نئی دہلی(جیوڈیسک) شمالی بھارت میں حکام کا کہنا ہے کہ مون سون کی بارش سے اچانک آنے والے سیلاب کی زد میں آکر اب تک ایک سو پچاس افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور سینکڑوں کے بارے میں اب بھی کوئی خبر نہیں ہے۔مختلف علاقوں میں اب بھی ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر فوج امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ پہاڑی ریاستیں اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش ہیں۔ حکام کے مطابق منگل کو بارش کا زور کچھ کم ہوا تو پہلی بار اندازہ ہو پایا کہ تباہی کس قدر ہوئی ہے۔
اتراکھنڈ میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے اب تک 54 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے لیکن گڑھوال ڈیویژن کے کمشنر سوردھن نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو سو سے تین سو کے درمیان ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق ابھی بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ جان و مال کا نقصان بڑھ سکتا ہے۔ محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مطابق ہندوں کے مقدس مقام چار دھام کا راستے بند ہو جانے کی وجہ سے تقریبا 70 ہزار ہندو زائرین مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں۔ لیکن اترا کھنڈ میں سب سے زیادہ تباہی رودر پریاگ ضلع میں واقع شیو کی نگری کیدار ناتھ میں ہوئی ہے۔ معروف کیدار ناتھ مندر کا اہم حصہ اور صدیوں پرانا گنبد تو محفوظ رہا ہے لیکن اس کے دروازے اور آس پاس کی آبادی یا تو بہہ گئی ہے یا مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔
کیدار ناتھ میں تعینات ضلع کے پولس افسر آر ڈمری کے مطابق مندر کے مرکزی حصے میں پانی اور ملبہ بھر گیا ہے۔ محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مطابق ہندوں کے مقدس مقام چار دھام کا راستے بند ہو جانے کی وجہ سے تقریبا 70 ہزار ہندو زائرین مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں ریاست کے ایک اہلکار نے علاقے کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ مندر کے آس پاس تقریبا 50 لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔ اس طرح صرف اتراکھنڈ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد سو سے تجاوز کر گئی ہے۔
منگل کو بارش رکنے کے بعد امدادی کارراوائیوں میں بھی تیزی آئی ہے۔ ایک درجن سے زیادہ ہیلی کاپٹر امدادی کاموں میں لگے ہوئے ہیں اور امید ہے کہ آج ہی مزید دس ہیلی کاپٹر امداد کارروائیوں کے لیے تعینات کیے جائیں گے۔ مرکزی داخلہ سکریٹری آر کے سنگھ نے منگل کو دلی میں کہا تھا کہ اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش کے دور دراز علاقوں میں کھانا، ادویات اور کمبل اوپر سیگرائے جا رہے ہیں۔
ادھر وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے بھی دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلی سے بات چیت کی ہے اور وزیراعظم منموہن سنگھ نے بھی دونوں ریاستوں کو امدادی کارروائیوں میں ہر طرح کی مدد پہنچانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ریاست اترپردیش کے کئی علاقوں میں ہوئی بھاری بارش اور کئی بیراج سے بھاری مقدار میں پانی چھوڑے جانے کی وجہ سے ریاست میں وارننگ جاری کی گئی ہے۔
اتراکھنڈ سے ملحقہ سہارنپور ضلع میں بھی 15 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ شمالی بھارت کی پہاڑی ریاستوں میں سیلاب کا اثر دلی میں بھی دیکھا جا رہا ہے چونکہ دریائے جمنا میں آبی سطح خطرے کے نشان سے کافی اوپر ہے اور اس لیے دلی میں بھی سیلاب کا خطرہ بنا ہوا ہے۔ مشرقی دلی کے نچلے علاقوں میں رہ رہے لوگوں کو امدادی کیمپوں میں پہنچایا جا رہا ہے۔