جرمنی (جیوڈیسک) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ اگر بھارت کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت دی گئی تو یہ پاکستان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
جرمنی کے سرکاری نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دینے کے باوجود ’ڈومور‘ کا مطالبہ کرنا پاکستان کے ساتھ زیادتی اور نا انصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کشیدہ تعلقات کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے، اگر بھارت کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت دی گئی تو اسے پاکستان کے ساتھ امتیازی سلوک تصور کیا جائے گا۔
آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق آپریشن کیا گیا، پاک فوج نے پہلے شمالی وزیرستان اور پھر خیبر ایجنسی میں آپریشن کیا اور اس کے بعد پاکستان میں انٹیلی جنس بنیادوں پر 18 ہزار آپریشن کیے گئے جس میں 240 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ آپریشن کے دوران بے گھر ہونے والے افراد کے حوالے سے جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ 62 فیصد آئی ڈی پیز کی گھروں کو واپسی ہوچکی ہے اور یہ عمل رواں سال کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔
طورخم بارڈر پر ہونے والی کشیدگی کے حوالے سے جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ افغانستان پاکستان کا ہمسایہ برادر ملک ہے اور پاک افغان سرحد پر ہونے والی کشیدگی کے حوالے سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ کا کام جاری ہے۔ بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کی ہلاکت کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔