ تفصیلات کے مطابق بی سی سی آئی کے سیکریٹری اور ممبر پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر نے چند روز قبل لوک سبھا میں پرائیویٹ ممبر بلز پیش کیے تھے جس میں اسپورٹس ایتھک کمیشن کے قیام کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ انوراگ ٹھاکر نے ان بلز کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اسپورٹس شائقین کا کھیلوں پر اعتماد برقرار رکھنے کیلیے احتساب کا نظام ضروری ہے۔
اس وقت ملک میں ایسا کوئی بھی قانون موجود نہیں جس سے میچ فکسنگ کی روک تھام کی جاسکے۔ اس لیے یہ بلز متعارف کرائے گئے ہیں، اس وقت اگر کوئی پلیئر فکسنگ میں پکڑا بھی جائے تو اس کے خلاف بھارتی پینل کوڈ کے تحت بددیانتی اور دھوکا دہی کا مقدمہ بنتا ہے یا زیادہ سے زیادہ ان پر کرپشن ایکٹ لاگو ہوتا ہے جس سے یہ باآسانی چھوٹ جاتے ہیں، اس لیے نئے بلز میں خاص طور پر میچ فکسرز پر تاحیات پابندی عائد کرنے کے ساتھ انھیں دس برس کیلیے جیل میں ڈالنے کی بھی سزا تجویز کی گئی ہے۔
اگر یہ بل پاس ہوگیا تو اس سے نہ صرف میچ فکسرز بلکہ عمر اور جنس کے حوالے سے جھوٹ بولنے والے کھلاڑیوں کو 6 ماہ کیلیے جیل کی ہوا کھانے کے ساتھ ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا جاسکے گا۔ انوراگ ٹھاکر نے نیشنل اسپورٹس ایتھک کمیشن کے بارے میں بتایا کہ اس میں ججز اور معروف اسپورٹس شخصیات شامل ہوں گی، یہ کمیشن فکسنگ، ڈوپنگ، خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور کھیلوں سے متعلق دوسرے تنازعات کے بارے میں ٹرائل کرے گا، اس سلسلے میں اسپورٹس ایسوسی ایشنز کی معاونت سے قواعد و ضوابط بھی مرتب کیے جائیں گے، اسی کے تحت پلیئرز، کوچز یا اسپورٹس فیڈریشنز کے آفیشلز کے خلاف بھی کارروائی ممکن ہوگی۔