تحریر: میر افسرامان کالمسٹ کسی متعصب بھارتی دانشور کا تجزیہ پڑھا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے مسائل کا حل یہ ہے کہ بھارت پاکستان کو ختم کر دے یا پاکستان بھارت کو ختم کر دے ۔گمان ہے کہ اس بھارتی دانشور کے ذہن میں یہ حقیقت ہو گی کہ بھارت تو پاکستان سے چھ گناہ بڑا ہے وہ ہی پاکستان کو ختم کر سکتا ہے۔ کیا بھارت اسی پالیسی پر اکھنڈ کے بھارت کے تصور کے تحت اپنے تعلیمی نصاب میں پاکستان اور افغانستان کو بھارت میں شامل کر کے اپنی نسل کو اس مفروضے پر تیار کر رہا ہے۔ کیا یہ مفروضہ وہ ہی نہیں ہے جس کو پاکستان بنتے وقت سوچا گیا تھا جس میں بھارتی لیڈر شپ کے ساتھ ساتھ برطانیہ کے اس وقت کے وزیر اعظم اٹلی نے بھی کہا تھا کہ پاکستان قائم نہیں رہ سکے گا۔
کیا اس میں وہ مکاملہ بھی شامل کر لیا جائے جو قائد اعظم اور لارڈ مونٹ بیٹن کے درمیان پاکستان اور بھارت کا مشترکہ گورنر جنرل بننے کی خواہش کے وقت ہوا تھا تو اسی ذہنیت کی وجہ سے قائد اعظم نے موئونٹ بیٹن کو پاکستان کا پہلا گورنر جنرل بننے سے منع کر دیا تھا۔ موئونٹ بیٹن نے قائد سے کہا تھا کہ تمہیں معلوم ہے اس کی کیا قیمت دینی پڑے گی تو قائد نے کہا تھاکہ معلوم ہے شاید پاکستان کے سرمائے سے چند کروڑ کی محرومی۔اُس نے کہا، نہیں تمام سرمایوں اور پاکستان سے بھی محرومی (یوسف صراف ”کشمیر فائٹ فار فاریڈم”فیرز سنز راولپنڈی صفحہ ٧٤٣) اسی سازشی ذہن کے تحت برطانیہ نے بھا رت کوپاکستان کی شہ رگ پر قبضہ کرایا گیا تھا۔ برطانیہ میں مقیم دہشت گرد الطاف جو کراچی میں دہشت گردی کراتا ہے کو ایم آئی سیکس کا مہمان کہا گیا ہے۔
بلوچستان کی علیحدگی کی تحریک چلانے والے لندن میں بیٹھے ہیں۔ اسی شہ کی وجہ سے اب تک پاکستان کو ختم کرنے کے لیے بھارت نے ٤ جنگیں مسلط کیں جس میں آدھا پاکستان ختم کرنے میں بھارت کامیاب بھی ہو گیا ہے۔اسی سازش کے تحت پاکستان کے دریائوں کے رخ موڑ کر، درجنوں ناجائز ڈیم بنا کر پاکستان کے پانیوں کو بھارت کے دوسرے صوبوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے اور پاکستان میں قحط سالی پیدا کرنے اور بارشوں کے زمانے میں ان ہی ڈیموں سے پانی چھوڑ کر پاکستان میں سیلابی کیفیت پیداکرنے کی پلائنگ ہے۔ کیا بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف وردی کرتے مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے اور اسے بنگلہ دیش بنانے میں بھارت فوجوں کو استعمال نہیں کیا۔ مودی نے خود بنگلہ دیش کے دورے کے دوران اعلان کیا کہ بھارت نے پاکستان توڑا ہے اسی سلسلے کی کڑی نہیںہے۔
Modi
یہ تو سب کاروائیاں نام نہاد سیکولر بھارت کے زمانے ہیں ہوئیں۔ اب بھارت میں ہندواتا کی دہشت گرد مودی حکومت ہے۔ مودی دہشت گرد تنظیم کا بنیادی رکن ہے ۔اس لیے جیسے ہی وہ جب ایک صوبے کا وزیر اعلیٰ منتخب ہوا اس نے مسلمانوں کے خلاف دہشت گرد کاروائی کی۔جس میں ٢٥٠٠ سے زائد مسلمانوں کو سنگھ پریوار کی تنظیموں کے غنڈوں اور مودی سرکار کی پولیس کی ملی بگھت کے تحت ہوئی تھی۔ جس پر امریکی حکومت نے مودی کو دہشت گرد تسلیم کرتے ہوئے اس کا امریکا میںداخلہ بند کر دیا تھا۔مودی کو بھارت کی سنگھ پریوار کی تمام جماعتوں ،راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) ،شیو سینا ،بجرنگ دل، ویشوا ہندو پریشد دہشت گرد تنظیموں نے اس معاہدے کے تحت کامیاب کروایا تھا کہ وہ بھارت کا وزیر اعظم بن کر بھارت کی سیکولر حکومت ختم کر کے ہندو مذہبی حکومت قائم کرے گا جس پر مودی عمل کر رہا ہے اور بھارت میں دہشت گردی جاری ہے۔
بھارت کے سیکولر آئین میں تمام مذاہب کو دیے گئے حقوق کے مطابق مسلمانوں کی مذہبی آزادی دہشت گردی سے سلب کر لی گئی ہے۔ ایک مسلمان کو اس شک کی بنیاد پر دہلی کے قریب گائوں میں مندروں سے اعلان کر کے کہ اس کے گھر میں گائے کا گوشت رکھا ہوا پتھر مار مار کر ختم کر دیا گیا۔ اس پر حکومت نے انکواری کمیٹی بنائی جس نے تحقیق کے بعد رپورٹ جاری کی کہ گوشت گائے کا نہیں بکرے کا تھا اور شیو سینا کے دہشت گردوں نے پہلے سے پلان بنا کر اس مسلمان کو شہید کیا ہے۔ایک مسلمان جو اپنے ٹرک میں گائے کہیں ٹرانسپورٹ کر رہا تھا کو پکڑ کر شہید کر دیا گیا۔ ایک مسلمان کو ذبردستی ایک کیمپ میں رکھ کر ہندو بنایا گیا۔ گھر واپسی اسکیم کے تحت مسلمانوں کوپورے ہندوستان میں واپس ہندو بنانے کی اسکیم پر عمل در آمند ہو رہا ہے۔ پاکستان سے مذاکرات کے دروازے بند کر دیے گئے۔
پاکستانی کرکٹ والوں کو بلا کر واپس کر دیا گیا۔ غزل گانے والے کو بھارت نہیں آنے دیا بلکہ ایک بھارت کے غزل گو نے کہا کہ میں تو پاکستان غزل گانے نہیں جاتا پاکستان سے غزل گو کیوں بھارت آتے ہیں۔ ایک پاکستانی لکھاری کتاب جس کی روہنمائی کے لیے کلکرنی صاحب نے بمبئی بلایا تھا۔ اپنے ہی میز بان جس نے بھارت کے جھنڈے کا لباس پہنا ہوا تھا اس کے منہ پر کالک مل کر بھارت کے سیکولر چہرے پر کالک مل دی۔ مودی سرکار میںایسے واقعات تیزی سے ہو رہے ہیں آج ہی اخبارت میں خبر لگی ہے کہ شید سینا نے کہا کہ ہمیں ایسے واقعات پر کوئی شرمندگی نہیں ۔شرمندگی کیسی یہ تو آپ کے ایجنڈے پر چل کر مودی کر رہے اور کرتے رہیں نگے۔ اس لیے ذرائع اس بات پر زور دے رہیںکہ بھارت کے ایٹمی اثاثے بھارت کی دہشت گرد تنظیموں کے سردارمودی دہشت گرد کے ہاتھ لگ گئے ہیں جس سے وہ پاکستان دشمنی میں کسی بھی وقت استعمال کر سکتا ہے۔ پاکستان بھی ایٹمی قوت ہے۔
Terrorism
جس سے انسانیت کی مکمل تباہی میں دیر نہیں لگے گی۔اسی بنا پر بھارت کے تاریخ دان، صحافی، ادیب اور سیکولر ذہن رکھنے والے حضرات نے احتجاج کرتے ہوئے بھارت کے قومی ایوارڈ واپس کرنا شروع کر دیے ہیں۔ فلمسازبھٹ نے بھی دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ شاہ رخ خان (گنگ خان) نے بھی ایوراڈ واپس کرنے کو کہا ہے۔کیا آزاد دنیا کو بھارت کی دہشت گرد تنظیموں کے سربراہ کی دہشت گرد کاروائیں نظر نہیں آ رہیں ۔اس نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات بند کر دیے ہیں۔ ورگنگ بائنڈری اور لائین آف کنٹرول پر بلا اشتعال بمباری کر کے درجنوں پاکستانی شہریوں کو شہید کر چکا ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے پیش کردہ امن کے نکات پر رضا مندی کے بجائے پاکستان پر دہشت گردی کے الزا م لگا رہا ہے۔ جب پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف آزاد دنیا واویلا کرتی تھی کہ ایٹمی اثاثے ان کے ہاتھ نہ لگ جائیں اب تو بھارت میں دہشتگردوں کے ہاتھ ایٹمی اثاثے لگ گئے ہیں۔
پاکستان دشمنی میں کسی وقت بھی انہیںاستعمال میں لا سکتے ہیں آزاد دنیا آنکھیں بند نہ کرے ورنہ تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی۔ اب کیایہ سب دہشت گردی بھارت میں نظر نہیں آتی یا گریٹ گیم کے تحت صرف پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے خلاف بات کی جاتی ہے اب بھی گریٹ گیم کے سربراہ امریکا بہادر کو پاکستان کے ہی ایٹمی اثاثوں کی فکر ہے کیا بھارت کے اثاثے جو دہشت گرد وں کے ہاتھ پہنچ چکے ہیں ان کی فکر نہیں ہے؟پاکستان نے ضرب عضب کی کاروائیوں کے تحت دہشت گردی کو قریب قریب ختم کر دی ہے جس پر پوری آزاد پر امن دنیا اس کی تعریف کر رہی ہے۔ پاکستان نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار پرامن ملک ہے اس کے ایٹمی اثاثوں کا کنٹرول مضبوط نظام کے تحت محفوظ ہے ۔ آزاد دنیا کو بھارت کے ایٹمی ہتھیار جو دہشت گردوں کے ہاتھوں میں ہیں کی فکر کرنی چاہیے۔
Mir Afsar Aman
تحریر: میر افسرامان کالمسٹ کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان اسلام آباد(سی سی پی)