بھارت نے پاکستان پر مسلسل گولہ باری کے بعد اب دریائوں میں بغیر اطلاع اور پھر غلط معلومات دے کر ہمیں بری طرح ڈبو دیا ہے۔دریا چناب میں 1992کے بعد تاریخ کا سب سے بدترین سیلاب آیا ہے جس سے شمالی پنجاب میںکاشت چاول کی فصل اور جنوبی پنجاب میں کپاس کی لاکھوں ایکڑ پر پھیلی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ملک و قوم ابھی اسلام آباد کے دھرنوں سے ہونے والے کھربوں کے نقصانات کا اندازہ لگا رہی تھی کہ سیلاب نے اس سے کئی گنا زیادہ تباہی مچا د ی ہے۔بارشیں تو لگ بھگ د و دن ہی جاری رہیں لیکن ہمارے حکمرانوں کے پیارے ملک بھارت نے اس موقع پر جو ہاتھ دکھایا ہے۔
اس کی جانب اب بھی کسی کا دھیان نہیں۔کمال دیکھئے کہ ایک ایسے وقت جب بھارت ہمیںپہلے سرحدوں پر آتش و آہن کی بارش کرنے اور ہمارے کئی لوگوں کو شہید درجنوں کو زخمی اور ہزاروں کو بے گھر کرنے کے بعد ہمیں پانی میں ڈبوڈبو کر مار رہا تھا اور ہمارا سارا ملک بھارت کے چھوڑے پانی میں ڈوب رہا تھا عین اس وقت ہمارے وزیر اعظم صاحب وزیر اعظم ہندنریندمودی کا منہ میٹھا کرنے کے لئے آموں کا تحفہ بھیج رہے تھے۔کہنے کو حکومت اسلام آباد میں جاری دھرنوں سے سخت پریشان ہے لیکن اس پریشانی میں بھی بھارت سے پیار و محبت ہم نہ بھول پائے۔ویسے اس بات کی تو آج تک سمجھ نہیں آ سکی کہ بھارت کے ساتھ ہمارے سارے ہی حکمرانوں کو اس قدر پیار کیوں ہو جاتا ہے ؟ویسے تو یکطرفہ پیار کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔
ایک ایسا پڑوسی جس نے دن رات سوتے جاگتے،اٹھتے بیٹھے آپ کو ڈسا ہو، اس کو بھی اگر آپ دودھ پلائیں تو پھر آپ کی عقل پر سوائے ماتم کے اور کیا ہی کیا جا سکتا ہے۔ ایک طرف ہمارے عوام بھارت کے آگ اور پانی سے مریں اور ملک بدترین معاشی تباہی کا شکار ہو اورہمارے حکمران اسی دشمن کو تحفے تحائف بھیج رہے ہوں دنیا نے ایسی محبت کی مثال بھی کبھی نہیں دیکھی ہو گی۔
سب سے بڑے سیلاب کا تحفہ بھیجنے سے پہلے بھارت نے کئی دن سے سیالکوٹ سیکٹر کے علاوہ کنٹرول لائن کے کئی علاقوں میں سرحدی گولہ باری اور فائرنگ گزشتہ کئی روز سے جاری رکھی ہوئی تھی ۔ بھارتی گولہ باری کے نتیجے میں املاک کو زبردست نقصان پہنچا ۔ گھ لوگوں کے گھر تباہ ہو ئے تومویشیوں کی بڑی تعداد بھی نشانہ بن کر ہلاک ہوئی۔ اس عرصے میں بھارت کی جانب سے اسی گولہ باری اور فائرنگ کا پاکستانی سرحدی محافظین پاک رینجرز بھی بھرپور جواب دینے پر مجبور تھے۔ انہی حالات کو دیکھتے ہوئے ہمیںسیالکوٹ سیکٹر کا خصوصی دورہ کرنے کا موقع ملا ۔وہاں کے لوگوں نے جو بھارتی چوکیوں اور توپوں سے چند میٹر کے فاصلے پر بیٹھے ہوئے ہیں، یہ بتا کر حیران کر دیا کہ بھارت کی جانب سے ان پر فائرنگ اور گولہ باری سال رواں 2014ء کے ماہ مارچ سے ہی جاری ہے لیکن اس میں شدت حال ہی میں آئی ہے۔
علاقے کے لوگوں و جن میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا گائوں نندی پور اور چپراڑ کے مختلف گائوں شامل ہیں، مقامی لوگوں نے بتایا کہ بھارتی گولہ باری سے ان کا دن رات نقصان ہو رہا ہے۔ فائرنگ سے بچنے کیلئے حفاظتی بند تو موجود ہیں لیکن بھارتی فورسز گولیوں سے زیادہ مارٹر گولوں کا استعمال کرتی ہیں جو عین گھروں میں گرتے ہیں۔ ان گولوں کے گرنے سے ان کے جہاں گھر تباہ ہو رہے ہیں، وہاں مویشی بھی بڑے پیمانے پر ہلاک ہو رہے ہیں۔ کئی لوگ شہید و زخمی ہوئے ہیں لیکن وہ بھارتی جارحیت سے ڈر کر علاقہ چھوڑنے والے نہیں ہیں۔ لوگوں نے حیران کن انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت گزشتہ کئی ماہ سے تعمیراتی مشینری اور مزدوروں کو علاقے میں لا رہا ہے۔
اس سلسلے میں جب مزید تفصیلات معلوم کی گئیں تو پتہ چلا کہ بھارت نے گزشتہ سال کشمیری مجاہدین کو آر پار آنے جانے سے روکنے کے نام پر جس دیوار برہمن کی تعمیر کا اعلان اور فیصلہ کیا تھا، اب اس پر عملدرآمد شروع کیا گیا ہے اور بھارت یہ چاہتا ہے کہ پاکستان پر اس کے سیاسی بحران کا فائدہ اٹھا کر اس قدر گولہ باری اور فائرنگ کی جائے کہ وہ دیوار برہمن کی تعمیر میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا کرنے کا سوچ بھی نہ سکے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ کئی ماہ سے سارے علاقے میں تعمیراتی سرگرمیاں دیکھی جا رہی ہیں لیکن انہیں خفیہ ہی رکھا گیا ہے تاکہ پاکستان کی جانب سے کسی قسم کی مزاحمت نہ ہو سکے لیکن جب سے اس منصوبے کے آغاز کا انکشاف ہوا ہے۔
India
تو بھارت نے تعمیر روکنے یا پاکستان کے کسی ردعمل سے بچنے کے لئے الٹا جگہ جگہ گولہ باری بڑھا دی ہے جس کا پاک فوج کے رینجرز کے جوان بھرپور جواب دیتے ہیں تو بھارتی گولہ باری بند ہو جاتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ بھارتی فورسز مساجد کے میناروں اور ان پر لگے سپیکرز کو بھی خاص طور پر تباہ کرتی ہیں، یہ ان کے لئے ایک آسان ہدف ہوتا ہے کیونکہ یہ سب حفاظتی بند سے اوپر بلند نشانے ہوتے ہیں جنہیں تاک کر نشانہ بنانا آسان ہوتا ہے۔
سو وہ انہیں فوری نشانہ بناتے ہیں۔ لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے عزم کیا ہے کہ وہ یہاں ملک کے دفاع کی خاطر ہمیشہ کی طرح ڈٹے رہیں گے اور یہاں سے ہٹ کر پیچھے محفوظ مقامات کی طرف نہیں جائیں گے کیونکہ اس طرح بھارت کو مزید آگے بڑھنے کا موقع ملے گا تو ساتھ ہی ساتھ وہ اپنی دیوار کی تعمیر کے منصوبے کو بھی تیز تر کرے گا کیونکہ بھارت کا سویلین آبادی کو مسلسل نشانہ بنانے کا مقصد صاف اور واضح ہے کہ وہ یہاں کے لوگوں سے علاقہ خالی کرانا چاہتا ہے۔
جو وہ کبھی نہیں کریں گے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین بین الاقوامی سرحد، ورکنگ بائونڈری اور کنٹرول لائن پر بھارت نے انتہائی مضبوط دفاع بنا رکھا ہے۔ سیاچن سے لے کر سمندر تک بھارت نے ساری سرحد پر کئی تہوں والی باڑ لگا رکھی ہے جبکہ اس پر انتہائی تیز روشنی والے ہزارہا لائٹنگ ٹاور لگے ہوئے ہیں جو شام ہوتے ہی ساری کنٹرول لائن ،ورکنگ باونڈری اور بین الاقوامی سرحد کو دن جیسا بنا دیتے ہیں۔ یہاں جاسوس ڈرون طیاروں سے بھی نگرانی ہوتی ہے تو بھارت کے خلائی سیارے بھی یہاںنگاہیں گاڑے رکھتے اور اپنے آقا کو ہر لمحہ ہر پل سے آگاہ رکھتے ہیں، یہاں بھارت نے لاکھوںبارودی سرنگوں کا جال بچھا رکھا ہے۔
تو بے شمار فوجی چوکیاں ،مضبوط بنکر اور پٹرولنگ پارٹیاں اور ہر اوٹ کے پیچھے بھارتی فوجی بھی بیٹھا ہے۔بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے یہ سارا انتظام کشمیری مجاہدین کی نقل و حرکت کو روکنے کے لئے کر رکھا ہے جو اس سب کے باوجود بھارت داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ آج کل بھارت پر اس حوالے سے سب سے بڑاخوف یہ سوار ہے کہ افغانستان سے امریکہ اور اتحادی ممالک کی افواج کی واپسی کے بعد وہاں سے مجاہدین کی بڑی تعداد بھارت کا رخ کرنے والی ہے جس کے بعد صرف کشمیر ہی نہیں بلکہ سارے بھارت میں جہادی حملے اور مسلمانوں میں بیداری بڑھ سکتی ہے۔کشمیر میں گزشتہ چند ماہ کے دوران مجاہدین کی سرگرمیوں میں زبردستے اضانے نے بھی بھارت کی پریشان اور خوف میں اضافہ کیا ہے۔
حیرانی کی بات ہے دنیا کی کسی ملک کی کسی سرحد پر اس قدر سخت حفاظتی انتظامات نہیں لیکن اس سب کے باوجود بھارتی فورسز ہی خوفزدہ نظر آتی ہیں اور ان کا کوئی سپاہی پکی ضمانت کے بغیر سامنے آنے کی جرات نہیں کرتا۔لیکن سرحد کے دوسری طرف پاک فوج اور اہل پاکستان بلا خوف و خطر اپنی سرگرمیاں جاری رکھے نظر آتے ہیں۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت کی جانب سے گولہ باری ہے دوران پاکستانی علاقے میں بجلی و پانی کے نظام کو خاص طور پر نشانہ بنایا اور تباہ کیا جا رہا ہے۔ بھارتی فوج تاک کر بجلی کے کھمبوں، تاروں اور ٹرانسفارمرز اور پانی کے اونچے ٹینکوں کو تباہ کرتی ہے تاکہ بجلی اور پانی نہ ہونے سے لوگ خود بخود تنگ آ کر علاقہ چھوڑ کر بھاگ جائیں اور ان کا کام آسان ہو جائے لیکن لوگوں نے انتہائی مشکل حالات میں بھی سرحد کو بھارت کے مذموم عزائم کی تکمیل سے روکنے کیلئے خالی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔یہ لوگ بجلی او رپانی نہ ہونے کے باوجود انتہائی مشکل ترین حالات میں رہ رہے ہیں ۔یہاں زندگی رواں دواں ہے تو ہمارے سار ے عوام بھی اس قربانی سے سکون کی نیند سو رہے ہیں جن کا شاید ہم سے کسی کو بھی خیا ل نہیںہو گا۔