گجرات (جی پی آئی) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ جاتی عمرہ میں پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات کے بعد اگر جارحانہ بھارتی رویہ میں تبدیلی آ جائے تو اس ملاقات کو مثبت قرار دیا جا سکتا ہے۔
ملاقات کے بارے میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ اس ملاقات کو مثبت بنانے کیلئے ضروری ہے کہ بھارت اپنے موجودہ طرز عمل میں تبدیلی لا کر کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بلاامتیاز اور اشتعال انگیز فائرنگ کا سلسلہ بند کر دے جس کے نتیجے میں ہمارے جوانوں اور بے گناہ شہریوں کا خون بہایا جاتا ہے اور کراچی، بلوچستان اور فاٹا میں اپنی ایجنسیوں کے ذریعے مداخلت کا سلسلہ ختم کر دے۔
انہوں نے کابل میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی الزام تراشی کے بارے میں سوال پر کہا کہ ہمیں یہ بھی پیش نظر رکھنا چاہئے کہ میاں نوازشریف سے ملاقات سے محض دو گھنٹے قبل مودی نے پاکستان پر جو الزامات عائد کیے اور پاکستان کے خلاف افغانستان میں جو زہر اگلا اس پر پاک بھارت تعلقات کی مضبوط بنیادں پر عمارت تعمیر نہیں ہو سکتی۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ کاش نوازشریف اپنی سالگرہ سے پہلے نریندر مودی سے قائداعظم کی سالگرہ کا کیک بھی کٹواتے۔