بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں ایک کروڑ سے زائد فرنٹ لائن ورکروں کی ٹیکہ کاری کے بعد عام شہریوں کے لیے ویکسینیشن کا مرحلہ یکم مارچ سے شروع ہو رہا ہے۔
بھارت میں ایک کروڑ سے زائد فرنٹ لائن ورکروں کی ٹیکہ کاری کے بعد عام شہریوں کے لیے ویکسینیشن کا مرحلہ شروع ہو رہا ہے۔ یکم مارچ سے ساٹھ برس سے زیادہ عمر کے افراد اور کسی مرض میں مبتلا 45 برس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو بھی ٹیکہ لگا یا جائے گا۔
کووڈ ویکسینیشن کے اس دوسرے مرحلے کے تحت سرکاری ہسپتالوں سے کہیں زیادہ پرائیوٹ ہسپتالوں میں ٹیکہ کاری کی سہولیات فراہم کرانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ تقریبا ً دس ہزار سرکاری ہسپتالوں میں مفت میں ٹیکے لگانے کا انتظام کیا گیا ہے اور اس سے دوگنا تعداد میں یعنی بیس ہزار پرائیوٹ ہسپتالوں میں بھی لوگ ٹیکہ لگوا سکیں گے تاہم اس کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔
اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر کا کہنا تھا کہ پرائیوٹ ہسپتالوں میں ٹیکہ مفت میں دستیاب نہیں ہوگا۔ اگر کوئی پرائیوٹ ہسپتال میں جاکر ٹیکہ لگوانا چاہتا ہے تو اس کو اس کے لیے پیسے دینے ہوں گے۔ اس کی قیمت طے کرنے کے لیے ہسپتالوں کے ساتھ حکومت کی بات چیت چل رہی ہے اور جلد ہی فیصلے کا اعلان کر دیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں دس کروڑ سے زیادہ افراد کے ویکسینیشن کا اندازہ ہے۔ مرکزی وزیر کے مطابق پہلے مرحلے کے تحت ایک کروڑ آٹھ لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔
بھارت بائیو ٹیک کے کوویکسین کی افادیت کے حوالے سے کئی طرح کے خدشات ظاہر کیے جاچکے ہیں۔
ویکسینیشن کے لیے رجسٹریشن کے طریقہ کار کا ابھی اعلان نہیں ہوا ہے۔ پہلے مرحلے میں رجسٹریشن کے لیے کوون (CoWin) نام کے ایک سرکاری ایپ کا استعمال کیا گیا تھا۔ جس کے ذریعہ ٹیکہ لگوانے والے تمام افراد کا ریکارڈ رکھا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے کے لیے بھی اسی ایپ کا استعمال کیا جائے گا یا نہیں ابھی یہ واضح نہیں ہے۔ بھارتی میڈیا کی خبروں کے مطابق حکومت اس کے لیے کوون 2.0 ایپ شروع کرے گی۔
اطلاعات کے مطابق کووڈ ویکسینیشن کے دوسرے مرحلے میں کووی شیلڈ اور کوویکسین دونوں ہی طرح کے ویکسین دستیاب ہوں گے لیکن ان میں سے کسی ایک کو منتخب کرنے کا متبادل لوگوں کو نہیں دیا جائے گا۔
بھارتی کمپنی بھارت بائیو ٹیک کے ذریعہ تیار کردہ کوویکسین کی افادیت کے حوالے سے کئی طرح کے خدشات ظاہر کیے جاچکے ہیں۔ اس ویکسین کے تیسرے اور آخری مرحلے کے تجربات اب بھی جاری ہیں اور اس ٹیکے کی کامیابی کے تئیں ضروری سائنسی ڈیٹا ابھی تک عام نہیں کیا گیا ہے۔
کووڈ ویکسین کے دوسرے مرحلے کے آغاز کا اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے جب بھارت کی کئی ریاستوں میں کورونا وائرس کے کیسیز ایک بار پھر تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ مہاراشٹر، کیرالا، آندھرا پردیش، پنجاب اور چھتیس گڑھ میں نئے کیسز سب سے زیادہ سامنے آئے ہیں۔
بھارت میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 56 ہزار سے متجاوز کر چکی ہے جب کہ متاثرین کی تعداد ایک کروڑ دس لاکھ سے زیادہ ہے۔
مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے میڈیا بریفنگ کے دوران تاہم دعوی کیا کہ کورونا کے خلاف بھارت نے ایک کامیاب لڑائی لڑی ہے اور اس کا نتیجہ یہ رہا کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں بھارت میں کورونا سے بہت کم اموات ہوئیں۔