نئی دلی (جیوڈیسک) بھارت کی نو منتخب لوک سبھا کئی اعتبار سے مختلف اور منفرد ہے، پارلیمنٹ کے نومنتخب 543 ارکان میں سے 186 ارکان کیخلاف کرمنل مقدمات قائم ہیں۔
ایسو سی ایشن فار ڈیمو کریٹک ریفارمز کے ایک تجزیے کے مطابق بی جے پی کے لیڈر نریندر مودی کی جانب سے انتخابات میں کئے گئے شفافیت اور کرپشن سے نجات کے وعدوں کے باوجود انڈیا کی اگلی کابینہ میں اس بار اراکین کی ریکارڈ تعداد ایسے افراد پر مشتمل ہوگی جن پر قتل، اغوا، رہزنی اور فرقہ وارانہ یا نسلی فسادات پھیلانے جیسے سنگین جرائم کے الزامات ہیں۔
اے ڈی آر کے مطابق ایسے ارکان کی تعداد 186 ہیں جن پر کوئی نہ کوئی مقدمہ قائم ہے۔ اس کے علاوہ پی آر ایس لیجسلیٹیو ریسرچ نے تمام سیٹوں کی پروفائل اسٹڈی کے بعد فہرست جاری کی ہے جس سے نئی لوک سبھا کی پوری صورت حال سامنے آتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق اس بار انتخابات میں کل 61 نشستیں ایسی ہیں جہاں سے خواتین امیدوار کامیاب ہوئی ہیں جو مجموعی شرح کا تقریباً 11 اعشاریہ تین فیصد ہے۔
ملک میں نوجوان ووٹروں کی بڑی تعداد کے باوجود اس بار ایسے ایم پی کی تعداد زیادہ ہے جن کی عمر 55 سال سے زیادہ ہے، ان کی مجموعی تعداد 253 ہے جو کہ پارلیمنٹ کا 47 فی صد ہیں، ایسے منتخب ارکان کا تناسب جو دسویں جماعت بھی پاس نہیں، تین فی صد سے بڑھ کر 13 فیصد تک پہنچ گیا ہے، ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھنے والے ممبران کی تعداد میں پہلے سے تین فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔