اسلام آباد (جیوڈیسک) مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان اس خطے کا اہم ملک ہے، برطانیہ کی دو فیصد آبادی میں پاکستانی شامل ہیں جب کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کو کشمیر کے معاملے پر حل تلاش کرنا چاہیے جب کہ ہم بھارت اور پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تاکہ کشمیر کے مسلے کو حل کیا جا سکے۔ ہمیں مسئلہ کے حل کے لئے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
خطے میں سیکیورٹی کے معاملے پر پاکستان کے ساتھ ہیں کیونکہ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے جب کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کے معترف ہیں۔ اس موقع پر سرتاج عزیز نے کہا کہ بورس جانسن کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ برطانوی وزیر خارجہ سے ملاقات میں کشمیر کی صورتحال اور ایل او سی پر بریف کیا جس میں برطانوی وزیر خارجہ کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا اور انہوں نے بھی ہماری تشویش کو سمجھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کی مذاکرات کی بحالی کی خواہش کی ہے اور اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ملک تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کریں جب کہ وزیراعظم نواز شریف نے برطانوی وزیراعظم کو پاکستان کو آنے کی دعوت دی ہے۔ اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کی جس میں انہوں نے بورس جانسن کو ایل او سی پر بھارت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے جب کہ تقسیم ہند کے نامکمل ایجنڈے کو پورا کرنا برطانیہ کی ذمہ داری ہے۔