تحریر : عبدالوارث ساجد پاکستان کا چیمئینز ٹرافی کا فاتح بننا خوشی کی سب سے بڑی خبر تھی اس خوشی کو سب نے اپنے اپنے انداز سے پیش کیا۔ مبارکباد اور انعامات کی برسات ہوئی مگر سب سے شاندار انعام پاکستان آرمی چیف کا تھا خوشی کے اس موقع پر آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے پوری کرکٹ ٹیم کو عمرہ کروانے کا اعلان کیا۔ یہ پاکستان کی ٹیم کے ساتھ ساتھ اس پروردگار کے احسان کا بھی شکریہ ہوگا جس کی رحمت و برکت نے ہمیں اس دشمن کا غرور توڑنے کی ہمت دی جو تکبر کا وہ پتلا بن بیٹھا تھا کہ خدائی قہر سے بھی نہ ڈرتا تھا ایسے متکبروں کے لیے اللہ اپنے بندوں کا انتخاب کرتا ہے اور ایسا ہی ہوا اس میچ نے پوری دنیا کو حیران کر چھوڑا ہے اور عالم اسلام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع بھی کر دیا۔ جیسا یہ شاندار میچ تھا اور جیسے شاندار انداز سے پاکستانی نوجوانوں نے کھیلا اور جیتا ویسا ہی شاندار انعام آرمی چیف نے بھی دیا۔ اللہ کرے پوری ٹیم عمرہ کی ادائیگی کے لیے جائے اور اللہ کے ہاں سر بسجود ہو۔ اس میچ کے علاوہ بھارت کے ساتھ ایک میچ اور ہونا باقی ہے۔ جس کے لیے سماں باندھ گیا ہے۔ میداں بھی سج گیا ہے وہ کشمیری جنہوں نے پاکستان کی شاندار فتح کی شادیانے بجائے اب ان کو فتح دلانا اور اس فتح کا جشن پاکستان کے گلی کوچوں میں ہونا باقی ہے۔
کیوں کہ کشمیریوں کی خوشی پاکستان کی خوشی ہے جس کا ثبوت فائنل کے میچ سے ظاہر ہے سب سے خوش آئند بات یہ تھی کہ اس میچ نے گویا سب کو ہی متحد کر دیا تھا عالم اسلام کے ہر ملک میں میچ دلچسپی سے دیکھا گیا اور پاکستان کو سپورٹ کیا گیا اور پھر پاکستان کی فتح پر جشن منایا گیا عالم اسلام کے ہیرو ترکی کے صدر رجب اردگان نے اپنی ٹیم کے ساتھ خصوصی اہتمام کے ساتھ میچ دیکھا۔ پاک آرمی کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی پورے اہتمام سے میچ دیکھا۔ کشمیر میں پاکستان کی جیت کے جشن کا یہ سماں تھا کہ آتش بازی سے آسمان سجا نظر آتا تھا اور یوں لگتا تھا کہ گویا عید سے پہلے ہی عید آگئی ہے اور جیت کی یہ خوشی انڈین فوج کو ہضم ہوئی نہ ہی گوتم گھمبیر کو جس نے میر واعظ کے مبارکباد کے ٹویٹ پر دل کے پھپھولے جلاتے ہوئے کہا کہ ”میر واعظ کے لیے ایک تجویز ہے کہ وہ سرحد پار کر کے اُس پار کیوں نہیں چلے جاتے
۔ یہ ہوتی ہے برداشت کی کمی کم از کم بھارتیوں کے پاس نہیں جہاں تک سرحد پار جانے کی بات ہے تو یہ سرحد بہت جلد ختم ہوگی اور کشمیر پاکستان کو مل کر رہے گا بالکل ایسے ہی جیسے پاکستان چیمپئین ٹرافی کا فاتح بنا۔ جیسے جوش ولولے اور عزم کے ساتھ کشمیری عوام ڈٹے ہوئے ہیں اور اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں اس خبرے کے آگے بند باندھنا مشکل ہی نہیں ناممکن سے بالکل اسے طرح جیسے فخر زمان کے چھکوں پر سب بھارتی ٹیم منہ لٹکا کر دیکھتی تھی ایسے ہی اس دن پورا بھارت دیکھے گا جب کشمیر بنے گا پاکستان۔ جیسے کشمیریوں نے پاکستان کی چیت کا دل کھول کر جشن منایا ایسے ہی بلوچستان میں ہر چہرے شاداں و فرحاں نظر آیا ہر زبان پر پاکستان زندہ باد کا نعرہ تھا یہ بزدل انڈیا کے چہرے پر زوردار تھپڑ بھی تھا اور بھارتی فوج کے لیے ڈوب مرنے کا مقام بھی۔ انڈیا کی فوج بھی اور اس کا وزیراعظم بھی احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں بلوچستان کے باسی پاک فوج اور پاکستان سے محبت کرتے ہیں اگر نہیں یقین کو پاک آرمی کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا ٹویٹ بھی پڑھ لے اور وہاں پوسٹ ہوئی تصاویر بھی دیکھ لیں۔ ہوش اور دماغ دونوں ٹھکانے پر آجائیں گے کیوں کہ ہوش میں نہ مودی ہوتا ہے اور انڈین فوج صد شکر کہ بھارت سے یہ بیان نہیں آگیا کہ بھارت کی شکست میں آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے یوں نہ کہا کہ پاکستانی ٹیم میں لشکر طیبہ کے لڑکے شامل تھے۔
کھیل کو کھیل ہی رہنا چاہیے اسے جذبات کی جنگ نہیں ہوتا چاہیے مگر ایسا نہیں ہوتا نہ انگلینڈ آسٹریلیا میں اور نہ پاکستان بھارت کے درمیان۔ پاکستان تو پھر بھی صابر قوم ہے مگر بھارتی جتنے زیادہ بزدل ہیں اتنے ہی ناشکرے اور بے صبرے ہار تسلیم کرنا ان کے گویا بس میں نہیں۔
بھارت کے عوام نہیں بلکہ بڑی سوچ وچار رکھنے والے رہنمائوں تک نے اس میچ کو جنگ کا روپ دے دیا۔ بلکہ غرور کے پتلوں نے تو پاکستان کو ترنوالہ سمجھ لیا تھا۔ کیا بھارتی ٹیم کے کھلاری کیا عوام اور کیا تجزیہ نگار سب کے منہ اور الفاظ سے تمسخر کی بو آتی تھی گویا ابھی میچ شروع ہوا اور ابھی پاکستان کو پچھاڑ کر رکھ دیا چھوٹی چھوٹی فتح پر غرور و تکبر کی انتہا تک پہنچ جانے والا بھارت تو اس بڑے کھیل میں بُری طرح ہار گیا اس بُری طرح کہ اس کو اس کو یہ بھی بھول گیا کہ کھیل جیتنے کا جوش بھی ہوتا ہے مگر اس میچ میں تو وہ جوش کیا ہوش بھی گنوا بیٹھا۔ایسے ہی وہ ہوش اس دن گنوائے گا جب کشمیر کا میچ ہارے گا۔