ممبئی (جیوڈیسک) انڈیا میں مختلف ٹریڈ یونینز کی کال پر کروڑوں مزدور اور سرکاری ملازمین ملک گیر ہڑتال پر ہیں جس سے بندرگاہیں اور بینکنگ سمیت کئی شعبے متاثر ہوئے ہیں۔
اس ہڑتال کے لیے ملک کی 10 مختلف ٹریڈ یونینز نے کال دی ہے۔ سینٹر فار ٹریڈ یونین کے جنرل سیکریٹری تپس سین نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس ہڑتال میں تقریباً 15 کروڑ مزدور حصہ لے رہے ہیں۔
سین کا کہنا تھا کہ ’مزدور اور ورکرز اس وقت بغاوت کے موڈ میں ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ٹریڈ یونینز 12 نکاتی مطالبات کے حوالے سے ہڑتال کر رہی ہیں جو طویل عرصے سے پورے نہیں ہوئے ہیں۔
جمعے کو بیشتر سرکاری بینکوں سے ملازم غیر حاضر ہیں اور کوئی بھی کام کاج نہیں ہورہا ہے ان مطالبات میں مزدوروں کی کم سےکم اجرت میں اضافہ، لیبر قوانین کا مکمل طور پر نفاذ، اور نجکاری کی مخالفت شامل ہے۔
ٹریڈ یونینز موجودہ حکومت معاشی اصلاحات کی پالیسیوں کی بھی مخالفت کر رہی ہیں۔ سرکاری بینکوں کے ملازم بھی اس ہڑتال کا حصہ ہیں لیکن سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس کے نظریات کی حامل محنت کشوں کی تنظيم بھارتی مزدور یونین ہڑتال میں شامل نہیں ہے۔
انڈیا کی حکومت معاشی اصلاحات کے تحت دوا سازی کی صنعت سے لے کر شہری ہوا بازی کے کئی اہم شعبوں میں بڑے پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کاری کی تیاریاں کر چکی ہے لیکن مزدور تنظیموں کو اس بات کا خوف ہے کہ ان شعبوں کی نجی کاری سے بڑے پیمانے پر ملازمین کو نوکریوں سے نکالا جا سکتا ہے۔
مزدور یونین کوئلے کی صنعت جیسے شعبوں کو نجی شعبے کو دینے کے بھی خلاف ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ صنعت حکومت کے کنٹرول میں ہی رہے۔ مودی کی حکومت اس ہڑتال کی مخالف تھی اور اس نے اسے روکنے کی کوشش بھی کی لیکن چونکہ ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے اس لیے ہڑتال کی گئي۔
اطلاعات کے مطابق بندرگاہوں پر کام کرنے والے محنت کشوں کی ہڑتال سے تجارتی سرگرمیوں پر برا اثر پڑنے کی توقع ہے۔
لیکن بجلی فراہم کرنے والے اداروں اور ریلوے کے ملازمین اس ہڑتال میں شامل نہیں ہیں۔